الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
47. باب مَنَاقِبِ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه
47. باب: ابوہریرہ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3837
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي، اخبرنا احمد بن ابي شعيب الحراني، اخبرنا محمد بن سلمة الحراني، عن محمد بن إسحاق، عن محمد بن إبراهيم، عن مالك بن ابي عامر، قال: جاء رجل إلى طلحة بن عبيد الله , فقال: يا ابا محمد ارايت هذا اليماني يعني ابا هريرة، اهو اعلم بحديث رسول الله صلى الله عليه وسلم منكم؟ نسمع منه ما لا نسمع منكم، او يقول على رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لم يقل؟ قال: " اما ان يكون سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لم نسمع فلا اشك , إلا انه سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لم نسمع , وذاك انه كان مسكينا لا شيء له، ضيفا لرسول الله صلى الله عليه وسلم، يده مع يد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكنا نحن اهل بيوتات وغنى وكنا ناتي رسول الله صلى الله عليه وسلم طرفي النهار، فلا اشك إلا انه سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لم نسمع , ولا نجد احدا فيه خير يقول على رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لم يقل ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث محمد بن إسحاق، وقد رواه يونس بن بكير، وغيره عن محمد بن إسحاق.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , فَقَالَ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَرَأَيْتَ هَذَا الْيَمَانِيَّ يَعْنِي أَبَا هُرَيْرَةَ، أَهُوَ أَعْلَمُ بِحَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْكُمْ؟ نَسْمَعُ مِنْهُ مَا لَا نَسْمَعُ مِنْكُمْ، أَوْ يَقُولُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ يَقُلْ؟ قَالَ: " أَمَّا أَنْ يَكُونَ سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ نَسْمَعْ فَلَا أَشُكُّ , إِلَّا أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ نَسْمَعْ , وَذَاكَ أَنَّهُ كَانَ مِسْكِينًا لَا شَيْءَ لَهُ، ضَيْفًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَدُهُ مَعَ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكُنَّا نَحْنُ أَهْلَ بُيُوتَاتٍ وَغِنًى وَكُنَّا نَأْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَفَيِ النَّهَارِ، فَلَا أَشُكُّ إِلَّا أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ نَسْمَعْ , وَلَا نَجِدُ أَحَدًا فِيهِ خَيْرٌ يَقُولُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ يَقُلْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، وَقَدْ رَوَاهُ يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، وَغَيْرُهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق.
مالک بن ابوعامر کہتے ہیں کہ ایک شخص نے طلحہ بن عبیداللہ کے پاس آ کر کہا: اے ابو محمد! کیا یہ یمنی شخص یعنی ابوہریرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثوں کا آپ لوگوں سے زیادہ جانکار ہے، ہم اس سے ایسی حدیثیں سنتے ہیں جو آپ سے نہیں سنتے یا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایسی بات گھڑ کر کہتا ہے جو آپ نے نہیں فرمائی، تو انہوں نے کہا: نہیں ایسی بات نہیں، واقعی ابوہریرہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی چیزیں سنی ہیں جو ہم نے آپ سے نہیں سنیں اور اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ مسکین تھے، ان کے پاس کوئی چیز نہیں تھی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان رہتے تھے، ان کا ہاتھ (کھانے پینے میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کے ساتھ پڑتا تھا، اور ہم گھربار والے تھے اور مالدار لوگ تھے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صبح میں اور شام ہی میں آ پاتے تھے، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی چیزیں سنی ہیں جو ہم نے نہیں سنیں، اور تم کوئی ایسا آدمی نہیں پاؤ گے جس میں کوئی خیر ہو اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف محمد بن اسحاق کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- اسے یونس بن بکیر نے اور ان کے علاوہ دوسرے راویوں نے بھی محمد بن اسحاق سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5010) (ضعیف الإسناد) (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (3837) إسناده ضعيف
ابن إسحاق عنعن (تقدم:58)


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3837  
´ابوہریرہ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
مالک بن ابوعامر کہتے ہیں کہ ایک شخص نے طلحہ بن عبیداللہ کے پاس آ کر کہا: اے ابو محمد! کیا یہ یمنی شخص یعنی ابوہریرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثوں کا آپ لوگوں سے زیادہ جانکار ہے، ہم اس سے ایسی حدیثیں سنتے ہیں جو آپ سے نہیں سنتے یا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایسی بات گھڑ کر کہتا ہے جو آپ نے نہیں فرمائی، تو انہوں نے کہا: نہیں ایسی بات نہیں، واقعی ابوہریرہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی چیزیں سنی ہیں جو ہم نے آپ سے نہیں سنیں اور اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ مسکین تھے، ان کے پاس کوئی چیز نہیں تھی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3837]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں،
اور روایت عنعنہ سے ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3837   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.