الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Dress
8. بَابُ : لُبْسِ الْقَمِيصِ
8. باب: قمیص اور کرتا پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3575
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي , حدثنا ابو تميلة , عن عبد المؤمن بن خالد , عن ابن بريدة , عن امه , عن ام سلمة , قالت:" لم يكن ثوب احب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من القميص".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ , عَنْ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ بْنِ خَالِدٍ , عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ , عَنْ أُمِّهِ , عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ , قَالَتْ:" لَمْ يَكُنْ ثَوْبٌ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْقَمِيصِ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے (قمیص) سے بڑھ کر کوئی لباس محبوب اور پسندیدہ نہ تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 3 (4025، 4026)، سنن الترمذی/اللباس 28 (1763، 1764)، (تحفة الأشراف: 18169)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/606، 317، 318، 321) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی سلے ہوئے کپڑوں میں، اور کپڑے کی جنس تو دوسری روایت میں ہے کہ سب سے زیادہ پسند آپ ﷺ کو «حبرہ» تھا یعنی دھاری دار کپڑا جس میں سرخ دہاریاں ہوتی ہیں، اور اس زمانہ میں یہ کپڑا روئی کے سب کپڑوں میں عمدہ تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   جامع الترمذي1763هند بنت حذيفةأحب الثياب إلى النبي القميص
   جامع الترمذي1762هند بنت حذيفةأحب الثياب إلى النبي القميص
   جامع الترمذي1764هند بنت حذيفةأحب الثياب إلى رسول الله القميص
   سنن أبي داود4025هند بنت حذيفةأحب الثياب إلى رسول الله القميص
   سنن ابن ماجه3575هند بنت حذيفةلم يكن ثوب أحب إلى رسول الله من القميص

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3575  
´قمیص اور کرتا پہننے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے (قمیص) سے بڑھ کر کوئی لباس محبوب اور پسندیدہ نہ تھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3575]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ چادر کو سنبھالنا پڑتا ہے جب کہ قمیض پہن کر ہاتھوں کو زیادہ آسانی سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اور عربوں کی قمیض نیچے تک ہوتی ہے اس لیے اگر موٹے کپڑے کی بنی ہوئی ہو تو تہبند کے بغیر بھی ستر کے اعضاء چھپے رہتے ہیں۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3575   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.