الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: علاج کے احکام و مسائل
Medicine (Kitab Al-Tibb)
3. باب فِي الْحِجَامَةِ
3. باب: سینگی (پچھنا) لگوانے کا بیان۔
Chapter: Cupping.
حدیث نمبر: 3858
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن الوزير الدمشقي، حدثنا يحيى يعني ابن حسان، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الموالي، حدثنا فائد مولى عبيد الله بن علي بن ابي رافع، عن مولاه عبيد الله بن علي بن ابي رافع، عن جدته سلمى خادم رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت:" ما كان احد يشتكي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وجعا في راسه إلا قال: احتجم، ولا وجعا في رجليه إلا قال: اخضبهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَزِيرِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي، حَدَّثَنَا فَائِدٌ مَوْلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ مَوْلَاهُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ جَدَّتِهِ سَلْمَى خَادِمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" مَا كَانَ أَحَدٌ يَشْتَكِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعًا فِي رَأْسِهِ إِلَّا قَالَ: احْتَجِمْ، وَلَا وَجَعًا فِي رِجْلَيْهِ إِلَّا قَالَ: اخْضِبْهُمَا".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خادمہ سلمی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جو شخص بھی اپنے سر درد کی شکایت لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا آپ اسے فرماتے: سینگی لگواؤ اور جو شخص اپنے پیروں میں درد کی شکایت لے کر آتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فرماتے: ان میں خضاب (مہندی) لگاؤ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطب 13 (2054)، سنن ابن ماجہ/الطب 29 (3502)، (تحفة الأشراف: 15893)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/462) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Salmah: the maid-servant of the Messenger of Allah ﷺ, said: No one complained to the Messenger of Allah ﷺ of a headache but he told him to get himself cupped, or of a pain in his legs but he told him to dye them with henna.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3849


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2054) ابن ماجه (3502)
عبيد اللّٰه بن علي: لين الحديث (تق: 4322)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 137

   جامع الترمذي2054سلمىقرحة ولا نكبة إلا أمرني رسول الله أن أضع عليها الحناء
   سنن أبي داود3858سلمىاحتجم لا وجعا في رجليه إلا قال اخضبهما
   سنن ابن ماجه3502سلمىقرحة ولا شوكة إلا وضع عليه الحناء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3502  
´مہندی کا بیان۔`
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لونڈی سلمیٰ ام رافع رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی زخم لگتا، یا کانٹا چبھتا تو آپ اس پر مہندی لگاتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3502]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر حسن بھی قرار دیا ہے۔
اور تحسین حدیث والی رائے ہی درست معلوم ہوتی ہے۔
لہٰذا اگر کوئی شخص مہندی سےزخم وغیرہ کا علاج کرنا چاہتا ہے تو جائز ہے۔
واللہ اعلم۔
جیسا کہ اطباء وغیرہ میں یہ بات معروف ہے۔
کہ مہندی زخم کو ٹھنڈک پہنچا کر خشک کرتی ہے۔
اس لئے معمولی زخم کا علاج اس سے کیا جاسکتا ہے۔

(2)
ہاتھوں کی ہتھیلیوں پر مہندی لگانا عورتوں کی زینت ہے۔
اس لئے مردوں کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔
تاکہ عورتوں سے مشابہت نہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3502   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3858  
´سینگی (پچھنا) لگوانے کا بیان۔`
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خادمہ سلمی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جو شخص بھی اپنے سر درد کی شکایت لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا آپ اسے فرماتے: سینگی لگواؤ اور جو شخص اپنے پیروں میں درد کی شکایت لے کر آتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فرماتے: ان میں خضاب (مہندی) لگاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3858]
فوائد ومسائل:
یہ روایت سندا ضعیف ہے، تاہم مردوں کو بغرض علاج پاؤں میں مہندی لگا لینا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3858   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.