الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
غلامی سے آزادی کا بیان
5. باب تَحْرِيمِ تَوَلِّي الْعَتِيقِ غَيْرَ مَوَالِيهِ:
5. باب: غلام اپنے آزاد کرنے والے کے سوا اور کسی کو مولیٰ نہیں بنا سکتا۔
حدیث نمبر: 3794
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، قال: خطبنا علي بن ابي طالب ، فقال: من زعم ان عندنا شيئا نقرؤه إلا كتاب الله، وهذه الصحيفة، قال: وصحيفة معلقة في قراب سيفه، فقد كذب فيها اسنان الإبل، واشياء من الجراحات وفيها قال النبي صلى الله عليه وسلم: " المدينة حرم ما بين عير إلى ثور، فمن احدث فيها حدثا او آوى محدثا، فعليه لعنة الله، والملائكة، والناس اجمعين، لا يقبل الله منه يوم القيامة صرفا، ولا عدلا، وذمة المسلمين واحدة يسعى بها ادناهم، ومن ادعى إلى غير ابيه، او انتمى إلى غير مواليه، فعليه لعنة الله، والملائكة، والناس اجمعين، لا يقبل الله منه يوم القيامة صرفا، ولا عدلا ".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: خَطَبَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ، فَقَالَ: مَنْ زَعَمَ أَنَّ عِنْدَنَا شَيْئًا نَقْرَؤُهُ إِلَّا كِتَابَ اللَّهِ، وَهَذِهِ الصَّحِيفَةَ، قَالَ: وَصَحِيفَةٌ مُعَلَّقَةٌ فِي قِرَابِ سَيْفِهِ، فَقَدْ كَذَبَ فِيهَا أَسْنَانُ الْإِبِلِ، وَأَشْيَاءُ مِنَ الْجِرَاحَاتِ وَفِيهَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَيْرٍ إِلَى ثَوْرٍ، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا، وَلَا عَدْلًا، وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ، وَمَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوِ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا، وَلَا عَدْلًا ".
ابراہیم تیمی کے والد یزید بن شریک سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ہمیں خطبہ دیا اور کہا: جس کا گمان ہے کہ ہمارے پاس کتاب اللہ اور اس صحیفے کے سوا۔۔۔ کہا: وہ صحیفہ ان کی تلوار کی نیام سے لٹکا ہوا تھا۔۔ کوئی اور چیز ہے جسے ہم پڑھتے ہیں تو وہ جھوٹا ہے۔ اس میں (دیت وغیرہ کے) اونٹوں کی عمریں اور زخموں (کی دیت) سے متعلقہ کچھ چیزیں (لکھی ہوئی) ہیں۔ اور اس میں (یہ لکھا ہوا ہے کہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جبل عیر سے لے کر جبل ثور تک مدینہ حرم ہے، جس نے اس میں (گمراہی پھیلانے کی) کوئی واردات کی یا واردات کرنے والے کسی شخص کو پناہ دی تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس سے کوئی سفارش قبول کرے گا نہ بدلہ۔ تمام مسلمانوں کی پناہ ایک ہے۔ ان کا ادنی آدمی بھی کسی کو پناہ دے سکتا ہے۔ جس نے اپنے والد کے سوا کسی کی طرف نسبت کی یا (کوئی غلام) اپنے آزاد کرنے والے مالکوں کے سوا کسی اور کا مولیٰ بنا، اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس سے کوئی سفارش قبول کرے گا نہ فدیہ
ابراہیم تیمی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ نے ہمیں خطاب فرمایا جس میں کہا، جس شخص کا گمان یہ ہے کہ ہمارے پاس اللہ کی کتاب اور اس نوشتہ (صحیفہ) کے سوا کوئی اور پڑھنے کی چیز ہے، تو وہ جھوٹ بولتا ہے اور نوشتہ ان کی تلوار کے میان کے ساتھ لٹک رہا تھا، اس میں اونٹوں کی عمروں کا ذکر ہے، اور زخموں کے بارے میں کچھ چیزیں ہیں، اور اس میں یہ بھی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ، عیر سے لے کر ثور تک حرم ہے، تو جس نے اس میں کوئی حرکت کی یا نئی چیز نکالی، یا جرم کے مرتکب اور بدعتی کو پناہ دی، اس پر اللہ کی، اس کے فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔ قیامت کے دن اللہ اس کے فرض قبول کرے گا، اور نہ نفل، تمام مسلمانوں کا عہد امان برابر ہے، ان کا ادنیٰ (کم درجہ فرد) بھی امان دے سکتا ہے، اور جس نے اپنے باپ کے سوا کسی اور کی طرف اپنی نسبت کی یا موالی کے سوا کسی طرف منسوب ہوا اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہو، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے فرض قبول کرے گا نہ نفل۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1370

   صحيح البخاري3179علي بن أبي طالبالمدينة حرام ما بين عائر إلى كذا من أحدث حدثا آوى محدثا عليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه عدل ولا صرف ذمة المسلمين واحدة يسعى بها أدناهم من أخفر مسلما فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه صرف ولا عدل من والى قوم بغير إذن
   صحيح مسلم3794علي بن أبي طالبالمدينة حرم ما بين عير إلى ثور من أحدث فيها حدثا آوى محدثا عليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل الله منه يوم القيامة صرفا ولا عدلا ذمة المسلمين واحدة يسعى بها أدناهم من ادعى إلى غير أبيه انتمى إلى غير مواليه عليه لعنة الله والم
   صحيح مسلم3327علي بن أبي طالبالمدينة حرم ما بين عير إلى ثور من أحدث فيها حدثا آوى محدثا عليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل الله منه يوم القيامة صرفا ولا عدلا ذمة المسلمين واحدة يسعى بها أدناهم من ادعى إلى غير أبيه انتمى إلى غير مواليه عليه لعنة الله والملائكة
   جامع الترمذي2127علي بن أبي طالبالمدينة حرام ما بين عير إلى ثور من أحدث فيها حدثا آوى محدثا عليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل الله منه يوم القيامة صرفا ولا عدلا من ادعى إلى غير أبيه تولى غير مواليه عليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه صرف ولا عدل
   سنن أبي داود2034علي بن أبي طالبالمدينة حرام ما بين عائر إلى ثور من أحدث حدثا آوى محدثا عليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه عدل ولا صرف ذمة المسلمين واحدة يسعى بها أدناهم من أخفر مسلما فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه عدل ولا صرف من تولى قوما بغير إذن
   بلوغ المرام606علي بن أبي طالب‏‏‏‏المدينة حرم ما بين عير إلى ثور

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2127  
´آزاد کرنے والے کے علاوہ دوسرے کو مالک بنانے اور دوسرے کے باپ کی طرف نسبت کرنے والے کا بیان​۔`
یزید بن شریک تیمی کہتے ہیں کہ علی رضی الله عنہ نے ہمارے درمیان خطبہ دیا اور کہا: جو کہتا ہے کہ ہمارے پاس اللہ کی کتاب اور اس صحیفہ - جس کے اندر اونٹوں کی عمر اور جراحات (زخموں) کے احکام ہیں - کے علاوہ کوئی اور چیز ہے جسے ہم پڑھتے ہیں تو وہ جھوٹ کہتا ہے ۱؎ علی رضی الله عنہ نے کہا: اس صحیفہ میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عیر سے لے کر ثور تک مدینہ حرم ہے ۲؎ جو شخص اس کے اندر کوئی بدعت ایجاد کرے یا بدعت ایجاد کرنے والے کو پناہ دے، اس پر اللہ، اس کے فرشتے اور تمام لو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الولاء والهبة/حدیث: 2127]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
علی رضی اللہ عنہ کی اس تصریح سے روافض اور شیعہ کے اس قول کی واضح طورپر تردید ہورہی ہے جو کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول نے علی رضی اللہ عنہ کو کچھ ایسی خاص باتوں کی وصیت کی تھی جن کا تعلق دین وشریعت کے اسرار و رموز سے ہے،
کیوں کہ صحیح حدیث میں یہ صراحت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (ما عندنا شئ إلا كتاب الله وهذه الصحيفة عن النبي ﷺ)

2؎:
عیر اور ثور دوپہاڑہیں:
ثور جبل احد کے پیچھے ایک چھوٹا پہاڑ ہے۔
جب کہ عیرذوالحلیفہ (ابیارعلی) کے پاس ہے،
اور یہ دونوں پہاڑمدینہ کے شمالاً جنوباً ہیں،
اورمدینہ کے شرقاً غرباً کالے پتھروں والے دومیدان ہیں،
مملکت سعودیہ نے پوری نشان دہی کرکے مدینہ منورہ کے حرم کی حد بندی محراب نما بُرجیوں کے ذریعے کردی ہے،
 جزاهم الله خيراً۔

3؎:
یعنی اس کی دی ہوئی پناہ بھی قابل احترام ہوگی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2127   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2034  
´مدینہ کے حرم ہونے کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوائے قرآن کے اور اس کے جو اس صحیفے ۱؎ میں ہے کچھ نہیں لکھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ حرام ہے عائر سے ثور تک (عائر اور ثور دو پہاڑ ہیں)، جو شخص مدینہ میں کوئی بدعت (نئی بات) نکالے، یا نئی بات نکالنے والے کو پناہ اور ٹھکانا دے تو اس پر اللہ، ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ اس کا فرض قبول ہو گا اور نہ کوئی نفل، مسلمانوں کا ذمہ (عہد) ایک ہے (مسلمان سب ایک ہیں اگر کوئی کسی کو امان دیدے تو وہ سب کی طرف سے ہو گی) اس (کو نبھانے) کی ادنی سے ادنی شخص بھی کوشش ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2034]
فوائد ومسائل:
1- حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس کوئی خاص باطنی علم یا وصیت نہ تھی۔
جو دیگر لوگوں سے مخفی آپ کو دی گئی ہو آپ کے پاس جو کچھ تھا آپ نے اس کا اظہار فرما دیا۔


مدینہ منورہ مذکورہ حدود میں اسی طرح حرم اور محترم ہے۔
جیسے کہ مکہ مکرمہ ہے۔
اور بدعت ہر اعتبار سے ضلالت ہے۔
اور بدعتی انسان کا اکرام بہت بڑا شرعی ظلم ہے۔
مدینہ منورہ میں اس عمل کی شناخت از حد زیادہ ہے۔
کیونکہ یہ دین اسلام کا منبع اور مرکز ہے۔


کفار کے مقابلے میں مسلمان ایک ہیں۔
ان کےادنیٰ فرد کی بھی وہی حیثیت ہے۔
جو ان کے اعلیٰ کی ہے۔


آذاد شدہ غلام (مولیٰ) اجازت لے کر بھی اپنی نسبت ولاء فروخت یا تبدیل نہیں کرسکتا۔
یہ عمل حرام ہے۔
حدیث میںز(بغير إذن مواليه) کا ذکر قید اتفاقی ہے۔
احترازی نہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2034   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3794  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث کی توضیح حدیث نمبر1370کے تحت کتاب الحج میں گزر چکی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3794   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.