صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نکاح کے احکام و مسائل
15. باب زَوَاجِ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَنُزُولِ الْحِجَابِ وَإِثْبَاتِ وَلِيمَةِ الْعُرْسِ:
15. باب: نکاح زینب رضی اللہ عنہا اور نزول حجاب اور ولیمہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3502
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن حاتم بن ميمون ، حدثنا بهز . ح وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا ابو النضر هاشم بن القاسم ، قالا جميعا: حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن ثابت ، عن انس ، وهذا حديث بهز، قال: لما انقضت عدة زينب، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لزيد: " فاذكرها علي "، قال: فانطلق زيد حتى اتاها، وهي تخمر عجينها، قال: فلما رايتها عظمت في صدري، حتى ما استطيع ان انظر إليها ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ذكرها فوليتها ظهري ونكصت على عقبي، فقلت: يا زينب، ارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكرك، قالت: ما انا بصانعة شيئا حتى اوامر ربي، فقامت إلى مسجدها، ونزل القرآن وجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم بغير إذن، قال: فقال: ولقد رايتنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اطعمنا الخبز، واللحم حين امتد النهار، فخرج الناس، وبقي رجال يتحدثون في البيت بعد الطعام، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم واتبعته، فجعل يتتبع حجر نسائه يسلم عليهن، ويقلن: يا رسول الله، كيف وجدت اهلك؟، قال: فما ادري انا اخبرته ان القوم قد خرجوا، او اخبرني، قال: فانطلق حتى دخل البيت، فذهبت ادخل معه فالقى الستر بيني وبينه، ونزل الحجاب، قال: ووعظ القوم بما وعظوا به "، زاد ابن رافع في حديثه: لا تدخلوا بيوت النبي إلا ان يؤذن لكم إلى طعام غير ناظرين إناه، إلى قوله: والله لا يستحيي من الحق سورة الاحزاب آية 53.حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حدثنا بَهْزٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَا جَمِيعًا: حدثنا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، وَهَذَا حَدِيثُ بَهْزٍ، قَالَ: لَمَّا انْقَضَتْ عِدَّةُ زَيْنَبَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِزَيْدٍ: " فَاذْكُرْهَا عَلَيَّ "، قَالَ: فَانْطَلَقَ زَيْدٌ حَتَّى أَتَاهَا، وَهِيَ تُخَمِّرُ عَجِينَهَا، قَالَ: فَلَمَّا رَأَيْتُهَا عَظُمَتْ فِي صَدْرِي، حَتَّى مَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَنْظُرَ إِلَيْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَكَرَهَا فَوَلَّيْتُهَا ظَهْرِي وَنَكَصْتُ عَلَى عَقِبِي، فَقُلْتُ: يَا زَيْنَبُ، أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُكِ، قَالَت: مَا أَنَا بِصَانِعَةٍ شَيْئًا حَتَّى أُوَامِرَ رَبِّي، فَقَامَتْ إِلَى مَسْجِدِهَا، وَنَزَلَ الْقُرْآنُ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغَيْرِ إِذْنٍ، قَالَ: فقَالَ: وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعَمَنَا الْخُبْزَ، وَاللَّحْمَ حِينَ امْتَدَّ النَّهَارُ، فَخَرَجَ النَّاسُ، وَبَقِيَ رِجَالٌ يَتَحَدَّثُونَ فِي الْبَيْتِ بَعْدَ الطَّعَامِ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّبَعْتُهُ، فَجَعَلَ يَتَتَبَّعُ حُجَرَ نِسَائِهِ يُسَلِّمُ عَلَيْهِنَّ، وَيَقُلْنَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَكَ؟، قَالَ: فَمَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ أَنَّ الْقَوْمَ قَدْ خَرَجُوا، أَوْ أَخْبَرَنِي، قَالَ: فَانْطَلَقَ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ مَعَهُ فَأَلْقَى السِّتْرَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَنَزَلَ الْحِجَابُ، قَالَ: وَوُعِظَ الْقَوْمُ بِمَا وُعِظُوا بِهِ "، زَادَ ابْنُ رَافِعٍ فِي حَدِيثِهِ: لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ، إِلَى قَوْلِهِ: وَاللَّهُ لا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ سورة الأحزاب آية 53.
محمد بن حاتم بن میمون نے مجھے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں بہز نے حدیث سنائی، نیز محمد بن رافع نے مجھے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابونضر ہاشم بن قاسم نے حدیث سنائی، ان دونوں (بہز اور ابونضر) نے کہا: ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے ثابت سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔ یہ بہز کی حدیث ہے۔ کہا: جب حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی عدت گزری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے فرمایا: "اِن (زینب رضی اللہ عنہا) کے سامنے ان کی میرے ساتھ شادی کا ذکر کرو۔"کہا: تو حضرت زید رضی اللہ عنہ چلے حتیٰ کہ ان کے پاس پہنچے تو وہ اپنے آٹے میں خمیر ملا رہی تھیں، کہا: جب میں نے ان کو دیکھا تو میرے دل میں ان کی عظمت بیٹھ گئی حتیٰ کہ میں ان کی طرف نظر بھی نہ اٹھا سکتا تھا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (کے ساتھ شادی) کا ذکر کیا تھا، میں نے ان کی طرف اپنی پیٹھ کی اور ایڑیوں کے بل مڑا اور کہا: زینب! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارا ذکر کرتے ہوئے پیغام بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا: میں کچھ کرنے والی نہیں یہاں تک کہ اپنے رب سے مشورہ (استخارہ) کر لوں، اور وہ اٹھ کر اپنی نماز کی جگہ کی طرف چلی گئیں اور (ادھر) قرآن نازل ہو گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بغیر اجازت لیے ان کے پاس تشریف لے آئے۔ (سلیمان بن مغیرہ نے) کہا: (انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے اپنے آپ سمیت سب لوگوں کو دیکھا کہ جب دن کا اجالا پھیل گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں روٹی اور گوشت کھلایا۔ اس کے بعد (اکثر) لوگ نکل گئے، چند باقی رہ گئے وہ کھانے کے بعد (آپ کے) گھر میں ہی باتیں کرنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (وہاں سے) نکلے، میں بھی آپ کے پیچھے ہو لیا، آپ یکے بعد دیگرے اپنی ازواج کے حجروں کی طرف جا کر انہیں سلام کہنے لگے۔ وہ (جواب دے کر) کہتیں: اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی (نئی) اہلیہ کو کیسا پایا؟ (انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نہیں جانتا میں نے آپ کو بتایا کہ لوگ جا چکے ہیں یا آپ نے مجھے بتایا۔ پھر آپ چل پڑے حتیٰ کہ گھر میں داخل ہو گئے۔ میں بھی آپ کے ساتھ داخل ہونے لگا تو آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا اور (اس وقت) حجاب (کا حکم) نازل ہوا، کہا: اور لوگوں کو (اس مناسبت سے) جو نصیحت کی جانی تھی کر دی گئی۔ ابن رافع نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا: "اے ایمان والو! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو مگر یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے (آنے کی) اجازت دی جائے، اس حال میں (آؤ) کہ اس کے پکنے کا انتظار نہ کر رہے ہو (کھانے کے وقت آؤ پہلے نہ آؤ) " سے لے کر اس فرمان تک: "اور اللہ کا حق سے شرم نہیں کرتا
بہز رحمۃ اللہ علیہ کی روایت کے مطابق حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی عدت پوری ہو گئی تو آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم نے (اس کے سابقہ خاوند) حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا: میری طرف سے اسے پیغام دو۔ تو حضرت زید گئے۔ جب اس کے پاس پہنچے تو وہ اپنے آٹے کا خمیر اٹھا رہی تھیں (گوندھنے کے بعد بہتر ہونے کے لیے رکھ چھوڑا تھا) حضرت زید بیان کرتے ہیں تو جب میں نے اسے دیکھا تو میرے دل میں ان کی قدر و منزلت کی بڑائی بیٹھ گئی (کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ بننے والی تھیں) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسے منگنی کا پیغام دینے کی بنا پر میں اسے دیکھ نہیں سکتا تھا (ہیبت و جلال کی بنا پر) میں نے اس کی طرف اپنی پشت کر دی اور اپنی ایڑیوں پر لوٹ کر عرض کیا۔ اے زینب! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھے پیغام بھیجا ہے۔ اس نے جواب دیا۔ جب تک میں اپنے رب سے مشورہ نہ کر لوں (استخارہ نہ کر لوں) میں کوئی جواب نہیں دوں گی۔ وہ اپنی سجدہ گاہ میں (استخارہ کے لیے) کھڑی ہوئیں اور قرآنِ مجید کا نزول ہوا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بلا اجازت اس کے پاس چلے گئے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے ساتھیوں کو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دن چڑھے ہمیں روٹیاں اور گوشت کھلایا، لوگ (فارغ ہو کر) گھر سے نکل گئے اور کچھ آدمی کھانے کے بعد گھر میں باتوں میں لگ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل پڑا، آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم یکے بعد دیگرے اپنی بیویوں کے کمروں میں جانے لگے۔ انہیں سلام کہتے اور وہ پوچھتیں، اے اللہ کے رسول صلی ٰاللہ علیہ وسلم! آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی کو کیسا پایا؟ حضرت انس رضی تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں مجھے معلوم نہیں میں نے آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ لوگ چلے گئے ہیں یا آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم نے مجھے خبر دی، پھر آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم چلے حتی کہ گھر میں داخل ہو گئے اور میں بھی آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم کے ساتھ داخل ہونے لگا تو آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور پردہ کا حکم نازل ہو گیا۔ اور لوگوں کو اس کے مناسب نصیحت کی گئی۔ ابن رافع کی حدیث میں آیت کا تذکرہ ہے کہ (نبی صلی ٰاللہ علیہ وسلم کے گھر میں بلا اجازت داخل نہ ہو، الا یہ کہ کھانے کے لیے بلایا جائے۔ لیکن اس کے پکنے کے انتظار میں نہ بیٹھ رہو۔۔۔ اور اللہ حق کے بیان میں نہیں شرماتا۔)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1428


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.