الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
19. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لَقَدْ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخْوَتِهِ آيَاتٌ لِلسَّائِلِينَ} :
19. باب: (یوسف علیہ السلام کا بیان) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ”بیشک یوسف اور ان کے بھائیوں کے واقعات میں پوچھنے والوں کیلئے قدرت کی بہت سی نشانیاں ہیں“۔
(19) Chapter. The Statement of Allah: “Verily, in Yasuf (Joseph) and his brethren there were Ayat (proofs, evidences, verses, lessons, signs, revelation, etc.) for those who ask." (V.12:7)
حدیث نمبر: 3383
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبيد بن إسماعيل، عن ابي اسامة، عن عبيد الله، قال: اخبرني سعيد بن ابي سعيد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم من اكرم الناس، قال:" اتقاهم لله، قالوا: ليس عن هذا نسالك، قال: فاكرم الناس يوسف نبي الله ابن نبي الله ابن نبي الله ابن خليل الله، قالوا: ليس عن هذا نسالك، قال: فعن معادن العرب تسالوني الناس معادن خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا".(مرفوع) حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَكْرَمُ النَّاسِ، قَالَ:" أَتْقَاهُمْ لِلَّهِ، قَالُوا: لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ، قَالَ: فَأَكْرَمُ النَّاسِ يُوسُفُ نَبِيُّ اللَّهِ ابْنُ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ خَلِيلِ اللَّهِ، قَالُوا: لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ، قَالَ: فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُونِي النَّاسُ مَعَادِنُ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقُهُوا".
مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ نے بیان کیا ‘ انہیں سعید بن ابی سعید نے خبر دی اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ سب سے زیادہ شریف آدمی کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ کا خوف زیادہ رکھتا ہو۔ صحابہ نے عرض کیا کہ ہمارے سوال کا مقصد یہ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر سب سے زیادہ شریف اللہ کے نبی یوسف بن نبی اللہ بن نبی اللہ بن خلیل اللہ ہیں۔ صحابہ نے عرض کیا کہ ہمارے سوال کا مقصد یہ بھی نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ عرب کے خانوادوں کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہو۔ دیکھو! لوگوں کی مثال کانوں کی سی ہے (کسی کان میں سے اچھا مال نکلتا ہے کسی میں سے برا) جو لوگ تم میں سے زمانہ جاہلیت میں شریف اور بہتر اخلاق کے تھے وہی اسلام کے بعد بھی اچھے اور شریف ہیں بشرطیکہ وہ دین کی سمجھ حاصل کریں۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle was asked, "Who is the most honorable amongst the people?" He replied, "The most Allah fearing." The people said, "We do not want to ask you about this." He said, "The most honorable person is Joseph, Allah's Prophet, the son of Allah's Prophet, the son of Allah's Prophet, the son of Allah's Khalil" The people said, 'We do not want to ask you about this." He said," Then you want to ask me about the origins of the Arabs? People are of various origins. The best in the prelslamic period are the best in Islam, provided they comprehend (the religious knowledge).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 597


   صحيح البخاري3490عبد الرحمن بن صخرمن أكرم الناس قال أتقاهم يوسف نبي الله
   صحيح البخاري3374عبد الرحمن بن صخرمن أكرم الناس قال أكرمهم أتقاهم أكرم الناس يوسف نبي الله ابن نبي الله ابن نبي الله ابن خليل الله خياركم في الجاهلية خياركم في الإسلام إذا فقهوا
   صحيح البخاري4689عبد الرحمن بن صخرأكرمهم عند الله أتقاهم أكرم الناس يوسف نبي الله ابن نبي الله ابن نبي الله ابن خليل الله خياركم في الجاهلية خياركم في الإسلام إذا فقهوا
   صحيح البخاري3383عبد الرحمن بن صخرأكرم الناس يوسف نبي الله ابن نبي الله ابن نبي الله ابن خليل الله الناس معادن خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا
   صحيح مسلم6161عبد الرحمن بن صخرمن أكرم الناس قال أتقاهم يوسف نبي الله ابن نبي الله ابن نبي الله ابن خليل الله خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3383  
3383. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا: لوگوں میں کون سب سے زیادہ معظم ہے؟ آپ نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرنے والا ہے۔ انھوں نے کہا: ہم نے اس کے متعلق نہیں پوچھا: آپ نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ قابل احترام اللہ کے نبی حضرت یوسف بن نبی اللہ بن نبی اللہ بن خلیل اللہ ہیں۔ انھوں نے کہا: ہم نے اس کے متعلق عرض نہیں کیا۔ آپ نے فرمایا: تم خاندان عرب کے متعلق سوال کرتے ہو؟ لوگ تو معدنوں کی طرح ہیں۔ جو زمانہ جاہلیت میں اچھے تھے وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں بشرطیکہ وہ دین میں فقاہت حاصل کریں۔ محمد بن سلام نے بھی اپنی سند کے ساتھ بواسطہ حضرت ابو ہریرہ ؓ نبی ﷺ سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3383]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ اسلام میں بنیاد شرافت دینداری اور دین کی سمجھ حاصل کرنا ہے جسے لفظ فقاہت سے یاد کیا گیا ہے۔
دوسری حدیث میں ہے:
مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ۔
اللہ تعالیٰ اپنے جس بندے پر نظر کرم کرتا ہے اسے دین کی فقاہت یعنی سمجھ عطا کرتا ہے۔
اس سلسلہ میں امت کے سامنے زندہ مثالیں محدثین کرام کی ہیں جن کو اللہ پاک نے دینی فقاہت سے نوازہ کہ آج اسلام ان ہی کی مساعی جمیلہ سے زندہ ہے کہ سیرت نبوی احادیث صحیحہ کی روشنی میں مکمل طور پر مطالعہ کی جاسکتی ہے۔
اللہ پاک جملہ محدثین کرام و مجتہدین عظام کو امت کی طرف سے ہزاروں ہزار جزائیں عطافرمائے اور قیامت کے دن سب کو فردوس بریں میں جمع کرے اور مجھ ناچیز حقیر گنہگار ادنیٰ خادم اور میرے قدر دانوں کو باری تعالیٰ حشر کے میدان میں اپنے حبیب پاک اور جملہ بزرگان خاص کی رفاقت عطا فرمائے، آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3383   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3383  
3383. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا: لوگوں میں کون سب سے زیادہ معظم ہے؟ آپ نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرنے والا ہے۔ انھوں نے کہا: ہم نے اس کے متعلق نہیں پوچھا: آپ نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ قابل احترام اللہ کے نبی حضرت یوسف بن نبی اللہ بن نبی اللہ بن خلیل اللہ ہیں۔ انھوں نے کہا: ہم نے اس کے متعلق عرض نہیں کیا۔ آپ نے فرمایا: تم خاندان عرب کے متعلق سوال کرتے ہو؟ لوگ تو معدنوں کی طرح ہیں۔ جو زمانہ جاہلیت میں اچھے تھے وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں بشرطیکہ وہ دین میں فقاہت حاصل کریں۔ محمد بن سلام نے بھی اپنی سند کے ساتھ بواسطہ حضرت ابو ہریرہ ؓ نبی ﷺ سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3383]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں خاندانی شرافت کے اعتبار سے حضرت یوسف ؑ کو لوگوں میں قابل احترام قراردیا گیا ہے کہ آپ سلسلہ نبوت کا ایک حلقہ ہیں یعنی آپ کے نسب میں مسلسل چار انبیائے کرام ؑ ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے انھیں دنیاوی حکومت اور نبوت سے سرفراز فرمایا۔

اس حدیث کے مطابق دین اسلام میں شرافت کی بنیاد دینداری اور دین میں سمجھ حاصل کرنا ہے جسے حدیث میں لفظ فقاہت سے تعبیر کیا گیا ہے۔
ایک دوسری حدیث میں ہے۔
اللہ تعالیٰ جس بندے کے ساتھ خیر خواہی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین میں سمجھ عطا کرتا ہے۔
(صحیح البخاري، العلم، حدیث: 71)
اس کی زندہ مثال محدثین کرام کی جماعت ہے جنھیں اللہ تعالیٰ نے دین میں فہم و بصیرت سے نوازا۔
ان کی مساعی جمیلہ سے آج اسلام زندہ ہے اور احادیث صحیحہ کی روشنی میں سیرت طیبہ کا مکمل طور پر مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ہم سب کو رسول اللہ ﷺ کے جھنڈے تلے جمع کرے اورمحدثین کی جماعت سے اٹھائے۔
آمین۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3383   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.