الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Manumission of Slaves (Kitab Al-Itaq)
3. باب فِي الْعِتْقِ عَلَى الشَّرْطِ
3. باب: شرط لگا کر غلام آزاد کرنے کا بیان۔
Chapter: Manumitting A Slave Subject To A Certain Condition.
حدیث نمبر: 3932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد بن مسرهد، حدثنا عبد الوارث، عن سعيد بن جمهان، عن سفينة، قال: كنت مملوكا لام سلمة، فقالت:" اعتقك واشترط عليك ان تخدم رسول الله صلى الله عليه وسلم ما عشت، فقلت: وإن لم تشترطي علي ما فارقت رسول الله صلى الله عليه وسلم ما عشت، فاعتقتني واشترطت علي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، عَنْ سَفِينَةَ، قَالَ: كُنْتُ مَمْلُوكًا لِأُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَتْ:" أُعْتِقُكَ وَأَشْتَرِطُ عَلَيْكَ أَنْ تَخْدُمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عِشْتَ، فَقُلْتُ: وَإِنْ لَمْ تَشْتَرِطِي عَلَيَّ مَا فَارَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عِشْتُ، فَأَعْتَقَتْنِي وَاشْتَرَطَتْ عَلَيَّ".
سفینہ کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا غلام تھا، وہ مجھ سے بولیں: میں تمہیں آزاد کرتی ہوں، اور شرط لگاتی ہوں کہ تم جب تک زندہ رہو گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتے رہو گے، تو میں نے ان سے کہا: اگر آپ مجھ سے یہ شرط نہ بھی لگاتیں تو بھی میں جیتے جی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت سے جدا نہ ہوتا، پھر انہوں نے مجھے اسی شرط پر آزاد کر دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/العتق 6 (2526)، (تحفة الأشراف: 4481)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/221) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Umm Salamah, Ummul Muminin: Safinah said: I was a slave of Umm Salamah, and she said: I shall emancipate you, but I stipulate that you must serve the Messenger of Allah ﷺ as long as you live. I said: Even if you do not make a stipulation, I shall not leave the Messenger of Allah ﷺ. She then emancipated me and made the stipulation with me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 30 , Number 3921


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3398)
أخرجه ابن ماجه (2526 وسنده حسن)

   سنن أبي داود3932مهران بن فروخأعتقك وأشترط عليك أن تخدم رسول الله ما عشت فقلت وإن لم تشترطي علي ما فارقت رسول الله ما عشت فأعتقتني واشترطت علي
   بلوغ المرام1226مهران بن فروخاعتقك واشترط عليك ان تخدم رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ما عشت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1226  
´(آزادی کے متعلق احادیث)`
سیدنا سفینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا غلام تھا، انہوں نے مجھے کہا کہ میں تجھے اس شرط پر آزاد کرتی ہوں کہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تاحیات خدمت بجا لاتا رہے۔ اسے احمد، ابوداؤد، نسائی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1226»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، العتق، باب في العتق علي الشرط، حديث:3932، والنسائي في الكبرٰي:3 /190، حديث:4995، وابن ماجه، العتق، حديث:2526، وأحمد:5 /221، 6 /319.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آزادی کا پروانہ مشروط طور پر بھی دینا جائز ہے اور غلام سے تاحیات کسی کی خدمت کی شرط لگانا بھی درست ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1226   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3932  
´شرط لگا کر غلام آزاد کرنے کا بیان۔`
سفینہ کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا غلام تھا، وہ مجھ سے بولیں: میں تمہیں آزاد کرتی ہوں، اور شرط لگاتی ہوں کہ تم جب تک زندہ رہو گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتے رہو گے، تو میں نے ان سے کہا: اگر آپ مجھ سے یہ شرط نہ بھی لگاتیں تو بھی میں جیتے جی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت سے جدا نہ ہوتا، پھر انہوں نے مجھے اسی شرط پر آزاد کر دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب العتق /حدیث: 3932]
فوائد ومسائل:
غلام کو قابل عمل عمدہ شرط پر آزاد کرنا جائز ہے۔
اور کیا عمدہ شرط تھی جو ام المومنین سیدہ ام سلمہ نے کی اور حضرت سفینہ قبول کیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3932   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.