الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
19. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لَقَدْ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخْوَتِهِ آيَاتٌ لِلسَّائِلِينَ} :
19. باب: (یوسف علیہ السلام کا بیان) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ”بیشک یوسف اور ان کے بھائیوں کے واقعات میں پوچھنے والوں کیلئے قدرت کی بہت سی نشانیاں ہیں“۔
(19) Chapter. The Statement of Allah: “Verily, in Yasuf (Joseph) and his brethren there were Ayat (proofs, evidences, verses, lessons, signs, revelation, etc.) for those who ask." (V.12:7)
حدیث نمبر: 3385
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الربيع بن يحيى البصري، حدثنا زائدة، عن عبد الملك بن عمير، عن ابي بردة بن ابي موسى عن ابيه، قال: مرض النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" مروا ابا بكر فليصل بالناس، فقالت عائشة: إن ابا بكر رجل كذا، فقال: مثله، فقالت: مثله، فقال: مروا ابا بكر فإنكن صواحب يوسف فام ابو بكر في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم"، فقال: حسين، عن زائدة رجل رقيق.(مرفوع) حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ كَذَا، فَقَالَ: مِثْلَهُ، فَقَالَتْ: مِثْلَهُ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ فَأَمَّ أَبُو بَكْرٍ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، فَقَالَ: حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ رَجُلٌ رَقِيقٌ.
ہم سے ربیع بن یحییٰ بصریٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زائدہ نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالملک بن عمیر نے ‘ ان سے ابوبردہ بن ابی موسیٰ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار پڑے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نہایت نرم دل انسان ہیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ یہی حکم فرمایا اور انہوں نے بھی وہی عذر دہرایا۔ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان سے کہو نماز پڑھائیں۔ تم تو یوسف کی ساتھ والیاں ہو۔ (ظاہر کچھ باطن کچھ) چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں امامت کی اور حسین بن علی جعفی نے زائدہ سے «رجل رقيق‏.» کے الفاظ نقل کئے کہ ابوبکر نرم دل آدمی ہیں۔

Narrated Abu Musa: When the Prophet fell ill, he said, "Order Abu Bakr to lead the people in prayer." `Aisha said, "Abu Bakr is a soft-hearted person. The Prophet gave the same order again and she again gave the same reply. He again said, "Order Abu Bakr (to lead the prayer)! You are (like) the female companions of Joseph." Consequently Abu Bakr led the people in prayer in the life-time of the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 599


   صحيح البخاري678عبد الله بن قيسمروا أبا بكر فليصل بالناس قالت عائشة إنه رجل رقيق إذا قام مقامك لم يستطع أن يصلي بالناس قال مروا أبا بكر فليصل بالناس فعادت فقال مري أبا بكر فليصل بالناس فإنكن صواحب يوسف فأتاه الرسول فصلى بالناس في حياة النبي
   صحيح البخاري3385عبد الله بن قيسمروا أبا بكر فليصل بالناس فقالت عائشة إن أبا بكر رجل كذا فقال مثله فقالت مثله فقال مروا أبا بكر فإنكن صواحب يوسف فأم أبو بكر في حياة رسول الله
   صحيح مسلم948عبد الله بن قيسمروا أبا بكر فليصل بالناس فقالت عائشة يا رسول الله إن أبا بكر رجل رقيق متى يقم مقامك لا يستطع أن يصلي بالناس فقال مري أبا بكر فليصل بالناس فإنكن صواحب يوسف قال فصلى بهم أبو بكر حياة رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3385  
3385. حضرت ابو موسیٰ اشعریٰ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: جب نبی ﷺ بیمار ہوئے تو فرمایا: ابو بکر ؓ کو(میری طرف سے)حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔حضرت عائشہ ؓ نے عرض کیا کہ حضرت ابوبکر ؓ اس طرح کے آدمی ہیں۔ آپ ﷺ نے دوبارہ یہی حکم دیا تو حضرت عائشہ ؓ نے بھی وہی عذر دہرایا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: انھیں حکم دو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ تم تو حضرت یوسف ؑ (پر فریفتہ ہونے)والی عورتوں کی طرح (بےجا اصرار کرنے والی)ہو۔ بہر حال حضرت ابو بکر ؓ نے نبی ﷺ کی زندگی میں لوگوں کی امامت کرائی۔ حسین نے زائد سےرجل كذاکی جگہ رجل رقيقنرم دل آدمی ذکرکیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3385]
حدیث حاشیہ:
یوسف ؑ کی ساتھ والیوں سے وہ عورتیں مراد ہیں جن کو زلیخا نے جمع کیا تھا جنہوں نے بظاہر زلیخا کو اس کی محبت پر ملامت کی تھی مگر دل سے سب حضرت یوسف ؑ کے حسن سے متاثر تھیں۔
آنحضرت ﷺ کا مقصد اس جملہ سے یہ تھا کہ حضرت ابو بکر ؓکے بارے میں تمہاری یہ رائے ظاہری طور پر ہے ورنہ دل سے ان کی امامت تسلیم ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3385   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3385  
3385. حضرت ابو موسیٰ اشعریٰ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: جب نبی ﷺ بیمار ہوئے تو فرمایا: ابو بکر ؓ کو(میری طرف سے)حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔حضرت عائشہ ؓ نے عرض کیا کہ حضرت ابوبکر ؓ اس طرح کے آدمی ہیں۔ آپ ﷺ نے دوبارہ یہی حکم دیا تو حضرت عائشہ ؓ نے بھی وہی عذر دہرایا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: انھیں حکم دو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ تم تو حضرت یوسف ؑ (پر فریفتہ ہونے)والی عورتوں کی طرح (بےجا اصرار کرنے والی)ہو۔ بہر حال حضرت ابو بکر ؓ نے نبی ﷺ کی زندگی میں لوگوں کی امامت کرائی۔ حسین نے زائد سےرجل كذاکی جگہ رجل رقيقنرم دل آدمی ذکرکیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3385]
حدیث حاشیہ:

حضرت یوسف ؑ پر فریضۃ ہونے والی عورتوں سے مراد وہ بیگمات مصر ہیں جنھیں عزیز مصر کی بیوی نے بڑے اہتمام سے اپنے گھر جمع کیا تھا۔
جنھوں نے بظاہر اس کو حضرت یوسف ؑ سے محبت کرنے پر ملامت کی تھی مگر وہ خود بھی دل کی گہرائی سے حسن یوسف سے متاثر تھیں بیگمات مصر حضرت یوسف ؑ کا حسن و جمال دیکھ کر اس قدر محونظارہ اور بےخود ہو گئیں کہ ان کی چھریاں پھلوں پر چلنے کی بجائے ان کے اپنے ہاتھوں پر چل گئیں۔
ان میں سے ہر ایک حضرت یوسف ؑ کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔
لیکن یوسف ؑ نے تمام دلکشیوں اور رعنائیوں کے باوجود ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنا بھی گوارانہ کیا۔
یہ منظر دیکھ کر وہ بے ساختہ پکار اٹھیں کہ یہ انسان نہیں بلکہ کوئی معزز فرشتہ ہے کیونکہ ان کے نزدیک یہ ناممکن تھا کہ ایک نوجوان انسان جنسی خواہشات سے اس قدر بالا تر ہو کہ دل پھینک قسم کے ماحول میں وہ ہماری طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھے۔
اس واقعے سے اس دور کی اخلاقی حالت پر بھی خاصی روشنی پڑتی ہے کہ بے حیائی کس قدر عام تھی اور فحاشی پھیلانے میں عورتوں کو کس قدر آزادی اور بے باکی حاصل تھی اور ان کے مقابلے میں مرد کتنے کمزور یا کس قدر دیوث تھے؟ بہر حال اللہ تعالیٰ نے سیدنایوسف ؑ کو ایسا عزم واستقلال بخشا کہ مصر کی عورتوں کا ان پر جادو نہ چل سکا۔

صواحب یوسف کہنے سے رسول اللہ ﷺ کا مقصد یہ تھا کہ حضرت ابو بکر ؓکے متعلق تمھاری یہ رائے ظاہری رکھ رکھاؤ کے طور پر ہے بصورت دیگر تم بھی حضرت ابو بکر ؓ کی امامت کو تسلیم کر چکی ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3385   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.