الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
Clothing (Kitab Al-Libas)
7. باب لِبَاسِ الْغَلِيظِ
7. باب: موٹے کپڑے پہنے کا بیان۔
Chapter: Wearing Coarse Clothes.
حدیث نمبر: 4037
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن خالد ابو ثور الكلبي، حدثنا عمر بن يونس بن القاسم اليمامي، حدثنا عكرمة بن عمار، حدثنا ابو زميل، حدثني عبد الله بن عباس، قال: لما خرجت الحرورية اتيت عليا رضي الله عنه، فقال: ائت هؤلاء القوم، فلبست احسن ما يكون من حلل اليمن، قال ابو زميل وكان ابن عباس رجلا جميلا جهيرا، قال ابن عباس: فاتيتهم، فقالوا: مرحبا بك يا ابن عباس، ما هذه الحلة؟ قال: ما تعيبون علي لقد" رايت على رسول الله صلى الله عليه وسلم احسن ما يكون من الحلل"، قال ابو داود: اسم ابي زميل سماك بن الوليد الحنفي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو ثَوْرٍ الْكَلْبِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ بْنِ الْقَاسِمِ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا خَرَجَتْ الْحَرُورِيَّةُ أَتَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: ائْتِ هَؤُلَاءِ الْقَوْمَ، فَلَبِسْتُ أَحْسَنَ مَا يَكُونُ مِنْ حُلَلِ الْيَمَنِ، قَالَ أَبُو زُمَيْلٍ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَجُلًا جَمِيلًا جَهِيرًا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَأَتَيْتُهُمْ، فَقَالُوا: مَرْحَبًا بِكَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، مَا هَذِهِ الْحُلَّةُ؟ قَالَ: مَا تَعِيبُونَ عَلَيَّ لَقَدْ" رَأَيْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ مَا يَكُونُ مَنِ الْحُلَلِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: اسْمُ أَبِي زُمَيْلٍ سِمَاكُ بْنُ الْوَلِيدِ الْحَنَفِيُّ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب خوارج نکلے تو میں علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو آپ نے کہا: تم ان لوگوں کے پاس جاؤ تو میں یمن کا سب سے عمدہ جوڑا پہن کر ان کے پاس گیا۔ ابوزمیل کہتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما ایک خوبصورت اور وجیہ آدمی تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: تو میں ان کے پاس آیا تو انہوں نے کہا: خوش آمدید اے ابن عباس! اور پوچھا: یہ کیا پہنے ہو؟ ابن عباس نے کہا: تم مجھ میں کیا عیب نکالتے ہو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچھے سے اچھا جوڑا پہنے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5676) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: When the Haruriyyah made a revolt, I came to Ali (may Allah be pleased with him). He said: Go to these people. I then put on the best suit of the Yemen. Abu Zumayl (a transmitter) said: Ibn Abbas was handsome and of imposing countenance. Ibn Abbas said: I then came to them and they said: Welcome to you, Ibn Abbas! what is this suit of clothes? I said: Why are you objecting to me? I saw over the Messenger of Allah ﷺ the best suit of clothes. Abu Dawud said: The name of Abu Zumail is Sammak bin al-Walid al-Hanafi.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4026


قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه الببيهقي (8/ 179 وسنده حسن)

   سنن أبي داود4037عبد الله بن عباسرأيت على رسول الله أحسن ما يكون من الحلل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4037  
´موٹے کپڑے پہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب خوارج نکلے تو میں علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو آپ نے کہا: تم ان لوگوں کے پاس جاؤ تو میں یمن کا سب سے عمدہ جوڑا پہن کر ان کے پاس گیا۔ ابوزمیل کہتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما ایک خوبصورت اور وجیہ آدمی تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: تو میں ان کے پاس آیا تو انہوں نے کہا: خوش آمدید اے ابن عباس! اور پوچھا: یہ کیا پہنے ہو؟ ابن عباس نے کہا: تم مجھ میں کیا عیب نکالتے ہو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچھے سے اچھا جوڑا پہنے دیکھا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4037]
فوائد ومسائل:
مصلحت کے پیش نظر عمدہ اور قیمتی لباس پہننا مستحب ہے بشرطیہ کہ انسان کے خودرائی اور تکبر میں مبتلا ہوجانے کا اندیشہ ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4037   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.