الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
50. بَابُ مَا ذُكِرَ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ:
50. باب: بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان۔
(50) Chapter. What has been said about Bani Israel.
حدیث نمبر: 3451
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) قال: حذيفة وسمعته، يقول: إن رجلا كان فيمن كان قبلكم اتاه الملك ليقبض روحه، فقيل له: هل عملت من خير، قال: ما اعلم قيل له انظر، قال: ما اعلم شيئا غير اني كنت ابايع الناس في الدنيا واجازيهم فانظر الموسر واتجاوز عن المعسر فادخله الله الجنة.(مرفوع) قَالَ: حُذَيْفَةُ وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: إِنَّ رَجُلًا كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَتَاهُ الْمَلَكُ لِيَقْبِضَ رُوحَهُ، فَقِيلَ لَهُ: هَلْ عَمِلْتَ مِنْ خَيْرٍ، قَالَ: مَا أَعْلَمُ قِيلَ لَهُ انْظُرْ، قَالَ: مَا أَعْلَمُ شَيْئًا غَيْرَ أَنِّي كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا وَأُجَازِيهِمْ فَأُنْظِرُ الْمُوسِرَ وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ فَأَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ.
حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ پہلے زمانے میں ایک شخص کے پاس ملک الموت ان کی روح قبض کرنے آئے تو ان سے پوچھا گیا کوئی اپنی نیکی تمہیں یاد ہے؟ انہوں نے کہا کہ مجھے تو یاد نہیں پڑتی۔ ان سے دوبارہ کہا گیا کہ یاد کرو! انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی اپنی نیکی یاد نہیں، سوا اس کے کہ میں دنیا میں لوگوں کے ساتھ خرید و فروخت کیا کرتا تھا اور لین دین کیا کرتا تھا، جو لوگ خوشحال ہوتے انہیں تو میں (اپنا قرض وصول کرتے وقت) مہلت دیا کرتا تھا اور تنگ ہاتھ والوں کو معاف کر دیا کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اسی پر جنت میں داخل کیا۔

Hudhaifa added, "I also heard him saying, 'From among the people preceding your generation, there was a man whom the angel of death visited to capture his soul. (So his soul was captured) and he was asked if he had done any good deed.' He replied, 'I don't remember any good deed.' He was asked to think it over. He said, 'I do not remember, except that I used to trade with the people in the world and I used to give a respite to the rich and forgive the poor (among my debtors). So Allah made him enter Paradise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 659



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3451  
3451. حضرت خذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے آپ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا: تم سے پہلے ایک شخص تھا اس کے پاس فرشتہ آیا تاکہ اس کی روح قبض کرے تو اس سے پوچھا گیا: کیا تونے کوئی نیک عمل بھی کیا ہے؟ اس نے کہا: میں ہیں جانتا۔ اسے دوبارہ کہا گیا: ذرا نظر تو ڈال۔ اس نے کہا: میں اس کے سوا کچھ نہیں جاناتاکہ میں دنیا میں لوگوں سے لین دین کرتا تھا اور قرض بھی دیتا تھا تو تقاضا کرتے وقت مال دار کو مہلت دے دیتا تھا اور تنگ دست کو معاف کر دیتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس عمل کے طفیل اسے جنت میں داخل کر دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3451]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی اس طرح کی ایک روایت مروی ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:
ایک تاجر لوگوں سے لین دین اور خرید وفروخت کیا کرتاتھا۔
اگر کسی تنگ دست کودیکھتا تواپنے اہل کار عملے سے کہہ دیتا کہ اس سے درگزر کرو اور اسے معاف کردوشاید اللہ تعالیٰ اس عمل کیوجہ سے درگزر کرے اور ہمیں معاف کردے،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اسے معاف کردیا اور اس کے گناہوں سے درگزر فرمایا۔
(صحیح البخاري، البیوع، حدیث: 2078)
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی یا اسے معاف کردیا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے اپنے سائے تلے جگہ دے گا۔
(صحیح مسلم، الزھد و الرقائق، حدیث: 7512(3006)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3451   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.