الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لین دین کے مسائل
8. باب بُطْلاَنِ بَيْعِ الْمَبِيعِ قَبْلَ الْقَبْضِ:
8. باب: قبضہ سے پہلے خریدار کو دوسرے کے ہاتھ بیچنا درست نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 3839
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يكتاله "، فقلت لابن عباس: لم، فقال: الا تراهم يتبايعون بالذهب والطعام مرجا، ولم يقل ابو كريب: مرجا.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحاَقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَكْتَالَهُ "، فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: لِمَ، فَقَالَ: أَلَا تُرَاهُمْ يَتَبَايَعُونَ بِالذَّهَبِ وَالطَّعَامُ مُرْجَأٌ، وَلَمْ يَقُلْ أَبُو كُرَيْبٍ: مُرْجَأٌ.
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابو کُرَیب اور اسحاق بن ابراہیم نے ہمیں حدیث بیان کی۔۔ اسحاق نے کہا: ہمیں خبر دی اور دیگر نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی۔۔ وکیع نے سفیان سے، انہوں نے ابن طاوس سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو غلہ خریدے تو اسے آگے فروخت نہ کرے حتی کہ اسے ماپ (کر قبضے میں لے) لے
امام صاحب اپنے تین اور اساتذہ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اناج خریدا تو وہ اسے ناپ لینے تک فروخت نہ کرے۔ طاؤس کہتے ہیں میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے پوچھا: ممانعت کا کیا سبب ہے؟ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے جواب دیا کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ لوگ سونے کے عوض اناج فروخت کرتے ہیں حالانکہ وہ بعد میں ملنا ہوتا ہے، ابو کریب کی روایت میں مرجا
ترقیم فوادعبدالباقی: 1525

   صحيح البخاري2135عبد الله بن عباسالطعام أن يباع حتى يقبض
   صحيح البخاري2132عبد الله بن عباسنهى أن يبيع الرجل طعاما حتى يستوفيه
   صحيح مسلم3839عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يكتاله
   صحيح مسلم3838عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يقبضه
   صحيح مسلم3836عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه
   جامع الترمذي1291عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه
   سنن أبي داود3496عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يكتاله
   سنن أبي داود3497عبد الله بن عباسإذا اشترى أحدكم طعاما فلا يبعه حتى يقبضه
   سنن النسائى الصغرى4601عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبيعه حتى يكتاله
   سنن النسائى الصغرى4604عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبيعه حتى يقبضه
   سنن ابن ماجه2227عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه
   مسندالحميدي518عبد الله بن عباسأما الذي نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم فهو الطعام أن يباع حتى يستوفى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1291  
´قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا ناجائز ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص غلہ خریدے تو اسے نہ بیچے جب تک کہ اس پر قبضہ نہ کر لے ۱؎، ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: میں ہر چیز کو غلے ہی کے مثل سمجھتا ہوں۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1291]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
خریدوفروخت میں شریعت اسلامیہ کا بنیادی اصول یہ ہے کہ خریدی ہوئی چیز پر خریدارجب تک مکمل قبضہ نہ کر لے اسے دوسرے کے ہاتھ نہ بیچے،
اوریہ قبضہ ہر چیز پر اسی چیز کے حساب سے ہوگا،
نیز اس سلسلہ میں علاقے کے عرف (رسم ورواج) کا اعتباربھی ہوگا کہ وہاں کسی چیز پر کیسے قبضہ ماناجاتا ہے مثلاً منقولہ چیزوں میں شریعت نے ایک عام اصول برائے مکمل قبضہ یہ بتایا ہے کہ اس چیز کو مشتری بائع کی جگہ سے اپنی جگہ میں منتقل کرلے یا ناپنے والی چیز کو ناپ لے اور تولنے والی چیز کو تول لے اور اندازہ کی جانے والی چیز کی جگہ بدل لے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1291   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3496  
´قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا منع ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو شخص گیہوں خریدے تو وہ اسے تولے بغیر فروخت نہ کرے۔‏‏‏‏ ابوبکر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیوں؟ تو انہوں نے کہا: کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو کہ لوگ اشرفیوں سے گیہوں خریدتے بیچتے ہیں حالانکہ گیہوں بعد میں تاخیر سے ملنے والا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3496]
فوائد ومسائل:
ان تعلیمات کی حکمتیں واضح ہیں۔
مقصد یہ ہے کہ منڈی میں جمود نہ رہے۔
مال اور سرمایا حرکت میں آئے۔
مزدوروں کو مزدوری اور لوگوں کو رزق آسانی اور ارزانی سے ملے۔
آج کل اشیاء کے مہنگے ہونے کا بڑا سبب ہی یہی ہے۔
کہ مال ایک جگہ سٹور میں پڑا ہوتا ہے۔
اورسرمایا دار اسے وہیں ا یک دوسرے کو فروخت کرتے چلے جاتے ہیں۔
یا مال ابھی ایک خریدار کے قبضے میں آیا نہیں ہوتا کہ وہ اسے آگے فروخت کردیتا ہے۔
اور وہ پھر اسے آگے فروخت کردیتا ہے۔
یہ سب صورتیں شرعی اصولوں سے متصادم ہیں۔
اوران کا حاصل کمرتوڑ مہنگائی ہے۔
ولاحول ولا قوة إلا باللہ
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3496   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3839  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا مقصد یہ تھا،
ایک انسان نے غلہ خریدا لیکن ابھی وہ ملا نہیں ہے،
اور اسے آگے فروخت کر دیا،
تو یہ در حقیقت سونے کی سونے سے بیع ہوئی ہے اور اس میں کمی و بیشی جائز نہیں ہے حالانکہ اس نے مثلاً سو روپے میں خرید کر،
اس کو ایک سو بیس کے عوض فروخت کر دیا،
اور یہ رقم کا رقم سے تبادلہ ہوا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3839   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.