الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5116
´حسب و نسب پر فخر کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کی نخوت و غرور کو ختم کر دیا اور باپ دادا کا نام لے کر فخر کرنے سے روک دیا، (اب دو قسم کے لوگ ہیں) ایک متقی و پرہیزگار مومن، دوسرا بدبخت فاجر، تم سب آدم کی اولاد ہو، اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے ہیں ۱؎، لوگوں کو اپنی قوموں پر فخر کرنا چھوڑ دینا چاہیئے کیونکہ ان کے آباء جہنم کے کوئلوں میں سے کوئلہ ہیں (اس لیے کہ وہ کافر تھے، اور کوئلے پر فخر کرنے کے کیا معنی) اگر انہوں نے اپنے آباء پر فخر کرنا نہ چھوڑا تو اللہ کے نزدیک اس گبریلے کیڑے سے بھی زیاد۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5116]
فوائد ومسائل:
کسی بھی صاحب ایمان کوزیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے آباء واجداد پر فخر کرے۔
عزت وکرامت کا معیار اللہ کے ہاں تقویٰ ہے۔
(إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاكُمْ) (الحجرات۔
13) اور جسے یہ قوی شرف حاصل ہو اسے اللہ عزوجل کا بے انتہا شکر گزار بننا چاہیے اور اپنے آباء کےشرف ایمان وتقویٰ کی حفاظت کرنے میں محنت کرنی چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5116