(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح , حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم , حدثني ابي , عن سهل بن سعد الساعدي , قال: مر على رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما تقولون في هذا الرجل؟" , قالوا: رايك في هذا , نقول: هذا من اشرف الناس , هذا حري إن خطب ان يخطب , وإن شفع ان يشفع , وإن قال , ان يسمع لقوله , فسكت النبي صلى الله عليه وسلم , ومر رجل آخر , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما تقولون في هذا" , قالوا: نقول والله يا رسول الله: هذا من فقراء المسلمين , هذا حري إن خطب لم ينكح , وإن شفع لا يشفع , وإن قال لا يسمع لقوله , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لهذا خير من ملء الارض مثل هذا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ , قَالَ: مَرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟" , قَالُوا: رَأْيَكَ فِي هَذَا , نَقُولُ: هَذَا مِنْ أَشْرَفِ النَّاسِ , هَذَا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُخَطَّبَ , وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ , وَإِنْ قَالَ , أَنْ يُسْمَعَ لِقَوْلِهِ , فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَمَرَّ رَجُلٌ آخَرُ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا" , قَالُوا: نَقُولُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ: هَذَا مِنْ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ , هَذَا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ لَمْ يُنْكَحْ , وَإِنْ شَفَعَ لَا يُشَفَّعْ , وَإِنْ قَالَ لَا يُسْمَعْ لِقَوْلِهِ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَهَذَا خَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الْأَرْضِ مِثْلَ هَذَا".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے“؟ لوگوں نے کہا: جو آپ کی رائے ہے وہی ہماری رائے ہے، ہم تو سمجھتے ہیں کہ یہ شریف لوگوں میں سے ہے، یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں یہ نکاح کا پیغام بھیجے تو اسے قبول کیا جائے، اگر سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے، اگر کوئی بات کہے تو اس کی بات سنی جائے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، پھر ایک دوسرا شخص گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ لوگوں نے جواب دیا: اللہ کی قسم! یہ تو مسلمانوں کے فقراء میں سے ہے، یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں نکاح کا پیغام دے تو اس کا پیغام قبول نہ کیا جائے، اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول نہ کی جائے، اور اگر کچھ کہے تو اس کی بات نہ سنی جائے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اس پہلے جیسے زمین بھر آدمیوں سے بہتر ہے“۔
مر رجل على رسول الله فقال ما تقولون في هذا قالوا حري إن خطب أن ينكح وإن شفع أن يشفع وإن قال أن يستمع قال ثم سكت فمر رجل من فقراء المسلمين فقال ما تقولون في هذا قالوا حري إن خطب أن لا ينكح وإن شفع أن لا يشفع وإن قال أن لا يستمع فقال رسول
مر رجل على رسول الله فقال لرجل عنده جالس ما رأيك في هذا فقال رجل من أشراف الناس هذا والله حري إن خطب أن ينكح وإن شفع أن يشفع قال فسكت رسول الله ثم مر رجل آخر فقال له رسول الله ما رأيك في هذا فقال يا
مر على رسول الله رجل فقال النبي ما تقولون في هذا الرجل قالوا رأيك في هذا نقول هذا من أشرف الناس هذا حري إن خطب أن يخطب وإن شفع أن يشفع وإن قال أن يسمع لقوله فسكت النبي ومر رجل آخر فقال النبي صلى ال
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4120
´فقراء کی فضیلت۔` سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے“؟ لوگوں نے کہا: جو آپ کی رائے ہے وہی ہماری رائے ہے، ہم تو سمجھتے ہیں کہ یہ شریف لوگوں میں سے ہے، یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں یہ نکاح کا پیغام بھیجے تو اسے قبول کیا جائے، اگر سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے، اگر کوئی بات کہے تو اس کی بات سنی جائے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، پھر ایک دوسرا شخص گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ لوگوں ن۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4120]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل:
(1) غریب مسلمان اگر چہ گمنام ہو، دنیا والوں کی نظروں میں اس کا کوئی مقام نہ ہو لیکن اللہ کے ہاں ایسا ایک آدمی بھی دنیا بھر کے انسانوں سے بہتر ہے جو ایمان و تقویٰ سے محروم ہوں۔
(2) اللہ کے ہاں اصل اہمیت اور قدر ومنزلت ایمان و تقوی کی ہے نہ کہ مال ودولت شان و شوکت ذات برادری اور نام و نسب کی۔
(3) نکاح لے لیے نیک مردوں اور نیک عورتوں کا انتخاب کرنا چاہیے خواہ وہ غریب ہی ہوں۔ غریب نیک آدمی امیر آدمی کا ہم پلہ ہے لیکن بد عقیدہ یا بری عادتوں والا دولت مند شخص نیک آدمی کا ہم پلہ نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4120