الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Drinks
17. بَابُ : الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ
17. باب: چاندی کے برتن میں پینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3414
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب , حدثنا ابو عوانة , عن ابي بشر , عن مجاهد , عن عبد الرحمن بن ابي ليلى , عن حذيفة , قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم: عن الشرب في آنية الذهب والفضة وقال:" هي لهم في الدنيا , وهي لكم في الآخرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ , حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ , عَنْ أَبِي بِشْرٍ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ حُذَيْفَةَ , قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنِ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّة وَقَالَ:" هِيَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا , وَهِيَ لَكُمْ فِي الْآخِرَةِ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے چاندی کے برتن میں پینے سے منع فرمایا ہے، آپ کا ارشاد ہے: یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 29 (5426)، الأشربة 27 (5632)، 28 (5633)، اللباس 25 (5831)، 27 (5837)، صحیح مسلم/اللباس 2 (2067)، سنن ابی داود/الأشربة 17 (3723)، سنن الترمذی/الأشربة 10 (1878)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 33 (5303)، (تحفة الأشراف: 3373)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/385، 39، 396، 398، 400، 408)، سنن الدارمی/الأشربة 25 (2175، 2176) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري5837حذيفة بن حسيلنهانا النبي أن نشرب في آنية الذهب والفضة أن نأكل فيها عن لبس الحرير الديباج وأن نجلس عليه
   صحيح البخاري5632حذيفة بن حسيلهن لهم في الدنيا وهي لكم في الآخرة
   صحيح البخاري5633حذيفة بن حسيللا تشربوا في آنية الذهب الفضة لا تلبسوا الحرير الديباج لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   صحيح البخاري5831حذيفة بن حسيلالذهب والفضة والحرير والديباج هي لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   جامع الترمذي1878حذيفة بن حسيلنهى عن الشرب في آنية الفضة الذهب لبس الحرير الديباج لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   سنن أبي داود3723حذيفة بن حسيلنهى عن الحرير والديباج وعن الشرب في آنية الذهب والفضة وقال هي لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   سنن ابن ماجه3590حذيفة بن حسيلهو لهم في الدنيا ولنا في الآخرة
   سنن ابن ماجه3414حذيفة بن حسيلهي لهم في الدنيا وهي لكم في الآخرة
   مسندالحميدي444حذيفة بن حسيللا تشربوا في آنية الفضة والذهب، ولا تلبسوا الديباج والحرير؛ فإنه لهم في الدنيا ولكم في الآخرة
   مسندالحميدي445حذيفة بن حسيل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3414  
´چاندی کے برتن میں پینے کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے چاندی کے برتن میں پینے سے منع فرمایا ہے، آپ کا ارشاد ہے: یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3414]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
سونے چاندی کے برتنوں کا استعمال کافروں کی عادت ہے۔

(2)
کافروں کی عادت اختیار کرنا مسلمانوں کے لئے منع ہے۔

(3)
جو شخص دنیا میں اللہ کی منع کردہ اشیاء سے پرہیز کرتا ہے جنت میں اسے خاص نعمتیں حاصل ہوں گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3414   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1878  
´سونے اور چاندی کے برتن میں پینے کی کراہت کا بیان۔`
ابن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں کہ حذیفہ رضی الله عنہ نے ایک آدمی سے پانی طلب کیا تو اس نے انہیں چاندی کے برتن میں پانی دیا، انہوں نے پانی کو اس کے منہ پر پھینک دیا، اور کہا: میں اس سے منع کر چکا تھا، پھر بھی اس نے باز رہنے سے انکار کیا ۱؎، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے اور چاندی کے برتن میں پانی پینے سے منع فرمایا ہے، اور ریشم پہننے سے اور دیباج سے اور فرمایا: یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہے اور تمہارے لیے آخرت میں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1878]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی میں نے اسے پہلے ہی ان برتنوں کے استعمال سے منع کردیاتھا،
لیکن منع کرنے کے باوجود جب یہ باز نہ آیا تبھی میں نے اس کے چہرہ پر یہ پانی پھینکا تاکہ آئندہ اس کا خیال رکھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1878   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3723  
´سونے اور چاندی کے برتن میں کھانا پینا منع ہے۔`
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ مدائن میں تھے، آپ نے پانی طلب کیا تو ایک زمیندار چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا تو آپ نے اسے اسی پر پھینک دیا، اور کہا: میں نے اسے اس پر صرف اس لیے پھینکا ہے کہ میں اسے منع کر چکا ہوں لیکن یہ اس سے باز نہیں آیا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم اور دیبا پہننے سے اور سونے، چاندی کے برتن میں پینے سے منع کیا ہے، اور فرمایا ہے: یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3723]
فوائد ومسائل:
فائدہ: ریشم اور سونا بطور زیور اور لباس عورتوں کےلئے حلال ہیں۔
مردوں کےلئے صرف چاندی مباح ہے۔
جبکہ سونا اور ریشم حرام ہیں۔
سونے چاندی کے برتن سبھی کےلئے حرام ہیں۔
اسی طرح ریشمی بچھونا بھی مردوں کےلئے بالاتفاق حرام ہے۔
اور عورتوں کےلئے بعض لوگ حلال سمجھتے ہیں۔
بعض حرام۔
(فتح الباري، اللباس، باب افتراش الحریر) لیکن احتیاط ہی بہتر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3723   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.