الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
23. باب جَوَازِ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ مِنْ جِنْسِهِ مُتَفَاضِلاً:
23. باب: جانور کو جانور کے بدل کم زیادہ بیچنا درست ہے۔
Chapter: The permissibility of selling animals for animals of the same kind and of different quality
حدیث نمبر: 4113
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، وابن رمح ، قالا: اخبرنا الليث ح، وحدثنيه قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: " جاء عبد فبايع النبي صلى الله عليه وسلم على الهجرة ولم يشعر انه عبد، فجاء سيده يريده، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: بعنيه فاشتراه بعبدين اسودين، ثم لم يبايع احدا بعد حتى يساله اعبد هو ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَابْنُ رُمْحٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ح، وحَدَّثَنِيهِ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " جَاءَ عَبْدٌ فَبَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْهِجْرَةِ وَلَمْ يَشْعُرْ أَنَّهُ عَبْدٌ، فَجَاءَ سَيِّدُهُ يُرِيدُهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِعْنِيهِ فَاشْتَرَاهُ بِعَبْدَيْنِ أَسْوَدَيْنِ، ثُمَّ لَمْ يُبَايِعْ أَحَدًا بَعْدُ حَتَّى يَسْأَلَهُ أَعَبْدٌ هُوَ ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک غلام آیا، اس نے ہجرت پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیعت کی جبکہ آپ کو پتہ نہیں چلا کہ وہ غلام ہے۔ اس کا آقا اسے لینے کے لیے آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: "یہ مجھے فروخت کر دو۔" چنانچہ آپ نے دو سیاہ غلاموں کے عوض اسے خرید لیا، پھر اس کے بعد آپ کسی سے بیعت نہ لیتے تھے یہاں تک کہ (پہلے) پوچھ لیتے: "کیا وہ غلام ہے؟"
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک غلام آیا، اور اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت پر بیعت کی اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو یہ محسوس نہ ہوا کہ یہ غلام ہے، تو اس کا آقا اسے لینے کے لیے آ گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہا: اسے مجھے فروخت کر دو، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دو سیاہ غلاموں کے عوض خرید لیا، پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے بیعت نہیں لی، حتی کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم اس سے پوچھ لیتے کیا وہ غلام ہے؟
ترقیم فوادعبدالباقی: 1602

   سنن النسائى الصغرى4189جابر بن عبد اللهاشتراه بعبدين أسودين ثم لم يبايع أحدا حتى يسأله أعبد هو
   سنن النسائى الصغرى4625جابر بن عبد اللهجاء عبد فبايع رسول الله على الهجرة ولا يشعر النبي أنه عبد فجاء سيده يريده فقال النبي بعنيه فاشتراه بعبدين أسودين ثم لم يبايع أحدا بعد حتى يسأله أعبد هو
   صحيح مسلم4113جابر بن عبد اللهجاء عبد فبايع النبي على الهجرة ولم يشعر أنه عبد فجاء سيده يريده فقال له النبي بعنيه فاشتراه بعبدين أسودين ثم لم يبايع أحدا بعد حتى يسأله أعبد هو
   جامع الترمذي1239جابر بن عبد اللهاشتراه بعبدين أسودين ثم لم يبايع أحدا بعد حتى يسأله أعبد هو
   جامع الترمذي1596جابر بن عبد اللهاشتراه بعبدين أسودين ولم يبايع أحدا بعد حتى يسأله أعبد هو
   سنن ابن ماجه2869جابر بن عبد اللهاشتراه بعبدين أسودين ثم لم يبايع أحدا بعد ذلك حتى يسأله أعبد هو

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2869  
´بیعت کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک غلام آیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت پر بیعت کر لی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے غلام ہونے کا معلوم ہی نہ ہوا، چنانچہ اس کا مالک جب اسے لینے کے مقصد سے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ غلام مجھے بیچ دو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دو کالے غلاموں کے عوض خرید لیا، پھر اس کے بعد کسی سے بھی یہ معلوم کئے بغیر بیعت نہیں کرتے کہ وہ غلام تو نہیں ہے؟۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2869]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
غلام اپنے آقا کی اجازت کے بغیر ہجرت نہیں کرسکتا کیونکہ اس طرح آقا اس سے خدمت لینے کے حق سے محروم ہوجاتا ہے۔

(2)
غلاموں اور مویشیوں کی خرید وفروخت تعداد میں کمی بیشی کے ساتھ تبادلے کی صورت جائز ہے مثلاً:
ایک عمدہ بھیڑ کے بدلے میں دو ادنٰی قسم کی بھیڑیں یا دو میمنے لینا یا دینا جائز ہے جبکہ زرعی اشیاء کا تبادلہ کمی بیشی کے ساتھ درست نہیں مثلاً:
ایک من عمدہ گندم کا ڈیڑھ من ہلکی قسم کی گندم سے تبادلہ درست نہیں۔ (دیکھیے: سنن ابن ماجه حديث: 2252)

(3)
نبی ﷺ عالم الغیب نہیں تھے۔
علم غیب صرف اللہ کی ذات ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2869   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1596  
´غلام کی بیعت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک غلام آیا، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت پر بیعت کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہیں جانتے تھے کہ وہ غلام ہے، اتنے میں اس کا مالک آ گیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اسے بیچ دو، پھر آپ نے اس کو دو کالے غلام دے کر خرید لیا، اس کے بعد آپ نے کسی سے بیعت نہیں لی جب تک اس سے یہ نہ پوچھ لیتے کہ کیا وہ غلام ہے؟ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1596]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ ایک غلام دو غلام کے بدلے خریدنا اور بیچنا جائز ہے،
اس شرط کے ساتھ کہ یہ خرید وفروخت بصورت نقد ہو،
حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بیعت کے لیے آئے ہوئے شخص سے اس کی غلامی و آزادی سے متعلق پوچھ لینا ضروری ہے،
کیوں کہ غلام ہونے کی صورت میں اس سے بیعت لینی صحیح نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1596   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4113  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ،
غیب کا علم نہیں رکھتے تھے،
اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام کی ہجرت پر بیعت قبول فرما لی،
حالانکہ غلام،
مالک کی اجازت کے بغیر ہجرت نہیں کر سکتا،
لیکن چونکہ آپﷺ نے بیعت قبول فرما لی تھی،
اس لیے آپﷺ نے اس کو اس کے آقا کی طرف لوٹانا مناسب خیال نہ کیا،
اور اخلاق کریمہ کی بنا پر،
اس کے مالک سے اسے دو غلاموں کے عوض خرید لیا،
حیوانات کی نقد بہ نقد کمی و بیشی کے ساتھ بیع بالاتفاق جائز ہے،
اور ادھار کی صورت میں ائمہ حجاز (مالک،
شافعی،
احمد)

اور جمہور کے نزدیک جائز ہے،
کیونکہ آپﷺ نے ایک غزوہ کی تیاری کے لیے،
ایک اونٹ،
دو اونٹ کے عوض ادھار لیا تھا،
لیکن ائمہ احناف کے نزدیک حیوان کے عوض ادھار بیع جائز نہیں ہے،
اور جس حدیث سے انہوں نے استدلال کیا ہے،
اس کا معنی ہے کہ دونوں طرف ادھار ہو،
تو پھر جائز نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4113   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.