الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
3. باب فِي كَسْبِ الْحَجَّامِ
3. باب: سینگی (پچھنا) لگانے والے کی اجرت کا بیان۔
Chapter: Regarding The Earnings Of A Cupper.
حدیث نمبر: 3424
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن حميد الطويل، عن انس بن مالك، انه قال:" حجم ابو طيبة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فامر له بصاع من تمر، وامر اهله ان يخففوا عنه من خراجه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ قَالَ:" حَجَمَ أَبُو طَيْبَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ لَهُ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ، وَأَمَرَ أَهْلَهُ أَنْ يُخَفِّفُوا عَنْهُ مِنْ خَرَاجِهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ابوطیبہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سینگی لگائی تو آپ نے اسے ایک صاع کھجور دینے کا حکم دیا اور اس کے مالکان سے کہا کہ اس کے خراج میں کچھ کمی کر دیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 39 (2102)، 95 (2210)، الإجارة 19 (2277)، الطب 13 (5696)، المساقاة 11 (2370)، (تحفة الأشراف: 735)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 48 (1278)، سنن ابن ماجہ/التجارات 10 (2164)، مسند احمد 3/107، 282)، سنن الدارمی/البیوع 79 (2664) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas bin Malik: That Abu Tibah cupped the Messenger of Allah ﷺ and he ordered that a sa' of dates be given to him, also ordering his people to remit some of his dues.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3417


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2102) صحيح مسلم (1577)

   صحيح البخاري2277أنس بن مالكحجم أبو طيبة النبي أمر له بصاع أو صاعين من طعام كلم مواليه فخفف عن غلته أو ضريبته
   صحيح البخاري2280أنس بن مالكيحتجم لم يكن يظلم أحدا أجره
   صحيح البخاري2210أنس بن مالكصاع من تمر وأمر أهله أن يخففوا عنه من خراجه
   صحيح البخاري2281أنس بن مالكدعا النبي غلاما حجاما فحجمه أمر له بصاع أو صاعين أو مد أو مدين كلم فيه فخفف من ضريبته
   صحيح البخاري2102أنس بن مالكحجم أبو طيبة رسول الله أمر له بصاع من تمر أمر أهله أن يخففوا من خراجه
   صحيح مسلم4038أنس بن مالكاحتجم رسول الله حجمه أبو طيبة أمر له بصاعين من طعام كلم أهله فوضعوا عنه من خراجه أفضل ما تداويتم به الحجامة أو هو من أمثل دوائكم
   صحيح مسلم4040أنس بن مالكدعا غلاما لنا حجاما فحجمه أمر له بصاع أو مد أو مدين كلم فيه فخفف عن ضريبته
   صحيح مسلم5750أنس بن مالكاحتجم رسول الله لا يظلم أحدا أجره
   جامع الترمذي1278أنس بن مالكاحتجم رسول الله وحجمه أبو طيبة أمر له بصاعين من طعام كلم أهله فوضعوا عنه من خراجه
   سنن أبي داود3424أنس بن مالكحجم أبو طيبة رسول الله أمر له بصاع من تمر أمر أهله أن يخففوا عنه من خراجه
   سنن أبي داود1837أنس بن مالكاحتجم وهو محرم على ظهر القدم من وجع كان به
   سنن النسائى الصغرى2852أنس بن مالكاحتجم وهو محرم على ظهر القدم من وثء كان به
   سنن ابن ماجه2164أنس بن مالكاحتجم أعطى الحجام أجره
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم429أنس بن مالكحجم رسول الله ابو طيبة، فامر له رسول الله بصاع من تمر، وامر اهله ان يخففوا عنه من خراجه
   مسندالحميدي1251أنس بن مالكاحتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم حجمه عبد لحي من الأنصار، يقال لهم بنو بياضة، يسمى أبا طيبة، فأعطاه رسول الله صلى الله عليه وسلم صاعا، أو صاعين، أو مدا، أو مدين، وكلم مواليه فخففوا عنه من ضريبته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 429  
´ پچھنے لگانے کی اُجرت`
«. . . ابو طيبة، فامر له رسول الله صلى الله عليه وسلم بصاع من تمر، وامر اهله ان يخففوا عنه من خراجه . . .»
. . . ابوطیبہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پچھنے لگائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے (مزدوری میں) کھجوروں کا ایک صاع دیا جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مالکوں کو حکم دیا کہ وہ اس پر خراج (مقرر کردہ رقم) میں کمی کر دیں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 429]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2102، 2110، من حديث مالك، ومسلم 1577، من حديث حميد الطّويل به وصرح حميد بالسماع عند مسلم 64/1577]

تفقه:
➊ بیماری کے علاج کے لئے آلات کے ذریعے سے جسم کے کسی حصے سے خون نکالنے کے عمل کو پچھنے لگانا یا سینگی لگانا کہتے ہیں۔
➋ پچھنے لگانے کی اجرت جائز ہے اور جن احادیث میں اسے خبیث کہا گیا ہے یا پچھنے لگانے سے منع کیا گیا ہے وہ کراہیت تنزیہی پر محمول ہیں یا پھر منسوخ ہیں۔
➌ اس سے ہمارے دور میں نائیوں کی مروجہ حجامت مراد نہیں ہے جس میں وہ سر وغیرہ کے بال کاٹتے ہیں۔ اگر مروجہ حجامت میں شریعت کے خلاف کوئی بات نہ ہو تو اس کی اجرت بھی جائز اور حلال ہے۔ یاد رہے کہ داڑھی منڈوانا یا ایک مشت سے کم کاٹنا حرام ہے لہٰذا ایسی حرکت کرنے والے نائیوں (حجاموں) کی آمدنی حرام ہے۔
➍ اگر اسلامی حکومت ہو تو غلامی جائز ہے۔ میدان جہاد میں قیدی کافروں کو غلام بنا کر بعد میں بیچا جا سکتا ہے۔
➎ اچھے کام میں سفارش کرنا مسنون ہے۔
➏ بیماری کا علاج کرانا مسنون ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 152   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1837  
´محرم پچھنا لگوائے تو کیسا ہے؟`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درد کی وجہ سے جو آپ کو تھا اپنے قدم کی پشت پر پچھنا لگوایا، آپ احرام باندھے ہوئے تھے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد کو کہتے سنا کہ ابن ابی عروبہ نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے یعنی قتادہ سے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1837]
1837. اردو حاشیہ:
➊ سینگی لگوانا اور فصد کھلوانا اس دور کا معروف طریقہ علاج تھا۔ اور مذکورہ بالا احادیث میں دو مختلف واقعات کا بیان آیا ہے۔
➋ اب بھی بوقت ضرورت اس سے فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔اورظاہر ہے کہ اس عمل میں بالوں کی جگہ سے بال کاٹے جاتے ہیں۔جلد پر چیرالگایا جاتا ہے۔پس اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔تاہم کئی ایک فقہاء بال کاٹنے کی بنا پر فدیہ کے قائل ہیں۔نیز دانت نکلوانے یا کسی عمل جراحی کی صورت میں کوئی فدیہ لازم نہیں آتا۔
➌ بیماری میں علاج کرانا سنت رسول ﷺ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1837   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.