(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا مسلمة بن عمرو، قال: كان عمير بن هانئ يصلي كل يوم الف سجدة، ويسبح مائة الف تسبيحة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: كَانَ عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ يُصَلِّي كُلَّ يَوْمٍ أَلْفَ سَجْدَةٍ، وَيُسَبِّحُ مِائَةَ أَلْفِ تَسْبِيحَة.
مسلمہ بن عمرو کہتے ہیں کہ عمیر بن ہانی ۱؎ ہر دن ہزار رکعتیں نمازیں پڑھتے تھے، اور سو ہزار (یعنی ایک لاکھ) تسبیحات پڑھتے تھے، یعنی سبحان اللہ کہتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 19181) (ضعیف الإسناد) (سند میں ”مسلمہ بن عمرو شامی“ مجہول راوی ہیں)»
وضاحت: ۱؎: یہ دمشق کے رہنے والے ایک تابعی ہیں، ستۃ کے رواۃ میں سے ہیں، اور ثقہ ہیں، ۱۲۷ھ میں شہید کر دیئے گئے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: (3415) إسناده ضعيف مسلمة بن عمرو: مجهول (تق:6663)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3415
´رات میں نیند سے جاگے تو کیا دعا پڑھے؟` مسلمہ بن عمرو کہتے ہیں کہ عمیر بن ہانی ۱؎ ہر دن ہزار رکعتیں نمازیں پڑھتے تھے، اور سو ہزار (یعنی ایک لاکھ) تسبیحات پڑھتے تھے، یعنی سبحان اللہ کہتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3415]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یہ دمشق کے رہنے والے ایک تابعی ہیں، ستۃ کے رواۃ میں سے ہیں، اور ثقہ ہیں، 127ھ میں شہید کر دیئے گئے۔
نوٹ: (سند میں ”مسلمہ بن عمرو شامی“ مجہول راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3415