الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Dress
12. بَابُ : لُبْسِ السَّرَاوِيلِ
12. باب: پاجامہ پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , وعلي بن محمد , قالا: حدثنا وكيع . ح وحدثنا محمد بن بشار , حدثنا يحيى , وعبد الرحمن , قالوا: حدثنا سفيان , عن سماك بن حرب , عن سويد بن قيس , قال:" اتانا النبي صلى الله عليه وسلم فساومنا سراويل".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ , قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ , عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ , قَالَ:" أَتَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَاوَمَنَا سَرَاوِيلَ".
سوید بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ نے ہم سے پاجامے کا مول بھاؤ (سودا) کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 7 (3336، 3337)، سنن الترمذی/البیوع 66 (1305)، سنن النسائی/البیوع 52 (4596)، (تحفة الأشراف: 4810)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/352)، سنن الدارمی/البیوع 47 (2627) (صحیح) (یہ مکر رہے، ملاحظہ ہو: 2220)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے یہ معلوم ہوا کہ نبی اکرم ﷺ نے پاجامہ پسند کیا، مگر پاجامے کا پہننا آپ سے ثابت نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3579  
´پاجامہ پہننے کا بیان۔`
سوید بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ نے ہم سے پاجامے کا مول بھاؤ (سودا) کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3579]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1) (سراويل)
کا ترجمہ شلوار یا پاجامہ دونوں طرح صحیح ہے کیونکہ یہ ایک ہی لباس ہے جس کی بناوٹ میں فرق ہے۔

(2)
رسول اللہ ﷺکا شلوار خریدنا یا اسے خرید نے کا ارادہ ظاہر کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ جائز لباس ہے البتہ کسی صحیح حدیث نبی ﷺکے پاجامہ پہننے کا ذکر نہیں۔

(3)
مرد کے لیے شلوار پہننا جائز ہے کیونکہ ارشاد نبوی ہے۔
:
جسے (احرام باندھتے وقت)
تہبند میسر نہ ہو وہ سراویل (شلوار یا پاجامہ)
پہن لے۔ (سنن ابن ماجة، المناسك، باب سراويل والخفين للمحرم إذا لم يجد إزار أو نعلين، حديث: 2931)
اگر احرام کی حالت میں مجبوری کی صورت میں مرد شلوار پہن سکتا ہے تو عام دنوں میں شلوار یا پاجامہ پہننا بالا ولیٰ جائز ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3579   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.