الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
113. باب فِي دُعَاءِ الْوِتْرِ
113. باب: وتر کی دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 3566
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا حماد بن سلمة، عن هشام بن عمرو الفزاري، عن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، عن علي بن ابي طالب، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول في وتره: " اللهم إني اعوذ برضاك من سخطك، واعوذ بمعافاتك من عقوبتك، واعوذ بك منك لا احصي ثناء عليك انت كما اثنيت على نفسك ". قال: هذا حسن غريب حديث علي، لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث حماد بن سلمة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَمْرٍو الْفَزَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي وِتْرِهِ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ حَدِيثِ عَلِيٍّ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ.
علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی (نماز) وتر میں یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم إني أعوذ برضاك من سخطك وأعوذ بمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك» ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث علی کی روایت سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، یعنی حماد ابن سلمہ کی روایت سے۔
فائدہ ۱؎: اے اللہ! میں تیری ناراضگی سے بچ کر تیری رضا و خوشنودی کی پناہ میں آتا ہوں، اے اللہ! میں تیرے عذاب و سزا سے بچ کر تیرے عفو و درگزر کی پناہ چاہتا ہوں، اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں تیرے غضب سے، میں تیری ثناء (تعریف) کا احاطہٰ و شمار نہیں کر سکتا تو تو ویسا ہی ہے جیسا کہ تو نے خود اپنے آپ کی ثناء و تعریف کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 340 (1427)، سنن النسائی/قیام اللیل 51 (1748)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 117 (1179) (تحفة الأشراف: 10207)، و مسند احمد (1/96، 118، 150) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1179)

   سنن النسائى الصغرى1748علي بن أبي طالبأعوذ برضاك من سخطك وبمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك
   جامع الترمذي3566علي بن أبي طالبأعوذ برضاك من سخطك وأعوذ بمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك
   سنن أبي داود1427علي بن أبي طالبأعوذ برضاك من سخطك وبمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك
   سنن ابن ماجه1179علي بن أبي طالبأعوذ برضاك من سخطك وأعوذ بمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1179  
´وتر میں دعائے قنوت پڑھنے کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم إني أعوذ برضاك من سخطك وأعوذ بمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك» اے اللہ! میں تیری رضا مندی کے ذریعہ تیری ناراضی سے پناہ مانگتا ہوں، اور تیری معافی کے ذریعہ تیری سزاؤں سے پناہ مانگتا ہوں، اور تیرے رحم و کرم کے ذریعہ تیرے غیظ و غضب سے پناہ مانگتا ہوں، میں تیری حمد و ثنا کو شمار نہیں کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسا کہ تو نے خود اپنی تعریف کی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1179]
اردو حاشہ:
فائدہ:
دعائے قنوت جوگزشتہ حدیث میں بیان ہوئی اس کی جگہ یہ دعا پڑھی جاسکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1179   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3566  
´وتر کی دعا کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی (نماز) وتر میں یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم إني أعوذ برضاك من سخطك وأعوذ بمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك» ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3566]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تیری ناراضگی سے بچ کر تیری رضا و خوشنودی کی پناہ میں آتا ہوں،
اے اللہ! میں تیرے عذاب و سزا سے بچ کر تیرے عفو ودرگزر کی پناہ چاہتا ہوں،
اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں تیرے غضب سے،
میں تیری ثناء (تعریف) کا احاطہ و شمار نہیں کر سکتا تو تو ویسا ہی ہے جیسا کہ تو نے خود اپنے آپ کی ثناء و تعریف کی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3566   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1427  
´نماز وتر میں قنوت پڑھنے کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم إني أعوذ برضاك من سخطك، وبمعافاتك من عقوبتك، وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك» اے اللہ! میں تیری ناراضگی سے تیری رضا کی، تیری سزا سے تیری معافی کی اور تجھ سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں تیری تعریف شمار نہیں کر سکتا، تو اسی طرح ہے جیسے تو نے خود اپنی تعریف کی ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: ہشام حماد کے سب سے پہلے استاذ ہیں اور مجھے یحییٰ بن معین کے واسطہ سے یہ بات پہنچی ہے کہ انہوں کہا ہے کہ ہشام سے سوائے حماد بن سلمہ کے کسی اور نے روایت نہیں کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عیسیٰ بن یونس نے سعید بن ابی عروبہ سے، سعید نے قتادہ سے، قتادہ نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزی سے، سعید نے اپنے والد عبدالرحمٰن بن ابزی سے اور ابن ابزی نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر میں قنوت رکوع سے پہلے پڑھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عیسیٰ بن یونس نے اس حدیث کو فطر بن خلیفہ سے بھی روایت کیا ہے اور فطر نے زبید سے، زبید نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزی سے، سعید نے اپنے والد عبدالرحمٰن بن ابزی سے، ابن ابزی نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے اور ابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔ نیز حفص بن غیاث سے مروی ہے، انہوں نے مسعر سے، مسعر نے زبید سے، زبید نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے، سعید نے اپنے والد عبدالرحمٰن سے اور عبدالرحمٰن نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر میں رکوع سے قبل قنوت پڑھی۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: سعید کی حدیث قتادہ سے مروی ہے، اسے یزید بن زریع نے سعید سے، سعید نے قتادہ سے، قتادہ نے عزرہ سے، عزرہ نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزی سے، سعید نے اپنے والد عبدالرحمٰن بن ابزی سے اور ابن ابزی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، اس میں قنوت کا ذکر نہیں ہے اور نہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا۔ اور اسی طرح اسے عبدالاعلی اور محمد بن بشر العبدی نے روایت کیا ہے، اور ان کا سماع کوفہ میں عیسیٰ بن یونس کے ساتھ ہے، انہوں نے بھی قنوت کا تذکرہ نہیں کیا ہے۔ نیز اسے ہشام دستوائی اور شعبہ نے قتادہ سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے بھی قنوت کا ذکر نہیں کیا ہے۔ زبید کی روایت کو سلیمان اعمش، شعبہ، عبدالملک بن ابی سلیمان اور جریر بن حازم سبھی نے روایت کیا ہے، ان میں سے کسی ایک نے بھی قنوت کا ذکر نہیں کیا ہے، سوائے حفص بن غیاث کی روایت کے جسے انہوں نے مسعر کے واسطے سے زبید سے نقل کیا ہے، اس میں رکوع سے پہلے قنوت کا ذکر ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حفص کی یہ حدیث مشہور نہیں ہے، ہم کو اندیشہ ہے کہ حفص نے مسعر کے علاوہ کسی اور سے روایت کی ہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ بھی مروی ہے کہ ابی بن کعب قنوت رمضان کے نصف میں پڑھا کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1427]
1427. اردو حاشیہ:
➊ دعائے قنوت وتر کی بابت حضرت ابی کعب سے مروی ہے۔رسول اللہ ﷺ تین وتر پڑھتے اور دعائے قنوت رکوع سے قبل پڑھتے۔ دیکھئے۔ [سنن نسائی، قیام اللیل، حدیث: 1700 و سنن ابن ماجة، إقامة الصلاة، حدیث: 1182) نیز مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگرصحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کا عمل مذکور ہے۔ کہ یہ قنوت وتر رکوع سے پہلے پڑھتے تھے۔ دیکھئے۔ [مصنف ابن أبي شیبة: 97/2]
واضح رہے کہ مسنون طریق تو یہی ہے۔ کہ وتروں میں دعائے قنوت قبل از رکوع ہوا۔ البتہ قنوت نازلہ بالخصوص رکوع کے بعد ہی ثابت ہے۔ تاہم بعض علماء دعائے قنوت وتر رکوع کے بعد پڑھنے کے قائل ہیں۔ اور وہ بھی جائز ہے۔ لیکن علمائے محققین حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ صاحب مرعاۃ مولانا عبید اللہ رحمانی رحمۃ اللہ علیہ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ اوردیگر علمائے قنوت وتر قبل از رکوع والی روایات کو زیادہ ترصحیح کہا ہے۔ اور انہیں بعد از رکوع والی روایات پر ترجیح دی ہے۔ جس سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے۔ کہ افضل اور اولیٰ یہی ہے۔ کہ قنوت وتررکوع سے قبل پڑھی جائے۔ (واللہ اعلم)
➋ دعائے قنوت وتر میں ہاتھ اٹھانے کے بارے میں کوئی مرفوع روایت نہیں ہے۔ تاہم مصنف ابن ابی شیبہ میں کچھ آثار ملتے ہیں۔ جن میں صرف ہاتھ اٹھانے کا تذکرہ ہے۔ دیکھئے۔ [مصنف ابن أبي شیبة: 101/2]
بعض علماء کے نزدیک ہاتھ اُٹھا کر یا ہاتھ اُٹھائے بغیر دونوں طریقوں سے قنوت وتر پڑھنا صحیح ہے۔ تاہم ہاتھ اُٹھا کر دعائے قنوت پڑھنا اس لئے راحج ہے کہ ایک تو قنوت نازلہ میں نبی کریمﷺ سے ہاتھ اُٹھانا ثابت ہے۔ تو اس پر قیاس کرتےہوئے قنوت وتر میں بھی ہاتھ اُٹھانے صحیح ہوں گے۔ دوسرے بعض صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سے قنوت وتر میں ہاتھ اُٹھانے کا ثبوت ملتا ہے۔
➌ عام دعا کے اختتام پر ہاتھوں کو منہ پر پھیرنا گو کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ مگر بعض صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین مثلا حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ عمل ثابت ہے۔ دیکھئے۔ [الأدب المفرد، حدیث: 609]
اس لئے اس کا جواز ہے۔ تاہم اگر کوئی شخص دعائے قنوت کے بعد اپنے ہاتھ منہ پر نہیں پھیرتا تو اس کا یہ عمل صحیح ہے۔ کیونکہ اس کا ثبوت صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سے بھی نہیں ملتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1427   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.