الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا بیان
حدیث نمبر: 354
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هارون بن موسى بن ابي علقمة المديني قال: حدثني ابي، عن هشام بن سعد، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، عن عمر بن الخطاب، ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فساله ان يعطيه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «ما عندي شيء ولكن ابتع علي، فإذا جاءني شيء قضيته» فقال عمر: يا رسول الله، قد اعطيته فما كلفك الله ما لا تقدر عليه، فكره النبي صلى الله عليه وسلم قول عمر، فقال رجل من الانصار: يا رسول الله، انفق ولا تخف من ذي العرش إقلالا، فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم وعرف في وجهه البشر لقول الانصاري، ثم قال: «بهذا امرت» حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُوسَى بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ الْمَدِينِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا عِنْدِي شَيْءٌ وَلَكِنِ ابْتَعْ عَلَيَّ، فَإِذَا جَاءَنِي شَيْءٌ قَضَيْتُهُ» فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ أَعْطَيْتُهُ فَمَّا كَلَّفَكَ اللَّهُ مَا لَا تَقْدِرُ عَلَيْهِ، فَكَرِهَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلَ عُمَرَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْفِقْ وَلَا تَخَفْ مِنْ ذِي الْعَرْشِ إِقْلَالًا، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَرَفَ فِي وَجْهِهِ الْبِشْرَ لِقَوْلِ الْأَنْصَارِيِّ، ثُمَّ قَالَ: «بِهَذَا أُمِرْتُ»
امیرالمومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے آپ سے کچھ مانگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس تو کچھ نہیں، البتہ میرے نام پر خرید لو، جب میرے پاس مال آئے گا تو میں اسے ادا کر دوں گا۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اسے وہ دیا ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے آپ کو مکّلف نہیں بنایا اور نہ ہی وہ آپ کی دسترس اور طاقت میں ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بات کو ناپسند فرمایا اس دوران انصار کے ایک آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! آپ خرچ کرتے رہیں اور عرش والے سے تنگدستی کا خوف دل میں نہ لائیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے اور انصاری کی اس بات سے آپ کے چہرے پر خوشی کے اثرات معلوم ہونے لگے پھر آپ نے فرمایا: مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
اس کا راوی موسیٰ بن ابی علقمہ مجہول ہے۔
اور ابوالشیخ الاصبہانی کی کتاب: اخلاق النبی صلی اللہ علیہ وسلم (ص53) کی ایک روایت میں اس کی ضعیف ومردود متابعت بھی آئی ہے۔ دیکھئے [مختصر الشمائل للالباني: 305]
جس کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور روایت ضعیف ہی ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.