الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
55. باب مَا يَقُولُ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا
55. باب: کھانا کھا کر کیا پڑھے؟
حدیث نمبر: 3455
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا علي بن زيد، عن عمر وهو ابن ابي حرملة، عن ابن عباس، قال: دخلت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم انا وخالد بن الوليد على ميمونة فجاءتنا بإناء من لبن، فشرب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا على يمينه وخالد على شماله، فقال لي: " الشربة لك، فإن شئت آثرت بها خالدا "، فقلت: ما كنت اوثر على سؤرك احدا، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اطعمه الله الطعام فليقل: اللهم بارك لنا فيه واطعمنا خيرا منه، ومن سقاه الله لبنا، فليقل: اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس شيء يجزئ مكان الطعام والشراب غير اللبن ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد روى بعضهم هذا الحديث عن علي بن زيد، فقال: عن عمر بن حرملة، وقال بعضهم: عمرو بن حرملة، ولا يصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُمَرَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ عَلَى مَيْمُونَةَ فَجَاءَتْنَا بِإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ، فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا عَلَى يَمِينِهِ وَخَالِدٌ عَلَى شِمَالِهِ، فَقَالَ لِي: " الشَّرْبَةُ لَكَ، فَإِنْ شِئْتَ آثَرْتَ بِهَا خَالِدًا "، فَقُلْتُ: مَا كُنْتُ أُوثِرُ عَلَى سُؤْرِكَ أَحَدًا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَطْعَمَهُ اللَّهُ الطَّعَامَ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ، وَمَنْ سَقَاهُ اللَّهُ لَبَنًا، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ شَيْءٌ يُجْزِئُ مَكَانَ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ غَيْرُ اللَّبَنِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، فَقَالَ: عَنْ عُمَرَ بْنِ حَرْمَلَةَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَمْرُو بْنُ حَرْمَلَةَ، وَلَا يَصِحُّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں اور خالد بن ولید رضی الله عنہ (دونوں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا کے گھر میں داخل ہوئے، وہ ایک برتن لے کر ہم لوگوں کے پاس آئیں، اس برتن میں دودھ تھا میں آپ کے دائیں جانب بیٹھا ہوا تھا اور خالد آپ کے بائیں طرف تھے، آپ نے دودھ پیا پھر مجھ سے فرمایا: پینے کی باری تو تمہاری ہے، لیکن تم چاہو تو اپنا حق (اپنی باری) خالد بن ولید کو دے دو، میں نے کہا: آپ کا جوٹھا پینے میں اپنے آپ پر میں کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے اللہ کھانا کھلائے، اسے کھا کر یہ دعا پڑھنی چاہیئے: «اللهم بارك لنا فيه وأطعمنا خيرا منه» اے اللہ! ہمیں اس میں برکت اور مزید اس سے اچھا کھلا، اور جس کو اللہ دودھ پلائے اسے کہنا چاہیئے «اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه» اے اللہ! ہمیں اس میں برکت اور مزید اس سے اچھا کھلا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دودھ کے سوا کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو کھانے اور پینے (دونوں) کی جگہ کھانے و پینے کی ضرورت پوری کر سکے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- بعض محدثین نے یہ حدیث علی بن زید سے روایت کی ہے، اور انہوں نے عمر بن حرملہ کہا ہے۔ جب کہ بعض نے عمر بن حرملہ کہا ہے اور عمرو بن حرملہ کہنا صحیح نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأشربة 21 (3730)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 35 (3322) (تحفة الأشراف: 6298)، و مسند احمد (1/225) (حسن) (سند میں ”علی بن زید بن جدعان“ ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طریق سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود رقم 2320، والصحیحة 2320، وتراجع الألبانی 426)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (3322)

قال الشيخ زبير على زئي: (3455) إسناده ضعيف / د 3730
عمر بن حرملة: مجهول (د 3730) وللحديث شواهد ضعيفة عند ابن ماجه (3426) وغيره

   جامع الترمذي3455عبد الله بن عباسليس شيء يجزئ مكان الطعام والشراب غير اللبن
   جامع الترمذي3455عبد الله بن عباسمن أطعمه الله الطعام فليقل اللهم بارك لنا فيه وأطعمنا خيرا منه من سقاه الله لبنا فليقل اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه
   سنن أبي داود3730عبد الله بن عباسإذا أكل أحدكم طعاما فليقل اللهم بارك لنا فيه وأطعمنا خيرا منه إذا سقي لبنا فليقل اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه ليس شيء يجزئ من الطعام والشراب إلا اللبن
   سنن ابن ماجه3322عبد الله بن عباسمن أطعمه الله طعاما فليقل اللهم بارك لنا فيه وارزقنا خيرا منه من سقاه الله لبنا فليقل اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه لا أعلم ما يجزئ من الطعام والشراب إلا اللبن
   مسندالحميدي488عبد الله بن عباسفلما رآها رسول الله صلى الله عليه وسلم تفل ثلاث مرات ولم يأكل منها، وأمرنا أن نأكل
   مسندالحميدي493عبد الله بن عباسلا آكله ولا أحرمه
   جامع الترمذي3455عبد الله بن عباسليس شيء يجزئ مكان الطعام والشراب غير اللبن
   جامع الترمذي3455عبد الله بن عباسمن أطعمه الله الطعام فليقل اللهم بارك لنا فيه وأطعمنا خيرا منه من سقاه الله لبنا فليقل اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه
   سنن أبي داود3730عبد الله بن عباسإذا أكل أحدكم طعاما فليقل اللهم بارك لنا فيه وأطعمنا خيرا منه إذا سقي لبنا فليقل اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه ليس شيء يجزئ من الطعام والشراب إلا اللبن
   سنن ابن ماجه3322عبد الله بن عباسمن أطعمه الله طعاما فليقل اللهم بارك لنا فيه وارزقنا خيرا منه من سقاه الله لبنا فليقل اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه لا أعلم ما يجزئ من الطعام والشراب إلا اللبن
   مسندالحميدي488عبد الله بن عباسفلما رآها رسول الله صلى الله عليه وسلم تفل ثلاث مرات ولم يأكل منها، وأمرنا أن نأكل
   مسندالحميدي493عبد الله بن عباسلا آكله ولا أحرمه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3322  
´دودھ کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو اللہ تعالیٰ کھانا کھلائے اسے چاہیئے کہ وہ یوں کہے: «اللهم بارك لنا فيه وارزقنا خيرا منه» اے اللہ! تو ہمارے لیے اس میں برکت عطا کر اور ہمیں اس سے بہتر روزی مزید عطا فرما اور جسے اللہ تعالیٰ دودھ پلائے تو چاہیئے کہ وہ یوں کہے «اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه» اے اللہ! تو ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما اور مزید عطا کر کیونکہ سوائے دودھ کے کوئی چیز مجھے نہیں معلوم جو کھانے اور پینے دونوں کے لیے کافی ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3322]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا جبکہ شیخ البانی نے اسے دیگر شواہد کی بنا پرحسن قرار دیا نیز مذکورہ روایت مسند احمد میں بھی تفصیل سے مروی ہے اس میں دودھ پینے کی دعا تووہی ہے جو مذکورہ حدیث میں ہے تاہم کھانے کی دعا کے آخری الفاظ مختلف ہیں یعنی (وارزقنا خيرا منه)
کی بجائے(وأطعمنا خيرا منه)
ہیں۔
  مسند احمد کی روایت کوبھی محققین نے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔
واللہ اعلم۔
 
تفصیل کےلیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 4/ 345، والصحيحة للألبانى: 5/ 411، 413، حديث: 2320)

(2)
کھانا کھا کر اور دودھ پی کر مذکورہ دعائیں پڑھنا اللہ کی نعمت کااعتراف اور شکر ہے۔

(3)
دودھ اللہ کی ایک خاص نعمت ہے جو ایک مکمل غذا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3322   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3322  
´دودھ کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو اللہ تعالیٰ کھانا کھلائے اسے چاہیئے کہ وہ یوں کہے: «اللهم بارك لنا فيه وارزقنا خيرا منه» اے اللہ! تو ہمارے لیے اس میں برکت عطا کر اور ہمیں اس سے بہتر روزی مزید عطا فرما اور جسے اللہ تعالیٰ دودھ پلائے تو چاہیئے کہ وہ یوں کہے «اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه» اے اللہ! تو ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما اور مزید عطا کر کیونکہ سوائے دودھ کے کوئی چیز مجھے نہیں معلوم جو کھانے اور پینے دونوں کے لیے کافی ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3322]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا جبکہ شیخ البانی نے اسے دیگر شواہد کی بنا پرحسن قرار دیا نیز مذکورہ روایت مسند احمد میں بھی تفصیل سے مروی ہے اس میں دودھ پینے کی دعا تووہی ہے جو مذکورہ حدیث میں ہے تاہم کھانے کی دعا کے آخری الفاظ مختلف ہیں یعنی (وارزقنا خيرا منه)
کی بجائے(وأطعمنا خيرا منه)
ہیں۔
  مسند احمد کی روایت کوبھی محققین نے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔
واللہ اعلم۔
 
تفصیل کےلیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 4/ 345، والصحيحة للألبانى: 5/ 411، 413، حديث: 2320)

(2)
کھانا کھا کر اور دودھ پی کر مذکورہ دعائیں پڑھنا اللہ کی نعمت کااعتراف اور شکر ہے۔

(3)
دودھ اللہ کی ایک خاص نعمت ہے جو ایک مکمل غذا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3322   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3455  
´کھانا کھا کر کیا پڑھے؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں اور خالد بن ولید رضی الله عنہ (دونوں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا کے گھر میں داخل ہوئے، وہ ایک برتن لے کر ہم لوگوں کے پاس آئیں، اس برتن میں دودھ تھا میں آپ کے دائیں جانب بیٹھا ہوا تھا اور خالد آپ کے بائیں طرف تھے، آپ نے دودھ پیا پھر مجھ سے فرمایا: پینے کی باری تو تمہاری ہے، لیکن تم چاہو تو اپنا حق (اپنی باری) خالد بن ولید کو دے دو، میں نے کہا: آپ کا جوٹھا پینے میں اپنے آپ پر میں کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے اللہ ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3455]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! ہمیں اس میں برکت اور مزید اس سے اچھا کھلا۔

2؎:
اے اللہ! برکت دے ہمیں اس میں،
اور ہمیں یہ اور زیادہ دے۔

نوٹ:
(سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں،
لیکن دوسرے طریق سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن ہے،
ملاحظہ ہو:
صحیح أبي داؤد رقم: 2320،
والصحیحة: 2320،
وتراجع الألباني: 426)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3455   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3455  
´کھانا کھا کر کیا پڑھے؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں اور خالد بن ولید رضی الله عنہ (دونوں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا کے گھر میں داخل ہوئے، وہ ایک برتن لے کر ہم لوگوں کے پاس آئیں، اس برتن میں دودھ تھا میں آپ کے دائیں جانب بیٹھا ہوا تھا اور خالد آپ کے بائیں طرف تھے، آپ نے دودھ پیا پھر مجھ سے فرمایا: پینے کی باری تو تمہاری ہے، لیکن تم چاہو تو اپنا حق (اپنی باری) خالد بن ولید کو دے دو، میں نے کہا: آپ کا جوٹھا پینے میں اپنے آپ پر میں کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے اللہ ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3455]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! ہمیں اس میں برکت اور مزید اس سے اچھا کھلا۔

2؎:
اے اللہ! برکت دے ہمیں اس میں،
اور ہمیں یہ اور زیادہ دے۔

نوٹ:
(سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں،
لیکن دوسرے طریق سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن ہے،
ملاحظہ ہو:
صحیح أبي داؤد رقم: 2320،
والصحیحة: 2320،
وتراجع الألباني: 426)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3455   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3455  
´کھانا کھا کر کیا پڑھے؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں اور خالد بن ولید رضی الله عنہ (دونوں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا کے گھر میں داخل ہوئے، وہ ایک برتن لے کر ہم لوگوں کے پاس آئیں، اس برتن میں دودھ تھا میں آپ کے دائیں جانب بیٹھا ہوا تھا اور خالد آپ کے بائیں طرف تھے، آپ نے دودھ پیا پھر مجھ سے فرمایا: پینے کی باری تو تمہاری ہے، لیکن تم چاہو تو اپنا حق (اپنی باری) خالد بن ولید کو دے دو، میں نے کہا: آپ کا جوٹھا پینے میں اپنے آپ پر میں کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے اللہ ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3455]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! ہمیں اس میں برکت اور مزید اس سے اچھا کھلا۔

2؎:
اے اللہ! برکت دے ہمیں اس میں،
اور ہمیں یہ اور زیادہ دے۔

نوٹ:
(سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں،
لیکن دوسرے طریق سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن ہے،
ملاحظہ ہو:
صحیح أبي داؤد رقم: 2320،
والصحیحة: 2320،
وتراجع الألباني: 426)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3455   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3730  
´دودھ پی کر کیا دعا پڑھے؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھا کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بھی تھے، لوگ دو بھنی ہوئی گوہ دو لکڑیوں پر رکھ کر لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر تھوکا، تو خالد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا خیال ہے اس سے آپ کو گھن (کراہت) ہو رہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا اور فرمایا: جب تم می۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3730]
فوائد ومسائل:

یہ روایت بعض محققین کے نزدیک سندا ضعیف ہے۔
اور بعض کے نزدیک حسن درجے کی ہے۔
جیسا کہ (الصحیحة، حدیث: 2320) میں اس کی وضاحت ہے۔
اور اس طرح مسند احمد کے محققین نے بھی اس رائے کو درست کہا ہے۔
دیکھئے(الموسوعةالحدیثیة: 344/4، 345) لہذا اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سانڈا حلال جانور ہے۔
ورنہ رسول اللہ ﷺکے دستر خوان پر نہ کھایا جاتا۔
البتہ رسول اللہ ﷺکو یہ کھانا پسند نہ تھا۔


عام مترجمین ضب کے معنی سو سمارا اور گوہ کرتے ہیں۔
جو کسی طرح صحیح نہیں۔
سانڈا گھاس کھانے والا جانور ہے۔
جبکہ سو سماریا گوہ مینڈک اور چھپکلیاں وغیرہ کھاتی ہے۔
گوہ کے لئے عرب میں جو نام ہے۔
وہ ورل ہے۔
گوہ سانڈے سے بڑی ہوتی ہے۔
علمائے حیوانات لکھتے ہیں۔
کہ ورل۔
ضب۔
اور وزغ (چھپکلی) شکل وشباہت میں قریب قریب ہوتے ہیں۔
اور احادیث واضح کرتی ہیں کہ چھپکلی وغیرہ کو ماردینا چاہیے۔
جب کہ ضب یعنی سانڈے کا کھانا جائز ہے۔
ورل۔
(گوہ۔
سوسمار)
کا کوئی ذکر نہیں ہے۔


اللہ کی ہر نعمت پراس کا شکر کرنا واجب ہے۔
بالخصوص کھانے پینے اور دودھ کے بعد ماثور دعایئں پڑھنا تاکیدی سنت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3730   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3730  
´دودھ پی کر کیا دعا پڑھے؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھا کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بھی تھے، لوگ دو بھنی ہوئی گوہ دو لکڑیوں پر رکھ کر لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر تھوکا، تو خالد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا خیال ہے اس سے آپ کو گھن (کراہت) ہو رہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا اور فرمایا: جب تم می۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3730]
فوائد ومسائل:

یہ روایت بعض محققین کے نزدیک سندا ضعیف ہے۔
اور بعض کے نزدیک حسن درجے کی ہے۔
جیسا کہ (الصحیحة، حدیث: 2320) میں اس کی وضاحت ہے۔
اور اس طرح مسند احمد کے محققین نے بھی اس رائے کو درست کہا ہے۔
دیکھئے(الموسوعةالحدیثیة: 344/4، 345) لہذا اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سانڈا حلال جانور ہے۔
ورنہ رسول اللہ ﷺکے دستر خوان پر نہ کھایا جاتا۔
البتہ رسول اللہ ﷺکو یہ کھانا پسند نہ تھا۔


عام مترجمین ضب کے معنی سو سمارا اور گوہ کرتے ہیں۔
جو کسی طرح صحیح نہیں۔
سانڈا گھاس کھانے والا جانور ہے۔
جبکہ سو سماریا گوہ مینڈک اور چھپکلیاں وغیرہ کھاتی ہے۔
گوہ کے لئے عرب میں جو نام ہے۔
وہ ورل ہے۔
گوہ سانڈے سے بڑی ہوتی ہے۔
علمائے حیوانات لکھتے ہیں۔
کہ ورل۔
ضب۔
اور وزغ (چھپکلی) شکل وشباہت میں قریب قریب ہوتے ہیں۔
اور احادیث واضح کرتی ہیں کہ چھپکلی وغیرہ کو ماردینا چاہیے۔
جب کہ ضب یعنی سانڈے کا کھانا جائز ہے۔
ورل۔
(گوہ۔
سوسمار)
کا کوئی ذکر نہیں ہے۔


اللہ کی ہر نعمت پراس کا شکر کرنا واجب ہے۔
بالخصوص کھانے پینے اور دودھ کے بعد ماثور دعایئں پڑھنا تاکیدی سنت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3730   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.