بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
طہارت کے مسائل
पवित्रता के नियम
4. باب الوضوء
4. وضو کا بیان
४. “ वुज़ू करने के नियम ”
حدیث نمبر: 37
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن عثمان رضي الله تعالى عنه: ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم كان يخلل لحيته في الوضوء.اخرجه الترمذي،‏‏‏‏ وصححه ابن خزيمة.وعن عثمان رضي الله تعالى عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم كان يخلل لحيته في الوضوء.أخرجه الترمذي،‏‏‏‏ وصححه ابن خزيمة.
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے ہوئے اپنی داڑھی کا خلال کیا کرتے تھے۔ ترمذی اور ابن خزیمہ نے صحیح قرار دیا ہے۔
हज़रत उस्मान रज़िअल्लाहुअन्ह बयान करते हैं कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम वुज़ू करते हुए अपनी दाढ़ी का ख़िलाल किया करते थे । त्रिमीज़ी और इब्न खुज़ैमा ने सहीह ठहराया है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الطهارة، باب ما جاء في تخليل اللحية، حديث:31، وقال: "حسن صحيح"، وابن خزيمة:1 /79،78، حديث:152،151- عامر بن شقيق حسن الحديث ولحديثه شواهد.»

Narrated ‘Uthman (rad): While performing Wudu, the Prophet (ﷺ) would run (his fingers) through his beard. [Reported by At-Tirmidhi and Ibn Khuzaima graded it Sahih].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: حسن

   جامع الترمذي31عثمان بن عفانيخلل لحيته
   بلوغ المرام37عثمان بن عفانان النبي صلى الله عليه وآله وسلم كان يخلل لحيته في الوضوء

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 37 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 37  
فائدہ:
داڑھی کا خلال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور یہ مسنون عمل ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 37   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، ترمذی 31  
محدثین کرام اور ضعیف جمع ضعیف کی مروّجہ حسن لغیرہ کا مسئلہ؟
عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اپنی داڑھی میں خلال کرتے تھے۔ [ترمذي 31]
جلیل القدر محدثین کرام نے ایسی کئی احادیث کو ضعیف وغیر ثابت قرار دیا، جن کی بہت سی سندیں ہیں اور ضعیف جمع ضعیف کے اُصول سے بعض علماء انھیں حسن لغیرہ بھی قرار دیتے ہیں، بلکہ بعض ان میں سے ایسی روایات بھی ہیں جو ہماری تحقیق میں حسن لذاتہ ہیں۔
اس مضمون میں ایسی دس روایات پیش خدمت ہیں جن پر اکابر علمائے محدثین نے جرح کی، جو اس بات کی دلیل ہے کہ وہ ضعیف جمع ضعیف والی مروّجہ حسن لغیرہ کو حجت نہیں سمجھتے تھے:
— نمبر 2 —
حدیث: داڑھی کا خلال کر نا یعنی وضو کے دوران میں تخلیل اللحیۃ۔
اس حدیث کی چند سندیں درج ذیل ہیں:
1: عن عمار بن یاسر رضي اللہ عنہ (ترمذی:29۔30، ابن ماجہ:429، الحاکم 1/ 149)
2: عن عثمان بن عفان رضي اللہ عنہ (ترمذی:31، ابن ماجہ:340، حاکم 1/ 149، بیہقی 1/ 54)
3: عن أنس بن مالک رضي اللہ عنہ (ابو داود:145، بیہقی 1/ 54)
امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ نے فرمایا:
لا یثبت عن النبي ﷺ في تخلیل اللحیۃ حدیث
نبی ﷺ سے داڑھی کے خلال کے بارے میں کوئی حدیث ثابت نہیں ہے۔
(علل الحدیث 1/ 252 ح 101)
ثابت ہواکہ امام حاتم کے نزدیک ضعیف جمع ضعیف والی مروّجہ حسن لغیرہ روایت حجت نہیں ہے۔ نیز دیکھئے تاریخ بغداد (2/ 76 ت 455) اور الحدیث حضرو: 83 ص 25
داڑھی کے خلال والی حدیث کے بارے میں ابن حزم نے کہا:
اور ان تمام روایات میں سے کوئی چیز بھی صحیح نہیں۔
(المحلّی 2/ 36 مسئلہ 190)
تنبیہ: میر ے نزدیک سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ والی حدیث حسن لذاتہ ہے اور ثقہ راوی اسرائیل بن یونس پر ابن حزم کی جرح جمہور کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
   تحقیقی و علمی مقالات للشیخ زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 72   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.