الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
23. بَابُ ذِكْرُ هِنْدٍ بِنْتِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:
23. باب: ہند بنت عتبہ ربیعہ رضی اللہ عنہا کا بیان۔
(23)Chapter. The narration about Hind bint Utba bin Rabia.
حدیث نمبر: 3825
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال عبدان: اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، حدثني عروة، ان عائشة رضي الله عنها، قالت: جاءت هند بنت عتبة، قالت: يا رسول الله ما كان على ظهر الارض من اهل خباء احب إلي ان يذلوا من اهل خبائك، ثم ما اصبح اليوم على ظهر الارض اهل خباء احب إلي، ان يعزوا من اهل خبائك، قال:" وايضا والذي نفسي بيده"، قالت: يا رسول الله إن ابا سفيان رجل مسيك فهل علي حرج ان اطعم من الذي له عيالنا، قال:" لا اراه إلا بالمعروف"(مرفوع) وَقَالَ عَبْدَانُ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: جَاءَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ مِنْ أَهْلِ خِبَاءٍ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ، ثُمَّ مَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَهْلُ خِبَاءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ، أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ، قَالَ:" وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ"، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا، قَالَ:" لَا أُرَاهُ إِلَّا بِالْمَعْرُوفِ"
اور عبدان نے بیان کیا، انہیں عبداللہ نے خبر دی انہیں یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے عروہ نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسلام لانے کے بعد) حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ! روئے زمین پر کسی گھرانے کی ذلت آپ کے گھرانے کی ذلت سی زیادہ میرے لیے خوشی کا باعث نہیں تھی لیکن آج کسی گھرانے کی عزت روئے زمین پر آپ کے گھرانے کی عزت سے زیادہ میرے لیے خوشی کی وجہ نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس میں ابھی اور ترقی ہو گی۔ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے پھر ہند نے کہا: یا رسول اللہ! ابوسفیان بہت بخیل ہیں تو کیا اس میں کچھ حرج ہے اگر میں ان کے مال میں سے (ان کی اجازت کے بغیر) بال بچوں کو کھلا دیا اور پلا دیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا ہاں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ دستور کے مطابق ہونا چاہئے۔

Narrated 'Aishah (ra): Hind bint 'Utba came and said, "O Allah's Messenger! (Before I embraced Islam) there was no family on the surface of the earth I wished to see in degradation more than I did your family, but today there is no family on the surface of the earth I wish to see honored more than I did yours." The Prophet (saws) said, "I thought similarly, by Him in whose Hand my soul is!" She further said, "O Allah's Messenger ! Abu Sufyan is a miser, so, is it sinful of me to feed my children from his property ?" He said, "I do not allow it unless you take for your needs what is just and reasonable."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 161



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3825  
3825. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت ہند بنت عتبہ ؓ (آپ ﷺ کی خدمت میں) حاضر ہوئی اور کہا: اللہ کے رسول! روئے زمین پر کسی خاندان کی ذلت مجھے آپ کے گھرانے کی ذلت سے زیادہ محبوب نہ تھی اور اب حال یہ ہے کہ روئے زمین پر کوئی ایسا گھرانہ نہیں جو مجھے آپ کے گھرانے سے زیادہ محبوب ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ محبت اور زیادہ ہو گی۔ ہند ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! ابوسفیان بہت کنجوس آدمی ہیں۔ کیا مجھ پر گناہ تو نہیں اگر میں ان کے مال سے بلا اجازت اپنے بچوں کو کچھ کھلاؤں؟ آپ نے فرمایا: میرا خیال ہے عام رواج کے مطابق کھلانے میں کوئی حرج نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3825]
حدیث حاشیہ:
حضرت ہند ابوسفیان ؓ کی بیوی اورحضرت معاویہ ؓ کی والدہ جو فتح مکہ کے بعد اسلام لائی ہیں، ابوسفیان ؓ بھی اسی زمانہ میں اسلام لائے تھے، بہت جری اور پختہ کارعورت تھیں ان کے بارے میں بہت سے واقعات کتب تواریخ میں موجود ہیں جو ان کی شان وعظمت پر دلیل ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3825   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3825  
3825. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت ہند بنت عتبہ ؓ (آپ ﷺ کی خدمت میں) حاضر ہوئی اور کہا: اللہ کے رسول! روئے زمین پر کسی خاندان کی ذلت مجھے آپ کے گھرانے کی ذلت سے زیادہ محبوب نہ تھی اور اب حال یہ ہے کہ روئے زمین پر کوئی ایسا گھرانہ نہیں جو مجھے آپ کے گھرانے سے زیادہ محبوب ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ محبت اور زیادہ ہو گی۔ ہند ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! ابوسفیان بہت کنجوس آدمی ہیں۔ کیا مجھ پر گناہ تو نہیں اگر میں ان کے مال سے بلا اجازت اپنے بچوں کو کچھ کھلاؤں؟ آپ نے فرمایا: میرا خیال ہے عام رواج کے مطابق کھلانے میں کوئی حرج نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3825]
حدیث حاشیہ:

حضرت ہند ؓ بڑی عقل مند اور صاحب فراست خاتون تھیں۔
اس انداز گفتگو میں انھوں نے رسول اللہ ﷺ اورآپ کے اہل بیت کی بزرگی اورخاندانی وجاہت کی طرف اشارہ کیا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تیری محبت میں مزید اضافہ ہوگا اور میرے متعلق جو غیظ وغضب سے اس میں مزید کمی آئے گی۔

مقصد یہ ہے کہ زمانہ جاہلیت میں حضرت ہند ؓ کو نبی کریم ﷺ اورآپ کے گھرانے سے انتہائی نفرت تھی لیکن اسلام کی بدولت یہ نفرت وعداوت، محبت میں بدل گئی۔
اب کیفیت یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ اورآپ کے گھرانے سے انتہائی نفرت تھی لیکن اسلام کی بدولت یہ نفرت وعداوت، محبت میں بدل گئی۔
اب کیفیت یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ اورآپ کے گھرانے سے زیادہ کوئی گھر محبوب نہیں۔
اسلام کی بدولت طبیعت میں انقلاب آگیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3825   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.