الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
8. باب فِي الْعَبْدِ يُبَاعُ وَلَهُ مَالٌ
8. باب: بیچے جانے والے غلام کے پاس مال ہو تو وہ کس کا ہو گا؟
Chapter: Regarding A Slave That Is Sold While He Has Wealth.
حدیث نمبر: 3433
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من باع عبدا، وله مال، فماله للبائع إلا ان يشترطه المبتاع، ومن باع نخلا مؤبرا، فالثمرة للبائع، إلا ان يشترط المبتاع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ بَاعَ عَبْدًا، وَلَهُ مَالٌ، فَمَالُهُ لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَهُ الْمُبْتَاعُ، وَمَنْ بَاعَ نَخْلًا مُؤَبَّرًا، فَالثَّمَرَةُ لِلْبَائِعِ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی غلام کو بیچا اور اس کے پاس مال ہو، تو اس کا مال بائع لے گا، الا یہ کہتے ہیں کہ خریدار پہلے سے اس مال کی شرط لگا لے ۱؎، (ایسے ہی) جس نے تابیر (اصلاح) کئے ہوئے (گابھا دئیے ہوئے کھجور کا درخت بیچا تو پھل بائع کا ہو گا الا یہ کہ خریدار خریدتے وقت شرط لگا لے (کہ پھل میں لوں گا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 90 (2203)، 92 (2206)، المساقاة 17 (2379)، الشروط 2 (2716)، صحیح مسلم/البیوع 15 (1543)، سنن الترمذی/البیوع 25 (1244)، سنن النسائی/البیوع 74 (4640)، سنن ابن ماجہ/التجارات 31 (2210)، (تحفة الأشراف: 6819، 8330)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 7 (10)، مسند احمد (2/6)، سنن الدارمی/البیوع 27 (2603) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی یہ شرط لگائے کہ غلام کے پاس جو مال ہو گا، وہ میرا ہو گا، تو پھر وہ خریدار کو ملے گا۔

Narrated Ibn Umar: The Prophet ﷺ as saying: If anyone buys a slave who possesses property. his property belongs to the seller unless buyer makes a provision and if anyone buys palm-trees after they have been fecundated, the fruit belongs to the seller unless the buyer make a provision.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3426


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2379) صحيح مسلم (1543)

   صحيح البخاري2379عبد الله بن عمرمن ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع من ابتاع عبدا وله مال فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح البخاري2204عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد أبرت فثمرها للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح البخاري2206عبد الله بن عمرأيما امرئ أبر نخلا ثم باع أصلها فللذي أبر ثمر النخل إلا أن يشترطه المبتاع
   صحيح البخاري2716عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد أبرت فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح مسلم3905عبد الله بن عمرمن ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للذي باعها إلا أن يشترط المبتاع من ابتاع عبدا فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح مسلم3902عبد الله بن عمرأيما نخل اشتري أصولها وقد أبرت فإن ثمرها للذي أبرها إلا أن يشترط الذي اشتراها
   صحيح مسلم3901عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد أبرت فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   صحيح مسلم3903عبد الله بن عمرأيما امرئ أبر نخلا ثم باع أصلها فللذي أبر ثمر النخل إلا أن يشترط المبتاع
   جامع الترمذي1244عبد الله بن عمرمن ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للذي باعها إلا أن يشترط المبتاع من ابتاع عبدا وله مال فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع
   سنن أبي داود3433عبد الله بن عمرمن باع عبدا وله مال فماله للبائع إلا أن يشترطه المبتاع من باع نخلا مؤبرا فالثمرة للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   سنن النسائى الصغرى4639عبد الله بن عمرأيما امرئ أبر نخلا ثم باع أصلها فللذي أبر ثمر النخل إلا أن يشترط المبتاع
   سنن النسائى الصغرى4640عبد الله بن عمرمن ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع من باع عبدا وله مال فماله للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   سنن ابن ماجه2211عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد أبرت فثمرتها للذي باعها إلا أن يشترط المبتاع من ابتاع عبدا وله مال فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع
   سنن ابن ماجه2212عبد الله بن عمرمن باع نخلا وباع عبدا جمعهما جميعا
   سنن ابن ماجه2210عبد الله بن عمرمن اشترى نخلا قد أبرت فثمرتها للبائع إلا أن يشترط المبتاع
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم483عبد الله بن عمرمن باع نخلا قد ابرت فثمرها للبائع إلا ان يشترطه المبتاع
   بلوغ المرام718عبد الله بن عمر من ابتاع نخلا بعد أن تؤبر فثمرتها للذي باعها إلا أن يشترط المبتاع
   مسندالحميدي625عبد الله بن عمرمن باع عبدا وله مال، فماله للذي باعه إلا أن يشترط المبتاع، ومن باع نخلا بعد أن تؤبر، فثمرها للبائع إلا أن يشترطه المبتاع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 483  
´جانوروں سے حسن سلوک کی فضیلت`
«. . . 234- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من باع نخلا قد أبرت فثمرها للبائع إلا أن يشترطه المبتاع. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کھجور کے وہ درخت بیچے جن کی پیوندکاری کی گئی ہو تو اس کے پھل کا حقدار بیچنے والا ہے الا یہ کہ خریدنے والا شرط طے کر لے کہ پھل میرا ہو گا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 483]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2204، ومسلم 77/1543، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ عام دلیل اپنے عموم پر جاری رہتی ہے الا یہ کہ کوئی خاص دلیل اس کی تخصیص کر دے۔
➋ لین دین اور دیگر امور میں مسلمان آپس میں جو شرائط طے کر لیں ان کا اعتبار ہوگا الا یہ کہ یہ شرائط واضح طور پر کتاب و سنت کے خلاف ہوں تو رد کردی جائیں گی۔
➌ درختوں کی پیوند کاری جائز ہے۔
➍ عبادات ہوں یا معاملات اسلام ہر سلسلے میں ہماری رہنمائی کرتا ہے۔
➎ معاملات میں جھگڑے سے بچنے کے لئے وضاحت اور صراحت مستحب ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 234   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2210  
´قلم کئے ہوئے کھجور کے درخت کو بیچنے یا مالدار غلام کو بیچنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی تابیر (قلم) کئے ہوئے کھجور کا درخت خریدے، تو اس میں لگنے والا پھل بیچنے والے کا ہو گا، الا یہ کہ خریدار خود پھل لینے کی شرط طے کر لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2210]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
درختوں کا پھل اس وقت بننا شروع ہوتا ہے جب پھول کے نر حصے کا زردانہ مادہ حصے کی ڈنڈی کے سرے تک پہنچ جائے۔
عام درختوں میں ایک ہی پھول میں نر اور مادہ حصے ہوتے ہیں، اس طرح مادہ پھول آسانی سے بارآور ہو جاتا ہے جو بعد میں پھل بن جاتا ہے۔
بعض پودوں میں نر پھول الگ ہوتے ہیں اور مادہ پھول الگ۔
ان میں حشرات اور ہوا کے ذریعے سے نر پھول کا زردانہ مادہ پھول تک پہنچ جاتا ہے اور پھل بننا شروع ہو جاتا ہے۔
کھجور کے درخت میں نر پھول ایک درخت پر لگتے ہیں اور مادہ پھول دوسرے درخت پر۔
ان میں اگر ہوااور حشرات کے ذریعے سے بار آوری پر اعتماد کیا جائے تو پھل بہت کم لگتا ہے، اس لیے نر درخت کے پھول لے کر مادہ درخت پر چڑھ کر اس کے پھولوں پر چھڑکے جاتے ہیں۔
اس طرح پھل زیادہ لگتا ہے۔
عربی میں اسے تأبیر کہتے ہیں۔

(2)
تأبیر ایک مشقت طلب کام ہے اور اس پر پیداور کی مقدار کا انحصار ہے، اس لیے اگر تأبیر کے بعد درخت بیچا جائے تو بیچنے والے کی محنت ضائع جاتی ہے، چنانچہ سودا کرتے وقت یہ وضاحت ہونی چاہیے کہ صرف درخت بیچا جارہا ہے یا اس کا پھل بھی۔
اگر وضاحت نہ کی گئی ہو تو صرف درخت فروخت ہوگا، اس کا پھل بدستور بیچنے والے کی ملکیت رہے گا، البتہ آئندہ سالوں میں جب خریدار تأبیر کرے گا تو پھل کا مستحق بھی وہی ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2210   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1244  
´پیوند کاری کے بعد کھجور کے درخت کو بیچنے کا اور ایسے غلام کو بیچنے کا بیان جس کے پاس مال ہو۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے «تأبیر» ۱؎ (پیوند کاری) کے بعد کھجور کا درخت خریدا تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا ہو گا ۲؎ الا یہ کہ خریدنے والا (خریدتے وقت پھل کی) شرط لگا لے۔ اور جس نے کوئی ایسا غلام خریدا جس کے پاس مال ہو تو اس کا مال بیچنے والے ہی کا ہو گا الا یہ کہ خریدنے والا (خریدتے وقت مال کی) شرط لگا لے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1244]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تأبیر:
پیوند کاری کرنے کو کہتے ہیں،
اس کی صورت یہ ہے کہ نرکھجورکا گابھا لے کرمادہ کھجورکے خوشے میں رکھ دیتے ہیں،
جب وہ گابھا کھلتااورپھٹتا ہے تو باذن الٰہی وہ پھل زیادہ دیتاہے۔

2؎:
اس سے معلوم ہوا کہ اگر پیوند کا ری نہ کی گئی ہو تو پھل کھجور کے درخت کی بیع میں شامل ہوگا اور وہ خریدارکا ہوگا،
جمہورکی یہی رائے ہے،
جب کہ امام ابوحنیفہ کا یہ قول ہے کہ دونوں صورتوں میں بائع کا حق ہے،
اور ابن ابی لیلیٰ کا کہنا ہے کہ دونوں صورتوں میں خریدارکا حق ہے،
مگریہ دونوں اقوال احادیث کے خلاف ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1244   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3433  
´بیچے جانے والے غلام کے پاس مال ہو تو وہ کس کا ہو گا؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی غلام کو بیچا اور اس کے پاس مال ہو، تو اس کا مال بائع لے گا، الا یہ کہتے ہیں کہ خریدار پہلے سے اس مال کی شرط لگا لے ۱؎، (ایسے ہی) جس نے تابیر (اصلاح) کئے ہوئے (گابھا دئیے ہوئے کھجور کا درخت بیچا تو پھل بائع کا ہو گا الا یہ کہ خریدار خریدتے وقت شرط لگا لے (کہ پھل میں لوں گا)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3433]
فوائد ومسائل:
توضیح۔
کھجوروں پر پھل آنے سے پہلے ان کی خاص انداز سے اصلاح کی جاتی ہے۔
اور مادہ کھجوروں میں نر کا بور وغیرہ ڈالا جاتا ہے۔
اسے تابیر (بورڈالنا۔
یا پیوندکاری)
کہتے ہیں۔
اس حدیث میں یہ اشارہ ہے۔
کہ اگر غیر تابیرشدہ کھجور بیچی گئی ہو اور اس پر پھل ہو تو وہ خریدار کیا ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3433   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.