الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Dress
15. بَابُ : إِرْخَاءِ الْعِمَامَةِ بَيْنَ الْكَتِفَيْنِ
15. باب: دونوں کندھوں کے درمیان عمامہ (پگڑی) لٹکانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3587
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو اسامة , عن مساور , حدثني جعفر بن عمرو بن حريث , عن ابيه , قال:" كاني انظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , وعليه عمامة سوداء , قد ارخى طرفيها بين كتفيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , عَنْ مُسَاوِرٍ , حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ , قَدْ أَرْخَى طَرَفَيْهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ".
عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں، اور آ پ کے سر پر کالی پگڑی ہے جس کے دونوں کناروں کو آپ اپنے دونوں شانوں کے درمیان لٹکائے ہوئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أنظر حدیث رقم: (1104، 3584) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ان حدیثوں سے سیاہ عمامہ (کالی پگڑی) کا مسنون ہونا نکلتا ہے، دوسری روایتوں میں سفید بھی منقول ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلم3311عمرو بن حريثخطب الناس وعليه عمامة سوداء
   صحيح مسلم3312عمرو بن حريثعليه عمامة سوداء قد أرخى طرفيها بين كتفيه
   سنن أبي داود4077عمرو بن حريثعلى المنبر وعليه عمامة سوداء قد أرخى طرفها بين كتفيه
   سنن ابن ماجه3587عمرو بن حريثعليه عمامة سوداء قد أرخى طرفيها بين كتفيه
   سنن ابن ماجه1104عمرو بن حريثيخطب على المنبر وعليه عمامة سوداء
   سنن ابن ماجه3584عمرو بن حريثيخطب على المنبر وعليه عمامة سوداء
   سنن ابن ماجه2821عمرو بن حريثعليه عمامة سوداء قد أرخى طرفيها بين كتفيه
   سنن النسائى الصغرى5345عمرو بن حريثرأيت على النبي عمامة حرقانية
   مسندالحميدي576عمرو بن حريثرأيت على رأس رسول الله صلى الله عليه وسلم عمامة سوداء يوم فتح مكة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1104  
´جمعہ کے خطبہ کا بیان۔`
عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پہ خطبہ دیتے ہوئے دیکھا، اس وقت آپ کے سر پہ ایک کالا عمامہ تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1104]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خطبے کے لئے منبر پرکھڑے ہونا مسنون ہے۔

(2)
سیاہ رنگ کا کپڑا پہننا جائز ہے۔
لیکن ہمارے ملک میں ایک فرقہ ماتم اور شعار کے طور پر سیاہ لباس پہنتا ہے ان کی مشابہت سے بچنے کے لئے مکمل سیاہ لباس سے اجتناب بہتر ہے۔
خصوصاً محرم کے مہینے میں تاہم صرف سیاہ پگڑی پہننے سے مشابہت نہیں ہوتی۔
اس لئے یہ جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1104   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4077  
´عمامہ (پگڑی) کا بیان۔`
حریث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا، آپ کالی پگڑی باندھے ہوئے تھے جس کا کنارہ آپ نے اپنے کندھوں پر لٹکا رکھا تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4077]
فوائد ومسائل:
پگڑی کا استعمال مستحب ہے، زمانہ قدیم سے شرفاء پگڑی باندھتے آئے ہیں حتی کہ روایات میں آتا ہے کہ فرشتوں کو بھی پگڑی باندھتے دیکھا گیا تھا۔
اس کی صورتیں مختلف ہو سکتی ہیں نیز سیاہ رنگ کے لباس میں بھی کوئی حرج نہیں، لیکن ایام محرم میں اور کسی مصیبت کے وقت میں سیاہ رنگ کا لباس پہننے سے احتراز کرنا ضروری ہے، کیونکہ سیاہ رنگ اور سیاہ لباس کو سوگ کے اظہارکی علامت بنا لیا گیا ہے، جیسا کہ بعض لوگ عشرہ محرم میں ایسا کرتے ہیں جب کہ اظہار سوگ کے اس طریقے کی کوئی شرعی بنیاد نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4077   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.