الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
5. بَابُ : التَّلْبِينَةِ
5. باب: حریرہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3445
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن سعيد الجوهري , حدثنا إسماعيل بن علية , حدثنا محمد بن السائب بن بركة , عن امه , عن عائشة , قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اخذ اهله الوعك امر بالحساء , قالت: وكان يقول:" إنه ليرتو فؤاد الحزين , ويسرو عن فؤاد السقيم , كما تسرو إحداكن الوسخ عن وجهها بالماء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُلَيَّةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ السَّائِبِ بْنِ بَرَكَةَ , عَنْ أُمِّهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ أَهْلَهُ الْوَعْكُ أَمَرَ بِالْحَسَاءِ , قَالَتْ: وَكَانَ يَقُولُ:" إِنَّهُ لَيَرْتُو فُؤَادَ الْحَزِينِ , وَيَسْرُو عَنْ فُؤَادِ السَّقِيمِ , كَمَا تَسْرُو إِحْدَاكُنَّ الْوَسَخَ عَنْ وَجْهِهَا بِالْمَاءِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کو جب بخار آتا تو آپ حریرہ کھانے کا حکم دیتے، اور فرماتے: یہ غمگین کے دل کو سنبھالتا ہے، اور بیمار کے دل سے اسی طرح رنج و غم دور کر دیتا ہے جس طرح کہ تم میں سے کوئی عورت اپنے چہرے سے میل کو پانی سے دور کر دیتی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطب 3 (2039)، (تحفة الأشراف: 17990)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/32) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ام محمد بن سائب ضعیف ہیں)

وضاحت:
۱ ؎: حسا یعنی حریرہ آٹا، پانی، گھی یا تیل وغیرہ سے بنایا جاتا ہے، اس میں کبھی میٹھا بھی ڈالتے ہیں، اور کبھی شہد اور کبھی آٹے کے بدلے میں آٹے کا چھان ڈالتے ہیں، اس کو تلبینہ کہتے ہیں، اردو میں حریرہ مشہور ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   جامع الترمذي2039عائشة بنت عبد اللهإنه ليرتو فؤاد الحزين ويسرو عن فؤاد السقيم كما تسرو إحداكن الوسخ بالماء عن وجهها
   سنن ابن ماجه3445عائشة بنت عبد اللهإنه ليرتو فؤاد الحزين ويسرو عن فؤاد السقيم كما تسرو إحداكن الوسخ عن وجهها بالماء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2039  
´مریض کو کیا کھلایا جائے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کو تپ دق آتا تو آپ «حساء» ۱؎ تیار کرنے کا حکم دیتے، «حساء» تیار کیا جاتا، پھر آپ ان کو تھوڑا تھوڑا پینے کا حکم دیتے، تو وہ اس میں سے پیتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «حساء» غمگین کے دل کو تقویت دیتا ہے، اور مریض کے دل سے اسی طرح تکلیف دور کرتا ہے، جس طرح تم میں سے کوئی پانی کے ذریعہ اپنے چہرے سے میل دور کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2039]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کتاب الطب میں روایت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا مریض اور میت پر غم کرنے والے کو تلبینہ پینے کا حکم دیتی تھیں اور کہتی تھیں کہ میں نے رسول اکرمﷺ کو کہتے سنا ہے:
تلبینہ مریض کے دل کو راحت اور سکون پہنچاتا ہے،
اور غم کو کچھ ہلکا کرتا ہے۔

نوٹ:
(سند میں أم محمد مقبول راوی ہیں،
یعنی متابعت کے وقت،
اور مؤلف نے عروہ کی متابعت ذکرکی ہے،
جوصحیحین میں ہے،
لیکن كما تسرو...الخ شاہد اور متابع نہ ہونے کی بناپر ضعیف ہے،
حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں اس آخری فقرے کو بھی نسائی کے حوالے سے ذکرکیا ہے اور احمد اور ترمذی کی اس حدیث کو بھی ذکر کیا ہے،
اور سکوت اختیار کیا ہے،
یہ بھی اس حدیث کی ان کے نزدیک تقویت کی دلیل ہے)

نوٹ2: (تحفۃ الأشراف میں ہے کہ ترمذی نے کہا:
وقد روى الزهري عن عروة عن عائشة شيئا من هذا)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2039   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.