الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
The Book on As-Shw
187. باب مَا جَاءَ مَتَى يُؤْمَرُ الصَّبِيُّ بِالصَّلاَةِ
187. باب: بچے کو نماز کا حکم کب دیا جائے گا؟
حدیث نمبر: 407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا حرملة بن عبد العزيز بن الربيع بن سبرة الجهني، عن عمه عبد الملك بن الربيع بن سبرة، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " علموا الصبي الصلاة ابن سبع سنين واضربوه عليها ابن عشر " قال: وفي الباب عن عبد الله بن عمرو، قال ابو عيسى: حديث سبرة بن معبد الجهني حديث حسن صحيح، وعليه العمل عند بعض اهل العلم، وبه يقول احمد , وإسحاق، وقالا: ما ترك الغلام بعد العشر من الصلاة فإنه يعيد، قال ابو عيسى: وسبرة هو ابن معبد الجهني، ويقال هو: ابن عوسجة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلِّمُوا الصَّبِيَّ الصَّلَاةَ ابْنَ سَبْعِ سِنِينَ وَاضْرِبُوهُ عَلَيْهَا ابْنَ عَشْرٍ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍوَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ , وَإِسْحَاق، وَقَالَا: مَا تَرَكَ الْغُلَامُ بَعْدَ الْعَشْرِ مِنَ الصَّلَاةِ فَإِنَّهُ يُعِيدُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَسَبْرَةُ هُوَ ابْنُ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيُّ، وَيُقَالُ هُوَ: ابْنُ عَوْسَجَةَ.
سبرہ بن معبد جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: سات برس کے بچے کو نماز سکھاؤ، اور دس برس کے بچے کو نماز نہ پڑھنے پر مارو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- سبرہ بن معبد جہنی رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے،
۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جو لڑکا دس برس کے ہو جانے کے بعد نماز چھوڑے وہ اس کی قضاء کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 26 (494)، (تحفة الأشراف: 3810)، سنن الدارمی/الصلاة 141 (1471) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (572 - 573)، صحيح أبي داود (247)، الإرواء (247)، التعليق على ابن خزيمة (1002)

   جامع الترمذي407سبرة بن معبدعلموا الصبي الصلاة ابن سبع سنين واضربوه عليها ابن عشر
   سنن أبي داود494سبرة بن معبدمروا الصبي بالصلاة إذا بلغ سبع سنين وإذا بلغ عشر سنين فاضربوه عليها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 494  
´بچے کو نماز پڑھنے کا حکم کب دیا جائے؟`
سبرہ بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچے سات سال کے ہو جائیں تو انہیں نماز پڑھنے کا حکم دو، اور جب دس سال کے ہو جائیں تو اس (کے ترک) پر انہیں مارو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 494]
494۔ اردو حاشیہ:
اس حکم کا تعلق بچے اور بچی دونوں سے ہے اور مقصد یہ ہے کہ شعور کی عمر کو پہنچتے ہی شریعت کے اوامر و نواہی اور دیگر آداب کی تلقین و مشق کا عمل شروع ہو جانا چاہیے تاکہ بلوغت کو پہنچتے پہنچتے اس کے خوب عادی ہو جائیں۔
➊ اسلام میں جسمانی سزا کا تصور موجود ہے، مگر بےتکا نہیں ہے۔ پہلے تین سال تک تو ایک طرح سے والدین کا امتحان ہے کہ زبانی تلقین سے کام لیں اور خود عملی نمونہ پیش کریں۔ اس کے بعد سزا بھی دیں مگر ایسی جو زخمی نہ کرے اور چہرے پر بھی نہ مارا جائے کیونکہ چہرے پر مارنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ [سنن أبى داود، حديث نمبر: 4493]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 494   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.