الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند عبدالله بن عمر کل احادیث 97 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن عمر
متفرق
حدیث نمبر: 4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اقتنى كلبا إلا كلب صيد، او كلب ماشية، او كلب مخافة، نقص من عمله كل يوم قيراطان". قيل: يا ابا عبد الرحمن، إنا كنا نسمع: قيراط، قال: سمع اذناي، والذي لا إله إلا هو من رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: قيراطان، قال محمد: فذكرت ذلك لنافع، فقال: قد سمعت ابن عمر يقول، ولم اسمعه يقول: كلب مخافة.وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا إِلا كَلْبَ صَيْدٍ، أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ، أَوْ كَلْبَ مَخَافَةٍ، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ". قِيلَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّا كُنَّا نَسْمَعُ: قِيرَاطٌ، قَالَ: سَمِعَ أُذُنَايَ، وَالَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: قِيرَاطَانِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِنَافِعٍ، فَقَالَ: قَدْ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ، وَلَمْ أَسْمَعْهُ يَقُولُ: كَلْبَ مَخَافَةٍ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کتا پالا شکار کے کتے یا جانوروں کی رکھوالی کے یا دشمن کوڈرانے والے کتے کے علاوہ تو روزانہ اس کے (نیک) عمل سے دو قیراط کم ہو جاتے ہیں۔ (عبداللہ بن عمر سے) سوال ہوا، ابو عبد الرحمن! ہم تو ایک قیراط سنتے ہیں، تو انہوں نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم! جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، میرے کانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو قیراط کہہ رہے تھے۔ محمد بن عبد الرحمن، ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں: میں نے یہ بات نافع رحمہ اللہ سے ذکر کی تو انہوں نے کہا: میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، لیکن میں نے کلب مخافة (ڈرانے والے کتے) کے الفاظ ان سے نہیں سنے۔

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري: الذبائح والصيد: باب من اقتني كلباً ليس بكلب صيد او ما شية: رقم الحديث: 548، صحيح مسلم، المساقاة: باب الامر بقتل الكلاب: 1574: عن عبد اللّٰه بن دينار عن ابن عمر، مؤطا امام مالك: 2/561: رقم الحديث: 1769: عن نافع عن ابن عمر»

حكم: صحیح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.