الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
Combing the Hair (Kitab Al-Tarajjul)
1. باب النَّهْىِ عَنْ كَثِيرٍ، مِنَ الإِرْفَاهِ
1. باب: (کبھی کبھار کنگھی کرنے کا بیان)۔
Chapter: The Prohibition Of Combing Often (Al-Irfah).
حدیث نمبر: 4161
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن عبد الله بن ابي امامة، عن عبد الله بن كعب بن مالك، عن ابي امامة، قال: ذكر اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما عنده الدنيا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا تسمعون الا تسمعون إن البذاذة من الإيمان، إن البذاذة من الإيمان يعني التقحل"، قال ابو داود: هو ابو امامة بن ثعلبة الانصاري.
(مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَامَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: ذَكَرَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا عِنْدَهُ الدُّنْيَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تَسْمَعُونَ أَلَا تَسْمَعُونَ إِنَّ الْبَذَاذَةَ مِنَ الْإِيمَانِ، إِنَّ الْبَذَاذَةَ مِنَ الْإِيمَانِ يَعْنِي التَّقَحُّلَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هُوَ أَبُو أُمَامَةَ بْنُ ثَعْلَبَةَ الْأَنْصَارِيُّ.
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ نے ایک روز آپ کے پاس دنیا کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: کیا تم سن نہیں رہے ہو؟ کیا تم سن نہیں رہے ہو؟ بیشک سادگی و پراگندہ حالی ایمان کی دلیل ہے، بیشک سادگی و پراگندہ حالی ایمان کی دلیل ہے اس سے مراد ترک زینت و آرائش اور خستہ حالی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وہ ابوامامہ بن ثعلبہ انصاری ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الزھد 4 (4118)، (تحفة الأشراف: 1745) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Umamah Ilyas ibn Thalabah: The Companions of the Messenger of Allah ﷺ mentioned this word before him. The Messenger of Allah ﷺ said: Listen, listen! Wearing old clothes is a part of faith, wearing old clothes is a part of faith. Abu Dawud said: He is Abu Umamah bin Thalabat al-Ansari
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4149


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (4118)
ابن إسحاق عنعن
وحديث الطحاوي (مشكل الآثار: 1/ 478،6/ 151) والطبراني (الكبير: 1/ 272 ح 790،وسنده حسن) يغني عنه و لفظ الطبراني: قال رسول اللّٰه ﷺ: ((إن البذاذة من الإيمان،إن البذاذة من الإيمان))
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 147

   سنن أبي داود4161إياس بن ثعلبةالبذاذة من الإيمان
   سنن ابن ماجه4118إياس بن ثعلبةالبذاذة من الإيمان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4118  
´جس کی لوگ پرواہ نہ کریں اس کا بیان۔`
ابوامامہ حارثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سادگی و پراگندہ حالی ایمان کی دلیل ہے ایمان کا ایک حصہ ہے، سادگی بے جا تکلف کے معنی میں ہے، یعنی زیب و زینت و آرائش سے گریز کرنا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4118]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:

(1)
مذکورہ روایت کو یمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ سنن ابی داؤد کی تحقیق میں اسے حسن قراردیا ہے۔ دیکھیے: سنن ابو داؤد (اردو)
طبع دارالسلام حديث: 4161)
علاوہ ازیں شیخ البانی نے اس حدیث پر تفصیلی بحث کرتے ہوئے حسن قراردیاہے۔
بنا بریں تحسین حدیث والی رائے ہی درست معلوم ہوتی ہے جیساکہ ہمارے فاضل محقق نے ایک جگہ حسن قراردیا ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحيحة للألباني رقم: 341)

(2)
تکلفات سے پرہیز ایمان کا جزء ہےلہٰذا سادہ عادات کا حامل عام نعمت پر بھی اللہ کا شکر ادا کرتا ہے جب کہ زیب و زینت کا عادی بعض اوقات ایک بڑی نعمت کو بھی اپنے معیار سے کم تر سمجھتا ہےاور شکر کے بجائے شکوہ کرنے لگتا ہے۔

(3)
سادگی میں بہت چیزیں شامل ہیں مثلاً:
پیوند لگا کر کپڑا پہن لینا، زمین پر بیٹھ جانا، مفلس اور غریب کی بات سننے اور حتی الوسع مدد کرنے کو اپنی شان کے خلاف نہ سمجھنا، غریب کی معمولی دعوت قبول کرلینا اور اس کا پیش کیا ہواسادہ کھانا کھا کر احسان مندی کا اظہار کرنا۔
ملازموں سے تحقیر آمیز رویہ رکھنے سے اجتناب کرنا، اپنے سے کم تر درجے کے لوگوں کی خوشی اور غمی میں شریک ہونا وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4118   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.