الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
33. بَابُ : فِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَخُرُوجِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَخُرُوجِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ
33. باب: فتنہ دجال، عیسیٰ بن مریم اور یاجوج و ماجوج کے ظہور کا بیان۔
حدیث نمبر: 4078
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا سفيان بن عيينة , عن الزهري , عن سعيد بن المسيب , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" لا تقوم الساعة , حتى ينزل عيسى ابن مريم حكما مقسطا , وإماما عدلا , فيكسر الصليب , ويقتل الخنزير , ويضع الجزية , ويفيض المال حتى لا يقبله احد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ , حَتَّى يَنْزِلَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا , وَإِمَامًا عَدْلًا , فَيَكْسِرُ الصَّلِيبَ , وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ , وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ , وَيَفِيضُ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک عیسیٰ بن مریم عادل حاکم اور منصف امام بن کر نازل نہ ہوں، وہ آ کر صلیب کو توڑیں گے، سور کو قتل کریں گے، اور جزیہ کو معاف کر دیں گے، اور مال اس قدر زیادہ ہو گا کہ اسے کوئی قبول کرنے والا نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 102 (2222)، المظالم 31 (2476)، أحادیث الأنبیاء 49 (3448، 3449)، صحیح مسلم/الإیمان 71 (155)، (تحفة الأشراف: 13135)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الملاحم 14 (4324)، سنن الترمذی/الفتن 54 (2233)، مسند احمد (2/240، 272) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري3448عبد الرحمن بن صخرليوشكن أن ينزل فيكم ابن مريم حكما عدلا فيكسر الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية ويفيض المال حتى لا يقبله أحد حتى تكون السجدة الواحدة خيرا من الدنيا وما فيها
   صحيح البخاري2476عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى ينزل فيكم ابن مريم حكما مقسطا فيكسر الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية ويفيض المال حتى لا يقبله أحد
   صحيح البخاري2222عبد الرحمن بن صخرليوشكن أن ينزل فيكم ابن مريم حكما مقسطا فيكسر الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية ويفيض المال حتى لا يقبله أحد
   صحيح مسلم391عبد الرحمن بن صخرلينزلن ابن مريم حكما عادلا فليكسرن الصليب وليقتلن الخنزير وليضعن الجزية ولتتركن القلاص فلا يسعى عليها ولتذهبن الشحناء والتباغض والتحاسد وليدعون إلى المال فلا يقبله أحد
   صحيح مسلم389عبد الرحمن بن صخرليوشكن أن ينزل فيكم ابن مريم حكما مقسطا فيكسر الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية ويفيض المال حتى لا يقبله أحد
   جامع الترمذي2233عبد الرحمن بن صخرليوشكن أن ينزل فيكم ابن مريم حكما مقسطا فيكسر الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية ويفيض المال حتى لا يقبله أحد
   سنن ابن ماجه4078عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى ينزل عيسى ابن مريم حكما مقسطا وإماما عدلا فيكسر الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية ويفيض المال حتى لا يقبله أحد
   المعجم الصغير للطبراني755عبد الرحمن بن صخرعيسى ابن مريم ليس بيني وبينه نبي ولا رسول ألا إنه خليفتي من بعدي يقتل الدجال ويكسر الصليب ويضع الجزية وتضع الحرب أوزارها ألا من أدركه منكم فليقرأ
   المعجم الصغير للطبراني836عبد الرحمن بن صخريوشك من عاش منكم أن يرى عيسى ابن مريم إماما حكما عدلا فيضع الجزية ويكسر الصليب ويقتل الخنزير وتضع الحرب أوزارها
   مسندالحميدي253عبد الرحمن بن صخرإن أشد الناس عذابا عند الله يوم القيامة الذين يشبهون بخلق الله عز وجل
   مسندالحميدي1128عبد الرحمن بن صخريوشك أن ينزل ابن مريم فيكم حكما، وإماما مقسطا يكسر الصليب، ويقتل الخنزير، ويضع الجزية، ويفيض المال حتى لا يقبله أحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2222  
´عیسیٰ علیہ السلام کا اترنا`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمُ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌا . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ زمانہ آنے والا ہے جب ابن مریم (عیسیٰ علیہ السلام) تم میں ایک عادل اور منصف حاکم کی حیثیت سے اتریں گے۔ وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے، سوروں کو مار ڈالیں گے اور جزیہ کو ختم کر دیں گے۔ اس وقت مال کی اتنی زیادتی ہو گی کہ کوئی لینے والا نہ رہے گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ: 2222]

لغوی توضیح:
«لَيُوْشِكَنَّ» عنقریب ایسا ہو گا۔
«حَكَماً» یعنی حکمراں جو شریعت محمدی کے مطابق فیصلے کرے گا، معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اگر کوئی نبی بھی آئے گا تو اسے آپ کی ہی شریعت پر چلنا ہو گا تو پھر آپ کی بات کے مقابلے میں کسی امام یا بزرگ کی بات کیا حیثیت ہے۔
«اَلْمُقْسِطْ» عدل کرنے والا۔
«يَكْسِرُ الصَّلِيْبَ» صلیب توڑ دیں گے، یعنی حقیقت میں صلیب توڑ کر نصاریٰ کے عقائد کی تردید کر دیں گے۔
«يَضَعُ الْجِزْيَةَ» جزیہ ختم کر دیں گے، یعنی کفار سے صرف اسلام ہی قبول کریں گے اور اگر کوئی اسلام قبول نہیں کرتا تو اس سے جنگ کریں گے۔
«يُفِيْضُ الْمَال» مال زیادہ ہو جائے گا، کیونکہ ظلم کا خاتمہ اور عدل و انصاف کا قیام لوگوں میں خیر و برکت کے نزول کا باعث بنے گا۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 95   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4078  
´فتنہ دجال، عیسیٰ بن مریم اور یاجوج و ماجوج کے ظہور کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک عیسیٰ بن مریم عادل حاکم اور منصف امام بن کر نازل نہ ہوں، وہ آ کر صلیب کو توڑیں گے، سور کو قتل کریں گے، اور جزیہ کو معاف کر دیں گے، اور مال اس قدر زیادہ ہو گا کہ اسے کوئی قبول کرنے والا نہ ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4078]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس وقت اسلامی قانون یہ ہے کہ یہودی یا عیسائی اسلامی حکومت میں اپنے مذہب پر قائم رہ سکتے ہیں بشرطیکہ اسلامی حکومت کی اطاعت قبول کریں اور جزیہ ادا کریں۔
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ یہ حکم عیسیٰ علیہ السلام کے نزول تک ہے۔
نزول مسیح کے بعد قانون یہ ہوگا کہ یہودی یا عیسائی اسلام قبول کریں یا جنگ کریں اور مرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔ 2۔
یہ حدیث مرزا احمد قادیانی کے دعوی مسیحیت کی واضح تردید ہے کیونکہ اس میں نازل ہونے والے مسیح کی کوئی علامت نہیں پائی جاتی۔
ان کا نام حضرت عیسی ٰ علیہ السلام ہے۔
اس کا نام غلام احمد تھا۔
اس کی والدہ کا نام سیدہ مریم علیہا السلام ہے۔
اس کی ماں کا نام چراغ بی بی تھا۔
وہ آسمان سے نازل ہونگے یہ قادیان میں پیدا ہوا۔
وہ لوگوں میں انصاف کریں گے۔
یہ عیسائی انگریزوں کی عدالتوں سے انصاف کا طالب تھا۔
وہ حکمران ہوں گے۔
اس نے عیسائی جج ایف ڈوئی کی عدالت میں اس بات کا وعدہ کیا کہ وہ اپنے مخالفوں کے مرنے کی پیش گوئی نہیں کریگا۔
وہ انصاف کرنے والے ہوں گے۔
اس نے پچاس حصوں کی کتاب تصنیف کرنے کا وعدہ کرکے پیشگی رقم وصول کرکے پانچ حصوں کی کتاب براہین احمدیہ شائع کی۔
وہ بھی کہنے کو پانچ حصے لیکن در حقیقت  دو حصوں پر مشتمل ہے۔
وہ صلیب کو توڑیں گے۔
اس کے مذہب کی بنیاد اولي الامر (کافر انگریزوں)
کی اطاعت پر ہے۔
وہ مال تقسیم کریں گے۔
یہ اپنے مریدوں سے چند وصول کرکے گزارہ کرنے والا تھا۔
وہ دجال کو قتل کریں گے۔
اس نے دجال کا مطلب انگریز قوم بیان کیا اور ان کی اطاعت کو فرض قراردیا ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نماز کے امام ہونگے۔
مرزا نے اپنی مسجد میں ایک اور شخص کو امام مقرر کر رکھا تھا اور خود اس کے پیچھے نماز پڑھتا تھا۔
وہ دمشق کی مسجد میں نازل ہوں گے۔
اس نے دمشق کو دیکھا تک نہیں۔
الغرض مرزا غلام احمد قادیانی میں حضرت عیسی ٰابن مریم علیہما السلام والی کوئی علامت موجود نہیں بلکہ اس کا کردار اور اس کی پیش گوئیاں اس کی تکذیب کے لیے کافی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4078   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2233  
´عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے نزول کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! عنقریب تمہارے درمیان عیسیٰ بن مریم حاکم اور منصف بن کر اتریں گے، وہ صلیب کو توڑیں گے، سور کو قتل کریں گے، جزیہ ختم کر دیں گے، اور مال کی زیادتی اس طرح ہو جائے گی کہ اسے کوئی قبول کرنے والا نہ ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2233]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
علماء کا کہنا ہے کہ دیگر انبیاء کو چھوڑ کر عیسیٰ علیہ السلام کے نزول میں یہ حکمت پوشیدہ ہے کہ اس نزول سے یہود کے اس زعم کو کہ انہوں نے عیسیٰ کو قتل کیا ہے،
باطل کرنا مقصود ہے،
چنانچہ نزول عیسیٰ سے ان کے جھوٹ کی قلعی کھل جائے گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2233   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.