الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
23. بَابُ : الاِرْتِيَادِ لِلْغَائِطِ وَالْبَوْلِ
23. باب: پاخانہ اور پیشاب کے لیے مناسب جگہ ڈھونڈنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 337
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الملك بن الصباح ، حدثنا ثور بن يزيد ، عن حصين الحميري ، عن ابي سعد الخير ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من استجمر فليوتر من فعل ذلك فقد احسن، ومن لا فلا حرج، ومن تخلل فليلفظ، ومن لاك فليبتلع، من فعل ذاك فقد احسن، ومن لا فلا حرج، ومن اتى الخلاء فليستتر، فإن لم يجد إلا كثيبا من رمل فليمدده عليه، فإن الشيطان يلعب بمقاعد ابن آدم، من فعل فقد احسن، ومن لا فلا حرج".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ حُصَيْنٍ الْحِمْيَرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعْدِ الْخَيْرِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنْ تَخَلَّلَ فَلْيَلْفِظْ، وَمَنْ لَاكَ فَلْيَبْتَلِعْ، مَنْ فَعَلَ ذَاكَ فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنْ أَتَى الْخَلَاءَ فَلْيَسْتَتِرْ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا كَثِيبًا مِنْ رَمْلٍ فَلْيَمْدُدْهُ عَلَيْهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَلْعَبُ بِمَقَاعِدِ ابْنِ آدَمَ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو استنجاء میں پتھر استعمال کرے تو طاق استعمال کرے، جس نے ایسا کیا اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہ کیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو خلال کرے (اور دانتوں سے کچھ نکلے) تو اسے تھوک دے، اور جو چیز زبان کی حرکت سے نکلے اسے نگل جائے، جس نے ایسا کیا اچھا کیا، اور جس نے نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو شخص قضائے حاجت کے لیے باہر میدان میں جائے تو آڑ میں ہو جائے، اگر آڑ کی جگہ نہ پائے اور ریت کا کوئی تودہ ہو تو اسی کی آڑ میں ہو جائے، اس لیے کہ شیطان انسانوں کی شرمگاہوں سے کھیل کرتا ہے، جس نے ایسا کیا اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 19 (35)، (تحفة الأشراف: 14938)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/371)، سنن الدارمی/الطہارة 5 (689) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حصین حمیری اور ابو سعد الخیر مجہول ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن «من استجمر فليوتر» کا جملہ صحیح ہے، یہ حدیث آگے (3498) پر بھی آ رہی ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1028)

It was narrated from Abu Hurairah that: The Prophet said: "Whoever uses stones to clean himself, let him use an odd number of stones. Whoever does that has done well, and whoever does not, there is no harm in it. Whoever uses a tooth stick should spit out (whatever he removes) and whoever removes (the particle of food) by dislodging it with his tongue should swallow it. Whoever does that has done well, and whoever does not, tere is no harm in it. Whoever goes to the toilet should conceal himself, and if he cannot find anything except a pile of sand (behind which to conceal himself), then he should use that, for the Shaitan plays with the backside of the son of Adam. Whoever does that has done well, and whoever does not, there is no harm in it.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن عند ق من الأمر بايتار الاستجمار

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (35) وانظر الحديث الآتي (3498)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 389

   سنن أبي داود35عبد الرحمن بن صخرمن اكتحل فليوتر من فعل فقد أحسن من لا فلا حرج من استجمر فليوتر من فعل فقد أحسن ومن لا فلا حرج
   سنن ابن ماجه337عبد الرحمن بن صخرمن استجمر فليوتر من فعل ذلك فقد احسن، ومن لا فلا حرج
   سنن ابن ماجه3498عبد الرحمن بن صخرمن اكتحل فليوتر من فعل فقد أحسن ومن لا فلا حرج
   بلوغ المرام86عبد الرحمن بن صخر من أتى الغآئط فليستتر
   مسندالحميدي987عبد الرحمن بن صخرإذا استجمر أحدكم فليستجمر وترا، وإذا استنثر فليستنثر وترا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 35  
´قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے وقت پردہ کرنا`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنِ اكْتَحَلَ فَلْيُوتِرْ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ مَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنْ أَكَلَ فَمَا تَخَلَّلَ فَلْيَلْفِظْ، وَمَا لَاكَ بِلِسَانِهِ فَلْيَبْتَلِعْ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنْ أَتَى الْغَائِطَ فَلْيَسْتَتِرْ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا أَنْ يَجْمَعَ كَثِيبًا مِنْ رَمْلٍ فَلْيَسْتَدْبِرْهُ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَلْعَبُ بِمَقَاعِدِ بَنِي آدَمَ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ . . .»
. . . نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سرمہ لگائے تو طاق لگائے، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہیں کیا تو اس میں کوئی مضائقہ اور حرج نہیں، جو شخص (استنجاء کے لیے) پتھر یا ڈھیلا لے تو طاق لے، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو شخص کھانا کھائے تو خلال کرنے سے جو کچھ نکلے اسے پھینک دے، اور جسے زبان سے نکالے اسے نگل جائے، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں، جو شخص قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے جائے تو پردہ کرے، اگر پردہ کے لیے کوئی چیز نہ پائے تو بالو یا ریت کا ایک ڈھیر لگا کر اس کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھ جائے کیونکہ شیطان آدمی کی شرمگاہ سے کھیلتا ہے ۱؎، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے نہیں کیا تو کوئی مضائقہ نہیں . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 35]
فوائد و مسائل:
یہ روایت ضعیف ہے۔ اس میں جو باتیں دوسری احادیث سے ثابت ہیں، وہ قابل عمل ہیں۔ دیگر باتوں پر عمل کرنا ضروری نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 35   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.