الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: علم کے مسائل
Knowledge (Kitab Al-Ilm)
3. باب فِي كِتَابَةِ الْعِلْمِ
3. باب: علم کے لکھنے کا بیان۔
Chapter: Writing knowledge.
حدیث نمبر: 3649
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مؤمل، قال: حدثنا الوليد. ح وحدثنا العباس بن الوليد بن مزيد، قال: اخبرني ابي، عن الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثنا ابو سلمة يعني ابن عبد الرحمن، قال: حدثني ابو هريرة، قال:" لما فتحت مكة قام النبي صلى الله عليه وسلم فذكر الخطبة خطبة النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فقام رجل من اهل اليمن يقال له: ابو شاه، فقال: يا رسول الله، اكتبوا لي، فقال: اكتبوا لابي شاه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ. ح وحَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ:" لَمَّا فُتِحَتْ مَكَّةُ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْخُطْبَةَ خُطْبَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ يُقَالُ لَهُ: أَبُو شَاهَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اكْتُبُوا لِي، فَقَالَ: اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب مکہ فتح ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، پھر انہوں نے (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ کا ذکر کیا، پھر کہا کہ ایک یمنی شخص کھڑا ہوا جسے ابو شاہ کہا جاتا تھا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے لیے (یہ خطبہ) لکھ دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو شاہ کے لیے لکھ دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (2017)، (تحفة الأشراف: 15383) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Saeed Al-Khudri said: "We used not to write anything but the Tasha-hud and the Quran. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 25 , Number 3641


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2434) صحيح مسلم (1355)

   جامع الترمذي2667عبد الرحمن بن صخراكتبوا لأبي شاه
   سنن أبي داود3649عبد الرحمن بن صخراكتبوا لأبي شاه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2667  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی طرف سے احادیث لکھنے کی اجازت۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور دوران خطبہ آپ نے کوئی قصہ (کوئی واقعہ) بیان کیا تو ابو شاہ نے کہا: اللہ کے رسول! میرے لیے لکھوا دیجئیے (یعنی کسی سے لکھا دیجئیے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ سے) کہا ابو شاہ کے لیے لکھ دو۔ حدیث میں پورا واقعہ مذکور ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2667]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حدیث نہ لکھنے کا حکم بعد میں منسوخ ہو گیا گویا یہ حدیث اللہ کے رسول کی احادیث لکھ لینے کے جواز پر صریح دلیل ہے۔
اسی طرح درج ذیل حدیث اوراحادیث کی کتب میں درج بیسویں احادیث مبارکہ منکرین حدیث پر روزِ روشن کی طرح اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ کتابت حدیث کا مبارک عمل نبی ختم الرسل محمدرسول اللہﷺکی حیات طیبہ میں ہی ہو گیا تھا اور یہ کہ ہماری تحقیق کے مطابق ساداتنا عبداللہ بن عمروبن العاص،
وائل بن حجر،
سعدبن عبادہ،
عبداللہ بن ابی اوفی،
عبداللہ بن عباس،
انس بن مالک اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنہم سمیت بیس صحابہ کرام ؓ ایسے اصحاب واحبات تھے کہ جنہوں نے رسول اللہﷺکی احادیث مبارک کولکھا،
ان اصحاب کی لکھی ہوئی احادیث کی تعداد کئی ہزار تک پہنچتی ہے،
اور پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جیسے جو اصحاب لکھ نہیں سکتے تھے اپنے ہاتھوں بلکہ انہوں نے احادیث مبارکہ کو لفظ بلفظ یاد رکھا اور پھر یہی احادیث اپنے شاگردوں کو لکھوا دیں اُن کی تعداد مزید کئی ہزار تک پہنچ جاتی ہے،
اور ہمارے اندازے کے مطابق کتب احادیث میں موجود تمام احادیث کا ایک بڑا حصہ عہد صحابہ میں لکھا جا چکا تھا،
(مزید تفصیل کے لیے ہماری کتاب مقدمة الحدیث کی پہلی جلد میں پہلے باب اور ڈاکٹرمحمد حمیداللہ خاں کی الوثائق السیاسیة فی عهد... کا مطالعہ کریں،
ابویحیی)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2667   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.