الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
Commercial Transactions (Kitab Al-Buyu)
14. باب فِي اقْتِضَاءِ الذَّهَبِ مِنَ الْوَرِقِ
14. باب: چاندی کے بدلے سونا لینا کیسا ہے؟
Chapter: Regarding Paying With Gold For A Price In Silver.
حدیث نمبر: 3354
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل واحد، ومحمد بن محبوب المعنى، قالا: حدثنا حماد، عن سماك بن حرب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عمر، قال: كنت ابيع الإبل بالبقيع فابيع بالدنانير وآخذ الدراهم وابيع بالدراهم وآخذ الدنانير، آخذ هذه من هذه واعطي هذه من هذه، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في بيت حفصة، فقلت:" يا رسول الله، رويدك اسالك إني ابيع الإبل بالبقيع فابيع بالدنانير، وآخذ الدراهم، وابيع بالدراهم، وآخذ الدنانير آخذ هذه من هذه، واعطي هذه من هذه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا باس ان تاخذها بسعر يومها ما لم تفترقا وبينكما شيء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل وَاحِدٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ، آخُذُ هَذِهِ مِنْ هَذِهِ وَأُعْطِي هَذِهِ مِنْ هَذِهِ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، فَقُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، رُوَيْدَكَ أَسْأَلُكَ إِنِّي أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ، وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ، وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ، وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ آخُذُ هَذِهِ مِنْ هَذِهِ، وَأُعْطِي هَذِهِ مِنْ هَذِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَهَا بِسِعْرِ يَوْمِهَا مَا لَمْ تَفْتَرِقَا وَبَيْنَكُمَا شَيْءٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں بقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا، تو میں (اسے) دینار سے بیچتا تھا اور اس کے بدلے درہم لیتا تھا اور درہم سے بیچتا تھا اور اس کے بدلے دینار لیتا تھا، میں اسے اس کے بدلے میں اور اسے اس کے بدلے میں الٹ پلٹ کر لیتا دیتا تھا، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تھے، میں نے کہا: اللہ کے رسول! ذرا سا میری عرض سن لیجئے: میں آپ سے پوچھتا ہوں: میں بقیع میں اونٹ بیچتا ہوں تو دینار سے بیچتا ہوں اور اس کے بدلے درہم لیتا ہوں اور درہم سے بیچتا ہوں اور دینار لیتا ہوں، یہ اس کے بدلے لے لیتا ہوں اور یہ اس کے بدلے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس دن کے بھاؤ سے ہو تو کوئی مضائقہ نہیں ہے جب تک تم دونوں جدا نہ ہو جاؤ اور حال یہ ہو کہ تم دونوں کے درمیان کوئی معاملہ باقی رہ گیا ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 24 (1242)، سنن النسائی/البیوع 48 (4586)، سنن ابن ماجہ/التجارات 51 (2262)، (تحفة الأشراف: 7053)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/33، 59، 89، 101، 139)، سنن الدارمی/البیوع 43 (2623) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی سماک مختلط ہوگئے تھے اور تلقین کو قبول کر لیتے تھے، ان کے ثقہ ساتھیوں نے اس کو ابن عمر رضی اللہ عنہما پر ہی موقوف کردیا ہے)

وضاحت:
۱؎: یعنی تم دونوں میں سے ایک کا دوسرے کے ذمہ کچھ باقی ہو، بلکہ جدا ہونے سے پیشتر معاملہ صاف ہو جانا چاہئے۔

Narrated Abdullah ibn Umar: I used to sell camels at al-Baqi for dinars and take dirhams for them, and sell for dirhams and take dinars for them. I would take these for these and give these for these. I went to the Messenger of Allah ﷺ who was in the house of Hafsah. I said: Messenger of Allah, take it easy, I shall ask you (a question): I sell camels at al-Baqi'. I sell (them) for dinars and take dirhams and I sell for dirhams and take dinars. I take these for these, and give these for these. The Messenger of Allah ﷺ then said: There is no harm in taking them at the current rate so long as you do not separate leaving something to be settled.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3348


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (2871)
أخرجه الترمذي (1242 وسنده حسن) والنسائي (4586 وسنده حسن)

   جامع الترمذي1242عبد الله بن عمرلا بأس به بالقيمة
   سنن أبي داود3354عبد الله بن عمرلا بأس أن تأخذها بسعر يومها ما لم تفترقا وبينكما شيء
   سنن ابن ماجه2262عبد الله بن عمرإذا أخذت أحدهما وأعطيت الآخر فلا تفارق صاحبك وبينك وبينه لبس
   بلوغ المرام670عبد الله بن عمر لا بأس أن تأخذها بسعر يومها ما لم تتفرقا وبينكما شيء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2262  
´چاندی کے بدلے سونا اور سونے کے بدلے چاندی لینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اونٹ بیچا کرتا تھا، تو میں چاندی (جو قیمت میں ٹھہرتی) کے بدلے سونا لے لیتا، اور سونا (جو قیمت میں ٹھہرتا) کے بدلے چاندی لے لیتا، اور دینار درہم کے بدلے، اور درہم دینار کے بدلے لے لیتا تھا، پھر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں پوچھا کہ ایسا کرنا کیسا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم دونوں میں سے ایک لے لو اور دوسرا دیدے تو اپنے ساتھی سے اس وقت تک جدا نہ ہو جب تک کہ حساب صاف نہ ہو جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2262]
اردو حاشہ:
فائدہ:
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ کسی چیز کا سودا دیناروں سے طے ہوا تھا، خریدار نے اس روز کی شرح تبادلہ کے مطابق اتنے دیناروں کے درہم ادا کر دیے تو یہ جائز ہے جبکہ ادائیگی اسی مجلس میں کر دی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2262   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 670  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی روایت ہے کہ میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول! میں بقیع میں اونٹوں کی تجارت کرتا ہوں۔ دینار میں فروخت کر کے درہم وصول کرتا ہوں اور (کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ) میں فروخت تو درہم میں کرتا ہوں اور دینار وصول کرتا ہوں (یعنی) دینار کے بدلے میں درہم اور درہم کے بدلے میں دینار لیتا ہوں۔ اس کے عوض وہ لیتا ہوں اور اس کے بدلے میں یہ دیتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اسی روز کے بھاؤ سے ان کا تبادلہ کر لو اور خرید و فروخت کرنے والوں کے ایک دوسرے سے جدا ہونے سے پہلے رقم کا کوئی حصہ کسی کے ذمہ باقی نہ رہے تو جائز ہے۔ اسے پانچوں نے روایت کیا ہے اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 670»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، البيوع، باب في اقتضاء الذهب من الورق، حديث:3354، والترمذي، البيوع، حديث:1242، والنسائي، البيوع، حديث:4586، وابن ماجه، التجارات، حديث: 2262، وأحمد:2 /139، والحاكم:2 /44.»
تشریح:
یہ حدیث اس کی دلیل ہے کہ سونے چاندی کا تبادلہ اس صورت میں جائز ہے جبکہ دست بدست ہو اور پوری ادائیگی موقع پر ہو‘ ادھار نہ ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 670   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1242  
´صرف کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں بقیع کے بازار میں اونٹ بیچا کرتا تھا، میں دیناروں سے بیچتا تھا، اس کے بدلے چاندی لیتا تھا، اور چاندی سے بیچتا تھا اور اس کے بدلے دینار لیتا تھا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ حفصہ رضی الله عنہا کے گھر سے نکل رہے ہیں تو میں نے آپ سے اس کے بارے میں پوچھا آپ نے فرمایا: قیمت کے ساتھ ایسا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1242]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس کے راوی سماک اخیر عمر میں مختلط ہوگئے تھے اور تلقین کو قبول کرتے تھے،
ان کے ثقہ ساتھیوں نے اس کو ابن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوف کیا ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1242   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3354  
´چاندی کے بدلے سونا لینا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں بقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا، تو میں (اسے) دینار سے بیچتا تھا اور اس کے بدلے درہم لیتا تھا اور درہم سے بیچتا تھا اور اس کے بدلے دینار لیتا تھا، میں اسے اس کے بدلے میں اور اسے اس کے بدلے میں الٹ پلٹ کر لیتا دیتا تھا، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تھے، میں نے کہا: اللہ کے رسول! ذرا سا میری عرض سن لیجئے: میں آپ سے پوچھتا ہوں: میں بقیع میں اونٹ بیچتا ہوں تو دینار سے بیچتا ہوں اور اس کے بدلے درہم لیتا ہوں اور درہم سے بیچتا ہوں اور دینار لیتا ہوں، ی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3354]
فوائد ومسائل:
اس سے فائدہ ہوا کہ مختلف کرنسیوں کا تبادلہ کمی بیشی کے ساتھ جائز ہے۔
لیکن لازم ہے کہ بازار میں جاری اس روز کے نرخ سے ہو اور لین دین نقد ہو ادھار نہ ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3354   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.