الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Dress
9. بَابُ : طُولِ الْقَمِيصِ كَمْ هُوَ
9. باب: کرتے (اور قمیص) کی لمبائی کتنی ہو؟
حدیث نمبر: 3576
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا الحسين بن علي , عن ابن ابي رواد , عن سالم , عن ابيه , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" الإسبال في الإزار , والقميص والعمامة من جر شيئا خيلاء , لم ينظر الله إليه يوم القيامة" , قال ابو بكر: ما اغربه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ , عَنْ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" الْإِسْبَالُ فِي الْإِزَارِ , وَالْقَمِيصِ وَالْعِمَامَةِ مَنْ جَرَّ شَيْئًا خُيَلَاءَ , لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" , قَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَا أَغْرَبَهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اسبال»: تہبند، کرتے (قمیص) اور عمامہ (پگڑی) میں ہوتا ہے جو اسے محض تکبر اور غرور کے سبب گھسیٹے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی طرف قیامت کے روز نہیں دیکھے گا ۱؎۔ ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ یہ کتنی غریب روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 30 (4094)، (تحفة الأشراف: 6768) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تہبند لٹکانا سخت گناہ ہے اور اس میں بڑی وعید آئی ہے، ایک روایت میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے تہبندلٹکانے والوں کو نماز اور وضو دونوں کے دہرانے کا حکم دیا، اکثر علماء کے نزدیک یہ حکم تشدد اور تہدید کے طور پر تھا کیونکہ وضو ٹوٹنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، بہرحال تہبند لٹکا کے نماز پڑھنا بڑی خرابی کی بات ہے کہ اس میں نماز صحیح نہ ہونے کا اندیشہ ہے، جو غرور اور کبر کی وجہ سے ایسا کرے تو وہ مزید دھمکی کا مستحق ہے کہ اس نے دو کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کیا۔ اور جس کی تہبند خود بخود کبھی ٹخنوں کے نیچے ہو جاتی ہے جیسا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں وارد ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: تم ان لوگوں میں سے نہیں ہو اور ٹخنے سے نیچے لٹکانا کچھ تہبند سے خاص نہیں ہے بلکہ ہر ایک کپڑے میں مقدار سنت یا مقدار ضرورت سے اور ٹخنوں تک بڑھانے کی رخصت ہے، اس سے نیچے پہننا حرام ہے، اسی طرح عمامہ کا شملہ نصف پشت سے زیادہ لٹکانا بدعت و حرام ہے، اور اسراف ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن أبي داود4094عبد الله بن عمرالإسبال في الإزار والقميص والعمامة من جر منها شيئا خيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة
   سنن ابن ماجه3576عبد الله بن عمرالإسبال في الإزار والقميص والعمامة من جر شيئا خيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى5336عبد الله بن عمرالإسبال في الإزار والقميص والعمامة من جر منها شيئا خيلاء لا ينظر الله إليه يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3576  
´کرتے (اور قمیص) کی لمبائی کتنی ہو؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اسبال»: تہبند، کرتے (قمیص) اور عمامہ (پگڑی) میں ہوتا ہے جو اسے محض تکبر اور غرور کے سبب گھسیٹے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی طرف قیامت کے روز نہیں دیکھے گا ۱؎۔ ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ یہ کتنی غریب روایت ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3576]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اسبال (کپڑا لٹکانا)
کا لفظ عام طور پر تہبند اور شلوار وغیرہ کو ٹخنوں سے نیچے تک لٹکانے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
لیکن دوسرے کپڑے بھی جائز حد سے زیادہ لمبے رکھنا جائز نہیں۔

(2)
علامہ محمد فواد عبدالباقی بیان کرتے ہیں کہ علماء نے پگڑی کے لٹکنے والے حصے کی حد کمر کے نصف تک بیان فرمائی ہے۔

(3)
اس حدیث کے نادر ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں شيئاً کا لفظ عام ہے یعنی اسبال ہر کپڑے میں ہو سکتا ہے جب اس حد سے زیادہ ہو جو شرفاء کے ہاں متعارف ہے۔
اسبال کی ممانعت والی دوسری حدیثوں میں یہ نکتہ نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3576   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.