الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
24. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ مُوسَى} ، {وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَى تَكْلِيمًا} :
24. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ طہٰ میں) فرمان ”اور کیا تجھ کو موسیٰ کا واقعہ معلوم ہوا ہے اور (سورۃ نساء میں) اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے کلام کیا“۔
(24) Chapter: The Statement of Allah: " Has there come to you the story of Musa (Moses)?" (V.79:15) And Allah’s Statement: "...And to Moses Allah spoke directly." (V.4:164)
حدیث نمبر: 3397
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا ايوب السختياني، عن ابن سعيد بن جبير، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" لما قدم المدينة وجدهم يصومون يوما يعني عاشوراء، فقالوا: هذا يوم عظيم وهو يوم نجى الله فيه موسى واغرق آل فرعون فصام موسى شكرا لله، فقال: انا اولى بموسى منهم فصامه وامر بصيامه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ، عَنْ ابْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَجَدَهُمْ يَصُومُونَ يَوْمًا يَعْنِي عَاشُورَاءَ، فَقَالُوا: هَذَا يَوْمٌ عَظِيمٌ وَهُوَ يَوْمٌ نَجَّى اللَّهُ فِيهِ مُوسَى وَأَغْرَقَ آلَ فِرْعَوْنَ فَصَامَ مُوسَى شُكْرًا لِلَّهِ، فَقَالَ: أَنَا أَوْلَى بِمُوسَى مِنْهُمْ فَصَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن جبیر کے صاحبزادے (عبداللہ) نے اپنے والد سے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو وہاں کے لوگ ایک دن یعنی عاشورا کے دن روزہ رکھتے تھے۔ ان لوگوں (یہودیوں) نے بتایا کہ یہ بڑی عظمت والا دن ہے، اسی دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو نجات دی تھی اور آل فرعون کو غرق کیا تھا۔ اس کے شکر میں موسیٰ علیہ السلام نے اس دن کا روزہ رکھا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں موسیٰ علیہ السلام کا ان سے زیادہ قریب ہوں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی اس دن کا روزہ رکھنا شروع کیا اور صحابہ کو بھی اس کا حکم فرمایا۔

Narrated Ibn `Abbas: When the Prophet came to Medina, he found (the Jews) fasting on the day of 'Ashura' (i.e. 10th of Muharram). They used to say: "This is a great day on which Allah saved Moses and drowned the folk of Pharaoh. Moses observed the fast on this day, as a sign of gratitude to Allah." The Prophet said, "I am closer to Moses than they." So, he observed the fast (on that day) and ordered the Muslims to fast on it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 609


   صحيح البخاري3943عبد الله بن عباسنحن أولى بموسى منكم ثم أمر بصومه
   صحيح البخاري4680عبد الله بن عباسأنتم أحق بموسى منهم فصوموا
   صحيح البخاري3397عبد الله بن عباسأنا أولى بموسى منهم فصامه وأمر بصيامه
   صحيح البخاري4737عبد الله بن عباسنحن أولى بموسى منهم فصوموه
   صحيح البخاري2004عبد الله بن عباسأنا أحق بموسى منكم فصامه وأمر بصيامه
   صحيح مسلم2656عبد الله بن عباسنحن أولى بموسى منكم فأمر بصومه
   صحيح مسلم2658عبد الله بن عباسنحن أحق وأولى بموسى منكم فصامه رسول الله وأمر بصيامه
   جامع الترمذي755عبد الله بن عباسبصوم عاشوراء يوم العاشر
   سنن أبي داود2444عبد الله بن عباسنحن أولى بموسى منكم وأمر بصيامه
   سنن ابن ماجه1734عبد الله بن عباسنحن أحق بموسى منكم فصامه وأمر بصيامه
   مسندالحميدي525عبد الله بن عباسما هذا اليوم الذي تصومونه؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1734  
´یوم عاشوراء کا روزہ۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ آئے تو یہودیوں کو روزہ رکھتے ہوئے پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو نجات دی، اور فرعون کو پانی میں ڈبو دیا، تو موسیٰ علیہ السلام نے اس دن شکریہ میں روزہ رکھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تم سے زیادہ حق رکھتے ہیں ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھا، اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1734]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت موسی علیہ السلام پر ہمارا حق تم سے زیادہ ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ مو سی علیہ السلام کو فرعون کی تباہی پر جو خوشی ہوئی اس میں ہم بھی شریک ہیں کیو نکہ یہ اللہ کی طرف سے شرک پر توحید کی فتح کا اظہار ہے اور صحیح توحید پر ہم مسلمان قا ئم ہیں نہ کہ تم یہودی، جو موسی علیہ السلام کی امت ہونے کا دعوی رکھتے ہیں کیونکہ تم نے تو اپنے مذہب میں اتنا شرک شامل کرلیا ہے کہ تم فرعو ن کے شرکیہ مذہب سے قریب تر ہو گے ہو
(2)
شکر کے طو ر پر عبادت کرنا پہلی امتو ں میں بھی مشروع تھا ہماری شریعت میں بھی سجدہ شکر یا نما ز شکرانہ یا شکر کے طور پر روزہ رکھنا یا صدقہ دینا مشروع ہے ہماری شریعت کی عبادات سابقہ شریعتوں کی عبادات سے ایک حد تک مشابہت رکھنے کے باوجود ان سے روزے کے متعدد مسا ئل میں یہ امتیاز ملحوظ ہے۔
عا شورا کے روزے میں یہ امتیاز اس طرح قا ئم کیا گیا ہے کہ وہ لو گ صرف دس محرم کا روزہ رکھتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے اس کے ساتھ ایک روزہ اور ملا لینے کا حکم فرمایا اس کے لئے دن کی تعیین کی با بت حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث یہود کی مخالفت کرو ان سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد روزہ رکھو تو ضعیف ہے تاہم حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے موقوفا مروی ہے۔
یہود کی مخالفت کرو نو، دس(10، 9)
محرم کا روزہ رکھو۔
علمائے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے لہٰذا بہتر اور راجع مو قف یہی کہ دس کے سا تھ نو کا روزہ رکھا جا ئے اگر نو کا روزہ نہ رکھ سکے تو مخالفت یہو د کے پیش نظر گیارہ کا روزہ بھی ان شاءاللہ مقبول ہو گا۔
واللہ اعلم۔
مزید دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 52/4)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1734   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 755  
´عاشوراء کا دن کون سا ہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسویں تاریخ کو عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 755]
اردو حاشہ:
1؎:
اکثر علماء کی رائے بھی ہے کہ محرم کا دسواں دن ہی یوم عاشوراء ہے اور یہی قول راجح ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 755   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3397  
3397. حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو وہاں کے لوگوں کو عاشوراء کا روزہ رکھتے ہوئے پایا۔ انھوں نے بتایا کہ یہ بڑی عظمت والا دن ہے۔ اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ کو نجات دی تھی اورآل فرعون کو غرق کیاتھا۔ اس بناء پر حضرت موسیٰ ؑ نے شکر ادا کرنے کے لیے اس دن کا روزہ رکھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ہم ان کی نسبت موسیٰ ؑ سے زیادہ قرب رکھتے ہیں، چنانچہ آپ نے خود بھی روزہ رکھا اوردوسروں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3397]
حدیث حاشیہ:
ان جملہ مرویات میں حضرت موسیٰ ؑ کا ذکر خیر وارد ہوا ہے۔
احادیث اورباب میں یہی وجہ مناسبت ہے۔
دیگر امور مذکورہ ضمناً ذکر میں آگئے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3397   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3397  
3397. حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو وہاں کے لوگوں کو عاشوراء کا روزہ رکھتے ہوئے پایا۔ انھوں نے بتایا کہ یہ بڑی عظمت والا دن ہے۔ اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ کو نجات دی تھی اورآل فرعون کو غرق کیاتھا۔ اس بناء پر حضرت موسیٰ ؑ نے شکر ادا کرنے کے لیے اس دن کا روزہ رکھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ہم ان کی نسبت موسیٰ ؑ سے زیادہ قرب رکھتے ہیں، چنانچہ آپ نے خود بھی روزہ رکھا اوردوسروں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3397]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں یوم عاشوراء کے حوالے سے حضرت موسیٰ ؑ کا ذکر خیرہوا ہے کہ انھوں نے اس دن بطورشکر روزہ رکھا تھا۔
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انھیں فرعون اور آل فرعون سے نجات دی تھی۔
ویسے یہ دن بڑی تاریخی حیثیت کا حامل ہے۔
حضرت نوح ؑ کی کشتی بھی اسی دن لنگر انداز ہوئی تھی۔
انھوں نے بھی اس دن کا روزہ رکھا تھا۔
اہل مکہ بھی عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے اور اس دن کعبے کو غلاف پہناتے تھے۔

رسول اللہ ﷺنے اس کے ساتھ نویں محرم کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تاکہ یہودیوں سے مشابہت نہ رہے۔
عاشوراء کے متعلق دیگرمباحث کتاب الصوم میں گزر چکی ہیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3397   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.