الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
23. بَابُ : الاِرْتِيَادِ لِلْغَائِطِ وَالْبَوْلِ
23. باب: پاخانہ اور پیشاب کے لیے مناسب جگہ ڈھونڈنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 340
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو النعمان ، حدثنا مهدي بن ميمون ، حدثنا محمد بن ابي يعقوب ، عن الحسن بن سعد ، عن عبد الله بن جعفر ، قال:" كان احب ما استتر به النبي صلى الله عليه وسلم لحاجته هدف، او حائش نخل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ:" كَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ هَدَفٌ، أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ".
عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت کے وقت آڑ کے لیے ٹیلے یا کھجوروں کے جھنڈ سب سے زیادہ پسندیدہ تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 79 (342)، الفضائل 11 (2429)، سنن ابی داود/الجہاد 47 (2549)، (تحفة الأشراف: 5215)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/204، 205)، سنن الدارمی/الطہارة 5 (690) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Abdullah bin Ja'far said: "The thing that the Prophet most liked to conceal himself behind when relieving himself was a hillock or a stand of date-palm trees."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلم774عبد الله بن جعفرهدف أو حائش نخل
   سنن ابن ماجه340عبد الله بن جعفرهدف أو حائش نخل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث340  
´پاخانہ اور پیشاب کے لیے مناسب جگہ ڈھونڈنے کا بیان۔`
عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت کے وقت آڑ کے لیے ٹیلے یا کھجوروں کے جھنڈ سب سے زیادہ پسندیدہ تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 340]
اردو حاشہ:
درخت کی آڑ میں قضائے حاجت کرنا درست ہے جب کہ وہ درخت پھل والا نہ ہو۔
کھجور کا پھل ایک خاص موسم میں اتارا جاتا ہے، اس لیے دوسرے موسموں میں اس سے پھل حاصل کرنے کے لیے اس کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
سائے کے لیے بھی کھجور کے باغ سے تو فائدہ حاصل کیا جاتا ہے۔
الگ لگے ہوئے درختوں کو اس مقصد کے لیے اہمیت نہیں دی جاتی البتہ چھوٹے قد کے درخت جو پھل لگنے کی عمر کو نہیں پہنچے ہوتے اچھا پردہ فراہم کرتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 340   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.