الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
The Office of the Judge (Kitab Al-Aqdiyah)
12. باب فِي الصُّلْحِ
12. باب: صلح کا بیان۔
Chapter: Regarding reconciliation.
حدیث نمبر: 3595
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، اخبرني عبد الله بن كعب بن مالك، ان كعب بن مالك اخبره،" انه تقاضى ابن ابي حدرد دينا كان له عليه في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد، فارتفعت اصواتهما، حتى سمعهما رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في بيته، فخرج إليهما رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى كشف سجف حجرته، ونادى كعب بن مالك، فقال: يا كعب، فقال: لبيك يا رسول الله، فاشار له بيده ان ضع الشطر من دينك، قال كعب: قد فعلت يا رسول الله، قال النبي صلى الله عليه وسلم: قم فاقضه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ أَخْبَرَهُ،" أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا، حَتَّى سَمِعَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ، وَنَادَى كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، فَقَالَ: يَا كَعْبُ، فَقَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَشَارَ لَه بِيَدِهِ أَنْ ضَعِ الشَّطْرَ مِنْ دَيْنِكَ، قَالَ كَعْبٌ: قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُمْ فَاقْضِهِ".
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ابن ابی حدرد سے اپنے اس قرض کا جو ان کے ذمہ تھا مسجد کے اندر تقاضا کیا تو ان دونوں کی آوازیں بلند ہوئیں یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سنا آپ اپنے گھر میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کی طرف نکلے یہاں تک کہ اپنے کمرے کا پردہ اٹھا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کو پکارا اور کہا: اے کعب! تو انہوں نے کہا: حاضر ہوں، اللہ کے رسول! پھر آپ نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے فرمایا کہ آدھا قرضہ معاف کر دو، کعب نے کہا: میں نے معاف کر دیا اللہ کے رسول! تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ابن حدرد) سے فرمایا: اٹھو اور اسے ادا کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 71 (457)، 83 (471)، والخصومات 4 (2418)، 9 (2424)، والصلح 10 (2706)، 14 (2710)، صحیح مسلم/المساقاة 4 (1558)، سنن النسائی/القضاة 21 (5410)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 18 (2429)، (تحفة الأشراف: 11130)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/ 454، 460، 6/386، 390)، سنن الدارمی/البیوع 49 (2629) (صحیح)» ‏‏‏‏

Kab bin Malik said that in the time of the Messenger of Allah ﷺ he made demand in the mosque for payment of a debt due to him from Ibn Abi Hadrad, and their voices rose till the Messenger of Allah ﷺ, who was in his house, heard them. The Messenger of Allah ﷺ then went out to them and, removing the curtain of his apartment, he called to Kab bin Malik, addressing: "Kab!" He said: "At your service, Messenger of Allah. " Thereupon he made a gesture with is hand indicating: Remit half the debt due to you. Kab said: "I shall do so, Messenger of Allah. " The Prophet ﷺ then said: "Get up and discharge"
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3588


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (471) صحيح مسلم (1558)

   صحيح البخاري2706كعب بن مالكأخذ نصف ما له عليه وترك نصفا
   صحيح البخاري2710كعب بن مالكضع الشطر فقال كعب قد فعلت يا رسول الله فقال رسول الله قم فاقضه
   صحيح البخاري2418كعب بن مالكضع من دينك هذا قال لقد فعلت يا رسول الله
   صحيح البخاري457كعب بن مالكضع من دينك هذا قال لقد فعلت يا رسول الله قال قم فاقضه
   صحيح البخاري471كعب بن مالكضع الشطر من دينك قال كعب قد فعلت يا رسول الله قال رسول الله قم فاقضه
   صحيح مسلم3984كعب بن مالكضع الشطر من دينك قال كعب قد فعلت يا رسول الله قال رسول الله قم فاقضه
   سنن أبي داود3595كعب بن مالكقم فاقضه
   سنن النسائى الصغرى5410كعب بن مالكضع من دينك هذا قال قد فعلت قال قم فاقضه
   سنن النسائى الصغرى5416كعب بن مالكأخذ نصفا مما عليه وترك نصفا
   سنن ابن ماجه2429كعب بن مالكدع من دينك هذا فقال قد فعلت قال قم فاقضه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2429  
´قرض کی وجہ سے قید کرنے اور قرض دار کو پکڑے رہنے کا بیان۔`
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے مسجد نبوی میں ابن ابی حدرد سے اپنے قرض کا مطالبہ کیا یہاں تک کہ ان دونوں کی آوازیں اونچی ہو گئیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے گھر میں سے سنا تو آپ گھر سے نکل کر ان کے پاس آئے، اور کعب رضی اللہ عنہ کو آواز دی، تو وہ بولے: حاضر ہوں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے قرض میں سے اتنا چھوڑ دو، اور اپنے ہاتھ سے آدھے کا اشارہ کیا، تو وہ بولے: میں نے چھوڑ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اٹھو، جاؤ ان ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2429]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قرض خواہ مقروض سےقرض کی واپسی کا تقاضا کرسکتا ہے۔

(2)
دوآدمیوں میں کسی بات پرجھگڑا ہو جائے تو صلح کرا دیں چاہیے خاص طورپروہ شخص جس کوجھگڑنے والوں پر کسی قسم کی فضیلت حاصل ہو اوراس کی بات مانی جاتی ہو تو اس کےلیے ضروری ہے کہ جھگڑا ختم کرائے۔

(3)
صلح کے لیے صاحب حق اپنا کچھ حق چھوڑ دے تو بہت ثواب کی بات ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2429   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3595  
´صلح کا بیان۔`
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ابن ابی حدرد سے اپنے اس قرض کا جو ان کے ذمہ تھا مسجد کے اندر تقاضا کیا تو ان دونوں کی آوازیں بلند ہوئیں یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سنا آپ اپنے گھر میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کی طرف نکلے یہاں تک کہ اپنے کمرے کا پردہ اٹھا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کو پکارا اور کہا: اے کعب! تو انہوں نے کہا: حاضر ہوں، اللہ کے رسول! پھر آپ نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے فرمایا کہ آدھا قرضہ معاف کر دو، کعب نے کہا: میں نے معاف کر دیا اللہ کے رسول۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3595]
فوائد ومسائل:
فائدہ: قاضی اور حاکم کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ عوام کے تنازعات میں ان کی صلح کرا دے۔
اور مالی حقوق میں صاحب حق خوشی سے اگر اپنا حق چھوڑدے تو جائز ہے، صلح میں جبر نہیں ہے۔
 
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3595   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.