الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
27. بَابُ : الرَّجُلِ يُسَلَّمُ عَلَيْهِ وَهُوَ يَبُولُ
27. باب: پیشاب کے دوران سلام کا جواب۔
حدیث نمبر: 351
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا مسلمة بن علي ، حدثنا الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال:" مر رجل على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يبول، فسلم عليه فلم يرد عليه، فلما فرغ ضرب بكفيه الارض فتيمم، ثم رد عليه السلام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ، فَلَمَّا فَرَغَ ضَرَبَ بِكَفَّيْهِ الْأَرْضَ فَتَيَمَّمَ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس شخص نے آپ کو سلام کیا، آپ نے سلام کا جواب نہ دیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب سے فارغ ہو گئے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پہ ماریں، اور تیمم کیا، پھر اس کے سلام کا جواب دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15401، ومصباح الزجاجة: 145) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں ضعف ہے اس لئے کہ مسلمہ بن علی ضعیف ہیں، ابی اور صحیحین میں «الأرض» کے بجائے «الجدار» کے لفظ سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 256)

It was narrated that Abu Hurairah said: "A man passed by the Prophet while he was urinating, and greeted him with the Salam, but he did not return the greeting. While he finished, he struck the ground with his palms and did dry ablution (Tayammum), then he returned the greeting."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ الجدار مكان الأرض

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
مسلمة بن علي: متروك (تقريب: 6662)
والحديث ضعفه البوصيري
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 389

   سنن ابن ماجه351عبد الرحمن بن صخريبول فسلم عليه فلم يرد عليه فلما فرغ ضرب بكفيه الأرض فتيمم ثم رد
   سنن ابن ماجه3695عبد الرحمن بن صخروعليك السلام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث351  
´پیشاب کے دوران سلام کا جواب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس شخص نے آپ کو سلام کیا، آپ نے سلام کا جواب نہ دیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب سے فارغ ہو گئے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پہ ماریں، اور تیمم کیا، پھر اس کے سلام کا جواب دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 351]
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث کی یہ سند ضعیف ہے، البتہ اس قسم کا واقعہ دوسری صحیح سند سے بھی مروی ہے۔
صحیح بخاری میں حضرت ابوجہیم بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا:
نبی ﷺ بئر جمل کی طرف سے تشریف لارہے تھے کہ ایک آدمی آپ کو ملا۔
اس نے سلام کہا تو نبی ﷺ نے جواب دینے سے پہلے دیوار پر ہاتھ مار کر چہرے اور ہاتھوں پر پھیر ے (تیمم کیا)
پھر سلام کا جواب دیا۔ (صحیح البخاری، التیمم، باب التیمم فی الحضر إذا لم یجد الماء وخاف فوت الصلاۃ، حدیث: 337)

(2)
کسی عذر اور مشغولیت کی وجہ سے سلام کا جواب مؤخر کرنا جائز ہے۔

(3)
امام بخاری ؒ نے مذکورہ بالا واقعہ سے استدلال کیا ہے کہ تیمم کے لیے سفر شرط نہیں۔
سورہ مائدہ کی آیت: 6 سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ تیمم سفر ہی کی صورت میں ہوسکتا ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آیت میں ان حالات کا ذکر ہے جن میں عام طور پر تیمم کی ضرورت پیش آسکتی ہے یہ مطلب نہیں کہ ان حالات کے علاوہ تیمم جائز نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 351   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.