الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قرآن کریم کی بابت لہجوں اور قراتوں کا بیان
Dialects and Readings of the Quran (Kitab Al-Huruf Wa Al-Qiraat)
حدیث نمبر: 3970
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى يعني ابن إسماعيل، حدثنا حماد، عن هشام بن عروة، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها: ان رجلا قام من الليل فقرا فرفع صوته بالقرآن فلما اصبح، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يرحم الله فلانا كائن من آية اذكرنيها الليلة كنت قد اسقطتها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَقَرَأَ فَرَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَرْحَمُ اللَّهُ فُلَانًا كَائِنْ مِنْ آيَةٍ أَذْكَرَنِيهَا اللَّيْلَةَ كُنْتُ قَدْ أُسْقِطْتُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک شخص نے رات میں قیام کیا اور (نماز میں) بلند آواز سے قرآت کی، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ فلاں پر رحم کرے کتنی آیتیں جنہیں میں بھول چلا تھا ۱؎ اس نے آج رات مجھے یاد دلا دیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (1331)، (تحفة الأشراف: 16877) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی یہ میرے ذہن سے نکل چکی تھیں، مگر اللہ تعالیٰ کو ان آیتوں کا بالکل بھلا دینا منظور نہ تھا، اس لیے اس نے اس آدمی کو قرات کے ذریعہ مجھے پھر یاد دلا دیں۔

Narrated Aishah: A man got up (for prayer) at night, he read the Quran and raised his voice in reading. When the morning came, the Messenger of Allah ﷺ said: May Allah have mercy on so-and-so! Last night he reminded me a number of verses which I was about to forget.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3959


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (1331)

   صحيح البخاري6335عائشة بنت عبد اللهأذكرني كذا وكذا آية أسقطتها في سورة كذا وكذا
   صحيح البخاري5037عائشة بنت عبد اللهأذكرني كذا وكذا آية من سورة كذا
   صحيح البخاري2655عائشة بنت عبد اللهأذكرني كذا وكذا آية أسقطتهن من سورة كذا وكذا
   صحيح البخاري5038عائشة بنت عبد اللهأذكرني كذا وكذا آية كنت أنسيتها من سورة كذا وكذا
   صحيح البخاري5042عائشة بنت عبد اللهأذكرني كذا وكذا آية أسقطتها من سورة كذا وكذا
   صحيح مسلم1838عائشة بنت عبد اللهأذكرني آية كنت أنسيتها
   صحيح مسلم1837عائشة بنت عبد اللهأذكرني كذا وكذا آية كنت أسقطتها من سورة كذا وكذا
   سنن أبي داود1331عائشة بنت عبد اللهأذكرنيها الليلة كنت قد أسقطتها
   سنن أبي داود3970عائشة بنت عبد اللهأذكرنيها الليلة كنت قد أسقطتها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3970  
´باب:۔۔۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک شخص نے رات میں قیام کیا اور (نماز میں) بلند آواز سے قرآت کی، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ فلاں پر رحم کرے کتنی آیتیں جنہیں میں بھول چلا تھا ۱؎ اس نے آج رات مجھے یاد دلا دیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الحروف والقراءات /حدیث: 3970]
فوائد ومسائل:
1) یہ حدیث پیچھےمیں گزر چکی ہے۔
اس کے فوائد ومسائل بھی ملاخط ہوں۔
اور رسول اللہﷺ کو عارضی طور پر بھول کا لاحق ہو جانا ان کے مقام نبوت کےمنافی نہیں ہے۔
آپ نے فرمایا جیسے تم بھول جاتے ہو میں بھی بھول جاتاہوں۔

2) کسی پردہ نشین کی شکل دیکھے بغیر اس کی آواز پہچان کر گواہی قبول کرنا جائز ہے، اور اسی طرح قاضی نابینا ہو تواس کا آواز پہچان کر مدعی اور مدعا علیہ کے بیانات سن کر فیصلے کرنا جائز اور درست ہے۔
مگر کلی نسیان کہ حافظہ ہی خراب ہوجائے نبی کے لئے یہ ناممکن ہے۔

3) حدیث میں وارد لفظ (كائن) کئی نسخوں میں کائن بروزن قائم نقل ہوا ہے اور استدلال یہ ہے کہ قرآن مجید میں وارد میں ایک قراءت کائن بروزن قائم بھی ہے۔
(ترجمہ آیت) بہت سے نبیوں سے ہمرکاب ہو کر بہت سے اللہ والے جہاد کرچکے ہیں، انہیں بھی اللہ کی راہ میں تکلیفیں پہنچیں، لیکن نہ تو انہوں نے ہمت ہاری، نہ سست رہے اور نہ دبے رہے اور اللہ تعالی صبر کرنے والوںہی کو چاہتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3970   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1331  
´تہجد میں بلند آواز سے قرآت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص رات کی نماز (تہجد) کے لیے اٹھا، اس نے قرآت کی، قرآت میں اپنی آواز بلند کی تو جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ فلاں شخص پر رحم فرمائے، کتنی ایسی آیتیں تھیں جنہیں میں بھول چلا تھا، اس نے انہیں آج رات مجھے یاد دلا دیا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ہارون نحوی نے حماد بن سلمہ سے سورۃ آل عمران کے سلسلہ میں روایت کی ہے کہ اللہ فلاں پر رحم کرے کہ اس نے مجھے اس سورۃ کے بعض ایسے الفاظ یاد دلا دیے جنہیں میں بھول چکا تھا اور وہ «وكأين من نبي» (آل عمران: ۱۴۶) والی آیت ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1331]
1331. اردو حاشیہ: توضیح:امام بخاری فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کا قرآن کو بھولنا دو طرح سےہوسکتا ہے۔ ایک عارضی، دوسرا دائمی۔ عارضی نسیان بنی آدم کی طبائع میں فطرتاً رکھا گیا ہے، اس میں رسول اللہﷺ بھی شامل ہیں۔ نماز کی رکعات بھول جانے پر آپ فرماتے ہیں:(انما انا بشر انسیٰ کما تنسون) صحیح بخاری، الصلاۃ، حدیث:401 وصحیح مسلم، المساجد، حدیث:572) میں بشر ہوں، جیسے تم بھولتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں۔ اور اس قسم کے نسیان کاازالہ ہوجاتا ہے، کبھی از خود اور کبھی دوسرے کےیاد دلانے سے اور اللہ عزوجل نے حفاظت قرآن کا ذمہ لیا ہوا ہے۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿إِنّا نَحنُ نَزَّلنَا الذِّكرَ‌ وَإِنّا لَهُ لَحـٰفِظونَ﴾ سورۃ الحجر:9، ہم نے اس ذکر کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔نسیان کی دوسری قسم یہ ہے کہ آپ کے سینے سے ان آیات کا حفظ بالکلیہ ختم کردیا جائے۔ یہ نسخ کی ایک قسم اور صورت ہے۔ارشاد باری تعالی ہے: ﴿سَنُقرِ‌ئُكَ فَلا تَنسىٰ ٭إِلّا ما شاءَ اللَّهُ﴾ سورۃ الاعلی 6، 7، ہم آپ کو پڑھائیں گے، پھر آپ بھولیں گے نہیں، مگر جو اللہ چاہے۔ دوسری جگہ فرمایا: ﴿ ما نَنسَخ مِن ءايَةٍ أَو نُنسِها نَأتِ بِخَيرٍ‌ مِنها أَو مِثلِها﴾ سورۃ البقرۃ:106) جب کوئی آیت ہم منسوخ کریں یا بھلوا دیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی لے آئیں گے۔ حدیث میں جس نسیان کا ذکر ہے وہ پہلی صورت ہے جو کوئی عیب نہیں۔(بذل المجہود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1331   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.