وحدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد ، حدثني ابي ، عن جدي ، عن ايوب ، بهذا الإسناد، وقال في الحديث: فسال عمر النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فامره ان يراجعها حتى يطلقها طاهرا من غير جماع، وقال: يطلقها في قبل عدتها.وحدثنا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، عَنْ أَيُّوبَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا حَتَّى يُطَلِّقَهَا طَاهِرًا مِنْ غَيْرِ جِمَاعٍ، وَقَالَ: يُطَلِّقُهَا فِي قُبُلِ عِدَّتِهَا.
عبدالوارث بن عبدالصمد کے دادا عبدالوارث بن سعید نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ (یہی) روایت بیان کی اور (اپنی) حدیث میں کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ) اس سے رجوع کرے حتی کہ اسے حالت طہر میں مجامعت کیے بغیر طلاق دے، اور کہا: "وہ اسے عدت کے آغاز میں طلاق دے۔" (یعنی اس طہر کے آغاز میں جس سے عدت شمار ہونی ہے
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے، ایوب کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں دریافت کیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجوع کرنے کا حکم دیا، حتی کہ وہ اسے طہر میں قربت کیے بغیر طلاق دے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اسے عدت کے آغاز کے لیے طلاق دے۔“ یعنی عدت کے شروع میں طلاق دے۔