الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
Clothing (Kitab Al-Libas)
13. باب فِي الْحَرِيرِ لِلنِّسَاءِ
13. باب: عورتوں کے لیے ریشمی کپڑا کی حلت کا بیان۔
Chapter: Regarding Silk For Women.
حدیث نمبر: 4059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، حدثنا ابو احمد يعني الزبيري، حدثنا مسعر، عن عبد الملك بن ميسرة، عن عمرو بن دينار، عن جابر، قال:" كنا ننزعه عن الغلمان ونتركه على الجواري، قال: مسعر فسالت عمرو بن دينار عنه فلم يعرفه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كُنَّا نَنْزِعُهُ عَنِ الْغِلْمَانِ وَنَتْرُكُهُ عَلَى الْجَوَارِي، قَالَ: مِسْعَرٌ فَسَأَلْتُ عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ عَنْهُ فَلَمْ يَعْرِفْهُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ریشمی کپڑوں کو لڑکوں سے چھین لیتے تھے اور لڑکیوں کو (اسے پہنے دیکھتے تو انہیں) چھوڑ دیتے تھے۔ مسعر کہتے ہیں: میں نے عمرو بن دینار سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2561) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی مسعر نے جب یہ حدیث عبدالملک بن میسرہ زراد کوفی سے عمرو بن دینار کے واسطہ سے روایت کرتے سنی تو انہوں نے براہ راست عمرو بن دینار سے اس کے بارے میں پوچھا تو عمرو نے لاعلمی کا اظہار کیا ممکن ہے انہیں یہ حدیث یاد نہ رہی ہو وہ بھول گئے ہوں، واللہ اعلم۔

Narrated Jabir ibn Abdullah: We used to take it away (i. e. silk) from boys, and leave it for girls. Misar said: I asked Amr ibn Dinar about it, but he did not know it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4048


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داود4059جابر بن عبد اللهننزعه عن الغلمان ونتركه على الجواري

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4059  
´عورتوں کے لیے ریشمی کپڑا کی حلت کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ریشمی کپڑوں کو لڑکوں سے چھین لیتے تھے اور لڑکیوں کو (اسے پہنے دیکھتے تو انہیں) چھوڑ دیتے تھے۔ مسعر کہتے ہیں: میں نے عمرو بن دینار سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4059]
فوائد ومسائل:
بچے اپنے بچپنے کی وجہ سے اگرچہ شرعی احکام کے مکلف نہیں ہوتے، مگر والدین اور سرپرست یقینامکلف ہوتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ شرعی حدود کا پابند ہوتے ہوئے حتی الامکان بچوں سے بھی عمل کروائیں اور اللہ کے ہاں اجر کے مستحق بنیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4059   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.