الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
5. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً»:
5. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔
(5) Chapter. The saying of the Prophet: “If I were to take a Khalil...".
حدیث نمبر: 3664
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، عن يونس، عن الزهري، قال: اخبرني ابن المسيب، سمع ابا هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" بينا انا نائم رايتني على قليب عليها دلو فنزعت منها ما شاء الله، ثم اخذها ابن ابي قحافة فنزع بها ذنوبا او ذنوبين وفي نزعه ضعف والله يغفر له ضعفه، ثم استحالت غربا فاخذها ابن الخطاب فلم ار عبقريا من الناس ينزع نزع عمر حتى ضرب الناس بعطن".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ عَلَيْهَا دَلْوٌ فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ بِهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ضَعْفَهُ، ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَأَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو ابن المسیب نے خبر دی اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سو رہا تھا کہ خواب میں میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا جس پر ڈول تھا۔ اللہ تعالیٰ نے جتنا چاہا میں نے اس ڈول سے پانی کھینچا، پھر اسے ابن ابی قحافہ (ابوبکر رضی اللہ عنہ) نے لے لیا اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے، ان کے کھینچنے میں کچھ کمزوری سی معلوم ہوئی اللہ ان کی اس کمزوری کو معاف فرمائے۔ پھر اس ڈول نے ایک بہت بڑے ڈول کی صورت اختیار کر لی اور اسے عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) نے اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ میں نے ایسا شہ زور پہلوان آدمی نہیں دیکھا جو عمر (رضی اللہ عنہ) کی طرح ڈول کھینچ سکتا۔ انہوں نے اتنا پانی نکالا کہ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو حوض سے سیراب کر لیا۔

Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, "While I was sleeping, I saw myself standing at a well, on it there was a bucket. I drew water from the well as much as Allah wished. Then Ibn Abi Quhafa (i.e. Abu Bakr) took the bucket from me and brought out one or two buckets (of water) and there was weakness in his drawing the water. May Allah forgive his weakness for him. Then the bucket turned into a very big one and Ibn Al-Khattab took it over and I had never seen such a mighty person amongst the people as him in performing such hard work, till the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 16


   صحيح البخاري3664عبد الرحمن بن صخررأيتني على قليب عليها دلو فنزعت منها ما شاء الله ثم أخذها ابن أبي قحافة فنزع بها ذنوبا أو ذنوبين وفي نزعه ضعف والله يغفر له ضعفه ثم استحالت غربا فأخذها ابن الخطاب فلم أر عبقريا من الناس ينزع نزع عمر حتى ضرب الناس بعطن
   صحيح البخاري7475عبد الرحمن بن صخررأيتني على قليب فنزعت ما شاء الله أن أنزع ثم أخذها ابن أبي قحافة فنزع ذنوبا أو ذنوبين وفي نزعه ضعف والله يغفر له ثم أخذها عمر فاستحالت غربا فلم أر عبقريا من الناس يفري فريه حتى ضرب الناس حوله بعطن
   صحيح البخاري7022عبد الرحمن بن صخررأيت أني على حوض أسقي الناس فأتاني أبو بكر فأخذ الدلو من يدي ليريحني فنزع ذنوبين وفي نزعه ضعف والله يغفر له فأتى ابن الخطاب فأخذ منه فلم يزل ينزع حتى تولى الناس والحوض يتفجر
   صحيح البخاري7021عبد الرحمن بن صخررأيتني على قليب وعليها دلو فنزعت منها ما شاء الله ثم أخذها ابن أبي قحافة فنزع منها ذنوبا أو ذنوبين وفي نزعه ضعف والله يغفر له ثم استحالت غربا فأخذها عمر بن الخطاب فلم أر عبقريا من الناس ينزع نزع عمر بن الخطاب حتى ضرب الناس بعطن
   صحيح مسلم6192عبد الرحمن بن صخررأيتني على قليب عليها دلو فنزعت منها ما شاء الله ثم أخذها ابن أبي قحافة فنزع بها ذنوبا أو ذنوبين وفي نزعه والله يغفر له ضعف ثم استحالت غربا فأخذها ابن الخطاب فلم أر عبقريا من الناس ينزع نزع عمر بن الخطاب حتى ضرب الناس بعطن
   صحيح مسلم6195عبد الرحمن بن صخرأريت أني أنزع على حوضي أسقي الناس فجاءني أبو بكر فأخذ الدلو من يدي ليروحني فنزع دلوين وفي نزعه ضعف والله يغفر له فجاء ابن الخطاب فأخذ منه فلم أر نزع رجل قط أقوى منه حتى تولى الناس والحوض ملآن يتفجر
   صحيفة همام بن منبه125عبد الرحمن بن صخررأيت أني أنزع على حوض أسقي الناس فأتاني أبو بكر فأخذ الدلو من يدي ليريحني فنزع دلوين وفي نزعه ضعف والله يغفر له قال فأتاني عمر بن الخطاب فأخذها منه فلم ينزع رجل نزعه حتى ولى الناس والحوض ينفجر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3664  
3664. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں ایک دفعہ سورہاتھا کہ میں نے خود کوایک ایسے کنویں پر دیکھا جس پر ڈول پڑا تھا۔ میں نے اس سے جس قدر اللہ نے چاہا پانی کے ڈول نکالے، پھر ابن ابی قحافہ نے اسے لے لیا اور انھوں نے کنویں سے ایک یا دو ڈول نکالے اور ان کے ڈولے کھینچے میں کچھ ضعف اور ناتوانی تھی۔ اللہ تعالیٰ انھیں وہ کمزوری معاف فرمائے۔ پھر وہ ڈول بڑا ہوگیا تو اسے عمر بن خطاب ؓ نے لے لیا۔ میں نے لوگوں میں کوئی ایسا زور آور شخص نہیں پایا جو عمر کی طرح ڈول نکالتا ہو، حتیٰ کہ سب لوگ سیراب ہوگئے اور انھوں نے اپنے اونٹ بھی سیراب کرکے بٹھادیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3664]
حدیث حاشیہ:
یہ خلافت اسلامی کو سنبھالنے پر اشارہ ہے، جیسا کہ وفات نبوی کے بعد حضرت صدیق اکبر ؓ نے دو اڑھائی سال سنبھالا بعد میں فاروقی دور شروع ہوا اور آپ نے خلافت کا حق ادا کردیا کہ فتوحات اسلامی کا سیلاب دور دور تک پہنچ گیا اور خلافت کے ہرہر شعبہ میں ترقیات کے دروازے کھل گئے۔
آنحضرت ﷺ کو خواب میں یہ سارے حالات دکھلائے گئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3664   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3664  
3664. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں ایک دفعہ سورہاتھا کہ میں نے خود کوایک ایسے کنویں پر دیکھا جس پر ڈول پڑا تھا۔ میں نے اس سے جس قدر اللہ نے چاہا پانی کے ڈول نکالے، پھر ابن ابی قحافہ نے اسے لے لیا اور انھوں نے کنویں سے ایک یا دو ڈول نکالے اور ان کے ڈولے کھینچے میں کچھ ضعف اور ناتوانی تھی۔ اللہ تعالیٰ انھیں وہ کمزوری معاف فرمائے۔ پھر وہ ڈول بڑا ہوگیا تو اسے عمر بن خطاب ؓ نے لے لیا۔ میں نے لوگوں میں کوئی ایسا زور آور شخص نہیں پایا جو عمر کی طرح ڈول نکالتا ہو، حتیٰ کہ سب لوگ سیراب ہوگئے اور انھوں نے اپنے اونٹ بھی سیراب کرکے بٹھادیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3664]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کمزوری معاف فرمائے۔
اس کمزوری سے حضرت ابو بکر ؓ کے فضائل میں کوئی نقص لازم نہیں آتا کیونکہ ان کی مدت خلافت ہی دوسال تھی۔
دوسالوں میں فتنہ ارتداد نے سر اٹھایا اور مانعین زکاۃ نے الگ پریشان کیا۔
اگر ایسے حالات میں حضرت عمر ؓ جیسے سخت اور طاقت ور بھی ہوتے تو حالات کا مقابلہ نہ کر سکے۔

رسول اللہ ﷺ نے عربوں کے تکیہ کلام کے مطابق گفتگو فرمائی۔
ہمارے نزدیک اس کی توجیہ یہ ہے کہ اس میں حضرت ابو بکر ؓ کو جو رسول اللہ ﷺ سے نسبت اتحادی پیدا ہوئی تھی اس کی طرف اشارہ ہے۔

اللہ تعالیٰ انھیں معاف کرے ان کلمات سے انھیں قرب اجل کی خبر دی گئی ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کو ﴿إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ﴾ میں قرب وفات کی خبر دی گئی تھی۔
ان معانی کی وجہ سے امام بخاری ؒ اس روایت کو مناقب ابی بکر ؓ میں لائے ہیں رسول اللہ ﷺ سے نسبت اتحادی بڑی منقبت اور کیا ہو سکتی ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3664   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.