الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
9. باب تَحْرِيمِ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَالنَّهْيِ عَنْ بَيْعِ السِّنَّوْرِ:
9. باب: کتے کی قیمت اور نجومی کی مٹھائی اور رنڈی کی خرچی اور بلی کی بیع حرام ہے۔
حدیث نمبر: 4015
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني سلمة بن شبيب ، حدثنا الحسن بن اعين ، حدثنا معقل ، عن ابي الزبير ، قال: سالت جابرا :" عن ثمن الكلب والسنور؟ قال: زجر النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك".حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا :" عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَالسِّنَّوْرِ؟ قَالَ: زَجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ".
ابوزبیر سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کتے اور بلی کی قیمت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاس سے جھڑک کر روکا ہے۔
ابو زبیر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے کتے اور بلی کی قیمت کے بارے میں سوال کیا؟ انہوں نے جواب دیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زجر و توبیخ فرمائی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1569

   صحيح مسلم4015جابر بن عبد اللهثمن الكلب والسنور
   سنن أبي داود3479جابر بن عبد اللهثمن الكلب والسنور
   سنن النسائى الصغرى4672جابر بن عبد اللهنهى عن ثمن الكلب السنور إلا كلب صيد
   بلوغ المرام656جابر بن عبد اللهزجر النبي صلى الله عليه وآله وسلم عن ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 656  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا ابو الزبیر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے بلی اور کتے کی قیمت کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں زجر و توبیخ فرمائی ہے۔ (مسلم و نسائی) اور نسائی میں اتنا اضافہ ہے کہ شکاری کتے کے علاوہ۔ «بلوغ المرام/حدیث: 656»
تخریج:
«أخرجه مسلم، المساقاة، باب تحريم ثمن الكلب، حديث:1569، وهو حديث صحيح، وحديث: "إلا كلب صيد" أخرجه النسائي، البيوع، حديث:4672 وسنده ضعيف، أبوالزبيرعنعن.»
تشریح:
1. مذکورہ حدیث سے ثابت ہوا کہ بلی کی خرید و فروخت حرام ہے جبکہ جمہور علماء اس طرف گئے ہیں کہ اس کی خرید و فروخت جائز ہے اور ان کے نزدیک اس حدیث میں جونہی ہے اس سے کراہت تنزیہی مراد ہے اور اس کی خرید و فروخت مکارم اخلاق اور مروت میں سے بھی نہیں۔
2. یہ بات بھی مخفی نہیں کہ یہاں نہی کو اس کے حقیقی معنی سے خارج کرنا بغیر کسی قرینہ صارفہ کے ہے (جو کہ درست نہیں) جیسا کہ علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے کہا ہے۔
3.شکاری کتے کے استثنا کا جو اضافہ ہے تو اس کے متعلق امام نسائی نے کہا ہے کہ یہ منکر ہے۔
اور امام ابن حبان نے کہا ہے کہ یہ حدیث اس لفظ سے باطل ہے‘ اس کی کوئی اصل نہیں۔
یہ بات‘ صاحب سبل السلام کی ہے۔
4. شکاری کتے کے استثنا کی بابت مزید دیکھیے: حدیث نمبر: ۶۵۱ کے فوائد و مسائل۔
راوئ حدیث: «ابوزبیر رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ محمد بن مسلم بن تدرس الأسدي المکي رحمہ اللہ۔
یہ حکیم بن حزام کے غلام تھے اور تابعی تھے۔
ان کے ثقہ ہونے اور ان کی روایت کے حجت ہونے پر سبھی کا اتفاق ہے۔
۱۲۸ ہجری میں فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 656   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4015  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بعض صحابہ و تابعین اور ابن حزم نے اس حدیث کی روشنی میں بلی کی قیمت سے روکا ہے۔
اور جمہور،
جن میں ائمہ اربعہ بھی داخل ہیں،
کے نزدیک یہ بھی تنزیہی ہے کہ اعلیٰ صفات یا اخلاق حسنہ کے یہ منافی حرکت ہے،
ویسے جائز ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4015   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.