الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
Clothing (Kitab Al-Libas)
8. باب مَا جَاءَ فِي الْخَزِّ
8. باب: خز (اون اور ریشم سے بنے لباس) پہننے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Reported Regarding Khazz.
حدیث نمبر: 4038
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن محمد الانماطي البصري، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله الرازي. ح وحدثنا احمد بن عبد الرحمن الرازي، حدثنا ابي، اخبرني ابي عبد الله بن سعد، عن ابيه سعد، قال:" رايت رجلا ببخارى على بغلة بيضاء عليه عمامة خز سوداء، فقال: كسانيها رسول الله صلى الله عليه وسلم" هذا لفظ عثمان والإخبار في حديثه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَنْمَاطِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيُّ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، أَخْبَرَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَجُلًا بِبُخَارَى عَلَى بَغْلَةٍ بَيْضَاءَ عَلَيْهِ عِمَامَةُ خَزٍّ سَوْدَاءُ، فَقَالَ: كَسَانِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" هَذَا لَفْظُ عُثْمَانَ وَالْإِخْبَارُ فِي حَدِيثِهِ.
سعد بن عثمان کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو بخارا میں ایک سفید خچر پر سوار دیکھا وہ سیاہ خز ۱؎ کا عمامہ باندھے ہوئے تھے اس نے کہا: یہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/تفسیر القرآن سورة الحاقة 67 (3321)، (تحفة الأشراف: 15578) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: خز: ایک قسم کا ریشمی اونی کپڑا ہے۔

Narrated Saad: I saw a man riding on a white mule and he had a black turban of silk and wool. He said: The Messenger of Allah ﷺ put it on me. This is the version of Uthman, and there is the word akhbara in his tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4027


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (3321)
سعد بن عثمان،لم يوثقه غير ابن حبان فھو مجهول كما في التحرير (2250)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 144

   جامع الترمذي3321موضع إرسالكسانيها رسول الله
   سنن أبي داود4038موضع إرسالكسانيها رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3321  
´سورۃ الحاقہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن سعد رازی سے روایت ہے کہ ان کے باب عبداللہ نے ان کو خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے ایک شخص کو بخارا میں خچر پر سوار سر پر سیاہ عمامہ باندھے ہوئے دیکھا وہ کہتا تھا: یہ وہ عمامہ ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پہنایا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3321]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
باب سے اس حدیث کا ظاہری تعلق نہیں ہے،
اسے صرف یہ بتانے کے لیے ذکر کیا گیا ہے کہ اس سے پہلے مذکورہ حدیث کی سند میں جس میں عبدالرحمن بن سعد کا ذکرہے اس سے یہی عبدالرحمن بن عبداللہ بن سعد رازی مراد ہیں۔

نوٹ:
(سند میں سعد بن عثمان الرازی الدشتکی مقبول راوی ہیں،
لیکن متابعت نہ ہونے کی وجہ سے وہ لین الحدیث ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3321   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4038  
´خز (اون اور ریشم سے بنے لباس) پہننے کا بیان۔`
سعد بن عثمان کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو بخارا میں ایک سفید خچر پر سوار دیکھا وہ سیاہ خز ۱؎ کا عمامہ باندھے ہوئے تھے اس نے کہا: یہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4038]
فوائد ومسائل:
اون اور ریشم کے مرکب لباس کو خز کہا جاتا ہے۔
(ابن الأثیر) جبکہ علامہ منذری رضی اللہ کا کہنا ہے کہ خرگوش کے بالوں سے بنے لباس کو خز کہتے ہیں اور اصلایہ لفظ نر خرگوش پر بولا جاتا ہے۔
بعض مواقع پر مطلقا ریشم کے معنی بھی مستعمل ہے۔
خالص ریشم کا استعمال مردوں کے لئے حرام ہے۔
مخلوط اور مرکب میں اختلاف ہے، جبکہ کئی صحابہ وتابعین سے مروی ہے کہ وہ حضرات اس قسم کا لباس استعمال کرتے تھے جن روایات میں منع کا بیان ہے، وہ اس معنی میں ہیں کہ غیر مسلم اور مرفہ الحال لوگوں سے مشابہت نہ ہو۔
خرگوش یا اس قسم کی دیگر اشیا سے بنے لباس پہننا جائز ہے، جیسے کہ آج کل کا مصنوعی ریشم ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4038   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.