(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يحل لامراة تحد على ميت اكثر من ثلاث إلا على زوجها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تَحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ أَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے سوائے اپنے شوہر کے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطلاق 9 (1491)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 35 (2085)، (تحفة الأشراف: 16441)، مسند احمد (6/37، 148، 249) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: عورت شوہر کے مرنے پر چار مہینے دس دن سوگ منائے گی۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2085
´کیا شوہر کے علاوہ عورت دوسرے لوگوں کا سوگ منا سکتی ہے؟` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے حلال نہیں کہ شوہر کے سوا کسی میت پہ تین دن سے زیادہ سوگ منائے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2085]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) خاوند کے علاوہ دوسرے قریبی رشتے داروں کی وفات پر بھی افسوس کے اظہار کے لیے زیب و زینت نہ کرنا درست ہے۔
(2) اظہار افسوس کے لیے تین دن تک زینت ترک کرنی چاہیے۔
(3) خاوند کی وفات پوری عدت دوران زیب و زینت سے پرہیز کیا جائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2085