الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
26. بَابُ : مَنْ شَهَرَ سَيْفَهُ ثُمَّ وَضَعَهُ فِي النَّاسِ
26. باب: جو تلوار نکال کر لوگوں پر چلانا شروع کر دے۔
Chapter: The One Who Unsheathes His Sword and Starts to Strike the People With it
حدیث نمبر: 4102
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا الفضل بن موسى، قال: حدثنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن الزبير، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من شهر سيفه ثم وضعه فدمه هدر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ شَهَرَ سَيْفَهُ ثُمَّ وَضَعَهُ فَدَمُهُ هَدَرٌ".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنی تلوار باہر نکال لے پھر اسے چلانا شروع کر دے تو اس کا خون رائیگاں اور بیکار ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5262) (صحیح) (سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 2345، وتراجع الالبانی 224)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: ناحق مسلمانوں کو مارنے لگے تو اس کے قتل میں نہ دیت ہے نہ قصاص۔

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4102  
´جو تلوار نکال کر لوگوں پر چلانا شروع کر دے۔`
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنی تلوار باہر نکال لے پھر اسے چلانا شروع کر دے تو اس کا خون رائیگاں اور بیکار ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4102]
اردو حاشہ:
کسی بھی مذہبی، سیاسی یا معاشرتی اختلاف کی وجہ سے کسی شخص کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ مسلح کارروائی کرے۔ اسی طرح کوئی شخص کسی گناہ گار کو بھی قتل نہیں کر سکتا، خواہ حالت گناہ میں پکڑ لے کیونکہ حدود کا نفاذ حکومت کا اختیار ہے، افراد کا نہیں۔ اگر کوئی از خود ایسی کارروائی کرے گا، اسے قتل کر دیا جائے گا، خواہ وہ سچا ہی ہو۔ اس کے بعد اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔ آج کل مذہبی اختلافات کی بنا پر آپس میں قتل و غارت کرنے والوں کو یہ حدیث مدنظر رکھنی چاہیے، خواہ وہ کتنا ہی خوش نما نعرہ کیوں نہ لگاتے ہوں، مثلاً: عصمت صحابہ و ازواج مطہرات یا اہل بیت وغیرہ۔ و اللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4102   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.