الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
160. باب مَا جَاءَ أَنَّ التَّسْبِيحَ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقَ لِلنِّسَاءِ
160. باب: نماز میں امام کے سہو پر مردوں کے ”سبحان اللہ“ کہنے اورعورتوں کے دستک دینے کا بیان​۔
حدیث نمبر: 369
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " التسبيح للرجال والتصفيق للنساء " قال: وفي الباب عن علي وسهل بن سعد , وجابر , وابي سعيد , وابن عمر وقال: علي كنت إذا استاذنت على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يصلي سبح. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، والعمل عليه عند اهل العلم، وبه يقول: احمد , وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , وَجَابِرٍ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَابْنِ عُمَرَ وقَالَ: عَلِيٌّ كُنْتُ إِذَا اسْتَأْذَنْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي سَبَّحَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ: أَحْمَدُ , وَإِسْحَاق.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں مردوں کے لیے سبحان اللہ کہہ کر امام کو اس کے سہو پر متنبہ کرنا اور عورتوں کے لیے دستک دینا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، سہل بن سعد، جابر، ابوسعید، ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت مانگتا اور آپ نماز پڑھ رہے ہوتے تو آپ سبحان اللہ کہتے،
۴- اہل علم کا اسی پر عمل ہے احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمل فی الصلاة 5 (1203)، صحیح مسلم/الصلاة 23 (422)، والصلاة 173 (939)، سنن النسائی/السہو 15 (1208)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 65 (1034)، (تحفة الأشراف: 12517)، مسند احمد (2/261، 317، 376، 432، 440، 473، 479، 492، 507)، سنن الدارمی/الصلاة 95 (1403) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب امام نماز میں بھول جائے تو مرد سبحان اللہ کہہ کر اسے متنبہ کریں اور عورتیں زبان سے کچھ کہنے کے بجائے سیدھے ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پشت پر مار کر اسے متنبہ کریں، کچھ لوگ سبحان اللہ کہنے کے بجائے اللہ اکبر کہہ کر امام کو متنبہ کرتے ہیں یہ سنت سے ثابت نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1034 - 1036)

   سنن النسائى الصغرى1208عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   سنن النسائى الصغرى1209عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   سنن النسائى الصغرى1210عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   سنن النسائى الصغرى1211عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   صحيح البخاري1203عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   صحيح مسلم954عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   جامع الترمذي369عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   سنن أبي داود939عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   سنن أبي داود944عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال في الصلاة التصفيق للنساء من أشار في صلاته إشارة تفهم عنه فليعد لها يعني الصلاة
   سنن ابن ماجه1034عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   صحيفة همام بن منبه92عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للقوم التصفيق للنساء في الصلاة
   بلوغ المرام174عبد الرحمن بن صخرالتسبيح للرجال والتصفيق للنساء
   مسندالحميدي978عبد الرحمن بن صخرالتسبيح في الصلاة للرجال، والتصفيق للنساء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 944  
´نماز میں اشارہ کرنے کا بیان`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا غِرَارَ فِي صَلَاةٍ وَلَا تَسْلِيمٍ . . .»
. . . جس نے اپنی نماز میں کوئی ایسا اشارہ کیا کہ جسے سمجھا جا سکے تو وہ اس کی وجہ سے اسے لوٹائے یعنی اپنی نماز کو . . . [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة: 944]

تخريج الحدیث
[سنن ابي داود 944، سنن الدارقطني: 83/2، شرح معاني الآثار للطحاوي: 453/1]
فقہ الحدیث
↰ یہ حدیث ضعیف ہے، اس میں محمد بن اسحاق «حسن الحديث، ثقه الجمهور» مشہور مد لس ہیں، جو کہ بصیغہ «عن» روایت کر رہے ہیں، سماع کی تصریح نہیں ملی، پھر یہ صحیح احادیث کے خلاف بھی ہے۔
   ماہنامہ السنہ جہلم ، شمارہ نمبر 16، حدیث\صفحہ نمبر: 18   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 174  
´جب امام نماز میں بھول جائے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: التسبيح للرجال والتصفيق للنساء . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (نماز میں ضرورت کے وقت) مردوں کیلئے تسبیح ( «سبحان الله» کہہ کر امام کو مطلع کرنا) اور عورتوں کیلئے تالی بجانا ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 174]

لغوی تشریح:
«اَلتَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ» جب نمازی امام کو درپیش ناگہانی صورتحال یا بھول سے مطلع اور متنبہ کرنا چاہے تو وہ سبحان اللہ کہہ کر امام کو اس کی غلطی پر مطلع کرے۔ اور اگر عورت ہو تو وہ تالی بجائے، بایں صورت کہ اپنے دائیں ہاتھ کی دو انگلیوں کو بائیں ہاتھ کے اوپر (الٹی جانب) مارے۔

فوائد و مسائل:
➊ جب امام نماز میں بھول جائے تو اسے متوجہ کرنے کے لیے مرد مقتدی «سُبْحَانَ الله» کہہ کر اسے غلطی پر خبردار کرے اور اگر مقتدی عورت ہو تو وہ تالی بجا کر مطلع کرے گی۔ زبان سے «سُبْحَانَ الله» وغیرہ نہیں کہے گی۔
➋ عیسیٰ بن ایوب نے تالی پیٹنے کی صورت اس طرح بیان کی ہے کہ اپنے سیدھے ہاتھ کی دو انگلیاں اپنے بائیں ہاتھ کی پشت، یعنی الٹی جانب پر مارے۔
➌ بعض نادان لوگ «سُبْحَانَ الله» کی بجائے «اللهُ أَكْبَر» کہہ کر امام کو متوجہ کرتے ہیں۔ یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ سنت سے ثابت نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 174   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 939  
´نماز میں عورتوں کے تالی بجانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں مردوں کو «سبحان الله» کہنا چاہیئے اور عورتوں کو تالی بجانی چاہیئے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 939]
939۔ اردو حاشیہ:
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نماز کے دوران میں اگر امام کو کسی امر کے لئے متنبہ کرنا ہو تو مسنون یہ ہے کہ مرد «سبحان الله» کہیں مگر عورت تالی بجائے اور اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ کی پشت پر مارے، نہ کہ معروف تالی کی طرح کیونکہ یہ لہوولعب ہے اور نماز میں لہوولعب جائز نہیں۔ عورتوں کو تسبیح کہنے سے اس لئے روکا گیا ہے کہ ان کی آواز کسی فتنے کا باعث نہ بنے اور مردوں کو تالی سے اس لئے منع کیا گیا ہے کہ یہ عورتوں کا کام ہے۔ [عون المعبود]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 939   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 944  
´نماز میں اشارہ کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان الله کہنا مردوں کے لیے ہے یعنی نماز میں اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہیں، جس نے اپنی نماز میں کوئی ایسا اشارہ کیا کہ جسے سمجھا جا سکے تو وہ اس کی وجہ سے اسے لوٹائے یعنی اپنی نماز کو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث وہم ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 944]
944۔ اردو حاشیہ:
کیونکہ صحیح احادیث سے حسب ضرورت اشارہ کرنا ثابت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 944   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1034  
´نماز میں (غلطی پر تنبیہ کے لیے) مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نماز میں جب امام بھول جائے، تو اس کو یاد دلانے کے لیے) «سبحان الله» کہنا مردوں کے لیے ہے، اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1034]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز کے دوران میں اگر امام کو غلطی لگ جائے تو اسے متنبہ کرنے کےلئے سبحان اللہ کہنا چاہیے۔

(2)
اگر کوئی مرد امام کو غلطی کا اشارہ نہ دے تو عورتیں بھی امام کو غلطی پر متنبہ کرسکتی ہیں۔

(3)
لیکن عورتوں کو سبحان اللہ نہیں کہنا چاہیے۔
بلکہ ایک ہاتھ کی پشت پر دوسرا ہاتھ مارنا چاہیے۔

(4)
اس سے اشارہ ملتا ہے کہ عورت کو چاہیے کہ بلا ضرورت مردوں کو آواز نہ سنائے۔

(5)
نماز کے بعض مسائل میں مردوں اور عورتوں کےدرمیان فرق ہے یہ مسئلہ بھی ان میں سے ایک ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1034   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 369  
´نماز میں امام کے سہو پر مردوں کے سبحان اللہ کہنے اورعورتوں کے دستک دینے کا بیان​۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں مردوں کے لیے سبحان اللہ کہہ کر امام کو اس کے سہو پر متنبہ کرنا اور عورتوں کے لیے دستک دینا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 369]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب امام نماز میں بھول جائے تو مرد ((سُبْحَانَ اللہِ)) کہہ کر اسے متنبہ کریں اور عورتیں زبان سے کچھ کہنے کے بجائے سیدھے ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پُشت پر مار کر اسے متنبہ کریں،
کچھ لوگ ((سُبْحَانَ اللہِ)) کہنے کے بجائے ((اللہُ اَکْبَرُ)) کہہ کر امام کو متنبہ کرتے ہیں یہ سنت سے ثابت نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 369   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.