الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
2. بَابُ : طَلاَقِ السُّنَّةِ
2. باب: مسنون طلاق کا بیان۔
Chapter: The Sunnah Divorce
حدیث نمبر: 3423
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن يحيى بن ايوب، قال: حدثنا حفص بن غياث، قال: حدثنا الاعمش، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، انه قال:" طلاق السنة تطليقة وهي طاهر في غير جماع، فإذا حاضت وطهرت طلقها اخرى، فإذا حاضت وطهرت طلقها اخرى، ثم تعتد بعد ذلك بحيضة"، قال الاعمش: سالت إبراهيم، فقال مثل ذلك.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ:" طَلَاقُ السُّنَّةِ تَطْلِيقَةٌ وَهِيَ طَاهِرٌ فِي غَيْرِ جِمَاعٍ، فَإِذَا حَاضَتْ وَطَهُرَتْ طَلَّقَهَا أُخْرَى، فَإِذَا حَاضَتْ وَطَهُرَتْ طَلَّقَهَا أُخْرَى، ثُمَّ تَعْتَدُّ بَعْدَ ذَلِكَ بِحَيْضَةٍ"، قَالَ الْأَعْمَشُ: سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ طلاق سنت اس طرح ہے کہ جب عورت پاک ہو اور اس پاکی کے دنوں میں عورت سے جماع نہ کیا ہو تو اسے ایک طلاق دے، پھر جب دوبارہ اسے حیض آئے اور اس حیض سے پاک ہو جائے تو اسے دوسری طلاق دے پھر جب (تیسری بار) حیض سے ہو جائے اور اس حیض سے پاک ہو جائے تو اسے ایک اور طلاق دے۔ پھر اس کے بعد عورت ایک حیض کی عدت گزارے۔ اعمش کہتے ہیں: میں نے ابراہیم نخعی سے پوچھا تو انہوں نے بھی اسی طرح بتایا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطلاق2 (2021)، (تحفة الأشراف: 9511) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سنت کے موافق طلاق کا مفہوم یہ ہے کہ طلاق ایسے طہر میں دی جائے جس میں شوہر نے اپنی بیوی سے جماع نہ کیا ہو، یہی وہ طلاق ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے موافق ہے۔ ۲؎: یعنی ہر طہر میں ایک طلاق دینا سنت کے مطابق ہے، جب کہ تین طلاق ایک ساتھ دینا منع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، [3423.3424] إسناد ضعيف، ابن ماجه (2020،2021) أبو إسحاق عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 347

   سنن النسائى الصغرى893عبد الله بن مسعودخالف السنة ولو راوح بينهما كان أعجب إلي
   سنن النسائى الصغرى894عبد الله بن مسعودأخطأ السنة ولو راوح بينهما كان أعجب إلي
   سنن ابن ماجه2021عبد الله بن مسعوديطلقها عند كل طهر تطليقة فإذا طهرت الثالثة طلقها وعليها بعد ذلك حيضة
   سنن ابن ماجه2020عبد الله بن مسعودطلاق السنة أن يطلقها طاهرا من غير جماع
   سنن النسائى الصغرى3423عبد الله بن مسعودطلاق السنة تطليقة وهي طاهر في غير جماع فإذا حاضت وطهرت طلقها أخرى فإذا حاضت وطهرت طلقها أخرى ثم تعتد بعد ذلك بحيضة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 894  
´نماز میں دونوں قدموں کے ملانے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، اس نے اپنے دونوں قدم ملا رکھا تھا تو انہوں نے کہا: یہ سنت سے چوک گیا، اگر وہ ان دونوں کو ایک دوسرے سے جدا رکھتا تو میرے نزدیک زیادہ اچھا ہوتا۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 894]
894 ۔ اردو حاشیہ:
➊ مذکورہ بالا دونوں روایات انقطاع کی وجہ سے سنداً ضعیف ہیں جیسا کہ محقق کتاب نے بھی صراحت کی ہے، اس لیے امام نسائی رحمہ اللہ کا السنن الکبریٰ، حدیث: 969 میں اسے جید کہنا محل نظر ہے۔
➋ دونوں پاؤں جوڑ کر رکھنا جہاں تکلیف کا موجب ہے کہ انسان زیادہ دیر کھڑا نہیں ہو سکتا وہاں سنت صحیحہ کی مخالفت بھی ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ تھی کہ اپنے دونوں پاؤں کے درمیان مناسب فاصلہ رکھتے تھے، صف بندی میں تو ملنے کے لیے لازماً پاؤں کچھ نہ کچھ کھولنے پڑیں گے، تاہم اپنی جسامت سے زیادہ نہ کھولے۔
➌ سنن ابوداود کی جس روایت میں «صف القدمین من السنة» پاؤں کو ملانا سنت ہے۔ [سنن ابی داود، الصلاة، حدیث: 754]
کا ذکر ہے تو اس کا مطلب پاؤں کو برابر رکھنا اور انہیں آگے پیچھے نہ رکھنا مراد ہے جیسا کہ تخریج میں صراحت کی گئی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 894   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3423  
´مسنون طلاق کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ طلاق سنت اس طرح ہے کہ جب عورت پاک ہو اور اس پاکی کے دنوں میں عورت سے جماع نہ کیا ہو تو اسے ایک طلاق دے، پھر جب دوبارہ اسے حیض آئے اور اس حیض سے پاک ہو جائے تو اسے دوسری طلاق دے پھر جب (تیسری بار) حیض سے ہو جائے اور اس حیض سے پاک ہو جائے تو اسے ایک اور طلاق دے۔ پھر اس کے بعد عورت ایک حیض کی عدت گزارے۔ اعمش کہتے ہیں: میں نے ابراہیم نخعی سے پوچھا تو انہوں نے بھی اسی طرح بتایا ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3423]
اردو حاشہ:
احناف حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے مذکورہ قول کی وجہ سے مذکورہ طریقے سے تین طلاقیں دینے ہی کوطلاق سنت سمجھتے ہیں‘ حالانکہ یہ عجیب طلاق سنت ہے جس نے یک لخت ایک عورت کو حرام کرکے چھوڑا‘ نیز طلاق تو ایک بھی ممدوح نہیں چہ جائیکہ بلا ضرورت پے درپے تین طلاقیں دے دی جائیں‘ پھر سوچنے کی بات ہے کہ جب ایک طلاق سے عورت خاوند سے جدا ہوسکتی ہے تو کیا ضرورت ہے کہ تین سے پہلے بس نہ کی جائے‘ لہٰذا یہ طلاق سنت نہیں ہوسکتی۔ طلاق سنت یہ ہے کہ بیوی کو طہر کی حالت میں‘ بغیر جماع کیے‘ ایک طلاق دی جائے اور پھر عدت گزرنے کا انتظار کیا جائے۔ ممکن ہو تو عدت کے دوران میں رجوع کرلیا جائے ورنہ رہنے دیا جائے تاکہ اگر بعد میں اتفاق ہوجائے تو نیا نکاح ہوسکے۔ یہ قول بھی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس طلاق کو دلائل کے ساتھ طلاق السنہ ثابت کیا ہے‘ لہٰذا اسی قول کو اخذ کرنا چاہیے تاکہ دوران عدت رجوع اور بعد از عدت نکاح جدید کا راستہ باقی رہے۔ جمہور کا مسلک بھی یہی ہے اور یہی درست ہے۔ ہاں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پہلے قول میں مذکور صورت کو طلاق سنت کہنے کا یہ مطلب ہوسکتا ہے کہ یہ صورت بھی جائز ہے اگرچہ یہ بہتر نہیں۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے نزدیک تو طلاق پر طلاق واقع ہی نہیں ہوتی کیونکہ یہ بے فائدہ ہے مگر جمہور اہل علم اس کے وقوع کے قائل ہیں۔ اور یہی بات صحیح ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3423   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2021  
´سنت کے مطابق طلاق دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں طلاق سنی یہ ہے کہ عورت کو ہر طہر میں ایک طلاق دے، جب تیسری بار پاک ہو تو آخری طلاق دیدے، اور اس کے بعد عدت ایک حیض ہو گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2021]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  یہ اس صورت میں ہے جب وہ اس سے بالکل جدا ہونا چاہتا ہو تو اس طرح تیسری طلاق بائن ہوجائے گی جس کے بعد رجوع ممکن نہیں ہوگا لیکن بہتر یہ ہے کہ ایک طلاق کے بعد عدت گزر جانے دے تاکہ بعد میں اگر صلح کرنے کی خواہش پیدا ہوجائے تو نئے سرے سے نکاح کرکے اکٹھے رہ سکیں۔

(2)
  اگر ایک طلاق کے بعد رجوع ہوجائے، پھر کبھی دوسری طلاق دے دی جائے تواس دوسری طلاق کے بعد بھی تین حیض عدت ہے جس میں نیا نکاح کیے بغیر رجوع ہوسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2021   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.