الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
Clothing (Kitab Al-Libas)
9. باب مَا جَاءَ فِي لُبْسِ الْحَرِيرِ
9. باب: حریر (ریشم) پہننے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Reported About Wearing Silk.
حدیث نمبر: 4041
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، وعمرو بن الحارث، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه بهذه القصة، قال: حلة إستبرق، وقال: فيه ثم ارسل إليه بجبة ديباج، وقال: تبيعها وتصيب بها حاجتك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: حُلَّةُ إِسْتَبْرَقٍ، وَقَالَ: فِيهِ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ، وَقَالَ: تَبِيعُهَا وَتُصِيبُ بِهَا حَاجَتَكَ.
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے یہی واقعہ مروی ہے لیکن اس میں دھاری دار ریشمی جوڑے کے بجائے موٹے ریشم کا جوڑا ہے نیز اس میں ہے: پھر آپ نے انہیں دیباج ایک جوڑا بھیجا، اور فرمایا: اسے بیچ کر اپنی ضرورت پوری کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (1077)، (تحفة الأشراف: 6895) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been narrated by Abdullah bin Umar through a different chain of narrators. This version has: He said: A robe of silk brocade. He then sent him a Jubbah of brocade and said: You may sell it and fulfill your need.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4030


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2054) صحيح مسلم (2068)


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4041  
´حریر (ریشم) پہننے کا بیان۔`
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے یہی واقعہ مروی ہے لیکن اس میں دھاری دار ریشمی جوڑے کے بجائے موٹے ریشم کا جوڑا ہے نیز اس میں ہے: پھر آپ نے انہیں دیباج ایک جوڑا بھیجا، اور فرمایا: اسے بیچ کر اپنی ضرورت پوری کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4041]
فوائد ومسائل:
ریشم موٹا ہو یا باریک سب کا حکم ایک ہے اور نبی ؐ نے اسے فروخت کرنے کا حکم اس لئے دیا تھا کہ فی نفسہ وہ حلال تھا، گو مردوں کے لئے اسے پہننا حرام تھا گویا ایسی چیزیں جو ایک اعتبار سے حلال اور ایک اعتبار سے حرام ہوں ام کی تجارت جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4041   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.