الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
The Book of al-Bay'ah
7. بَابُ : الْبَيْعَةِ عَلَى أَنْ لاَ نَفِرَّ
7. باب: میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر بیعت کا بیان۔
Chapter: Pledging Not To Flee (From The Battlefield)
حدیث نمبر: 4163
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن ابي الزبير , سمع جابرا، يقول:" لم نبايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الموت، إنما بايعناه على، ان لا نفر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ:" لَمْ نُبَايِعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمَوْتِ، إِنَّمَا بَايَعْنَاهُ عَلَى، أَنْ لَا نَفِرَّ".
جابر کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے موت پر نہیں بلکہ میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر بیعت کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 18 (1856)، سنن الترمذی/السیر 34 (1591)، (تحفة الأشراف: 2763)، مسند احمد (3/381) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: موت پر بیعت کرنے کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کہ موت اللہ کے سوا کسی کے اختیار میں نہیں ہے اور نہ ہی کسی مومن کے لیے جائز ہے کہ جان بوجھ کر اپنی جان دیدے۔ ہاں جنگ سے نہ بھاگنا ہر ایک کے اپنے اختیار کی بات ہے اس لیے آپ سے لوگوں نے میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر خاص طور سے بیعت کی (نیز دیکھئیے اگلی حدیث اور اس کا حاشیہ)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح مسلم4807جابر بن عبد اللهبايعناه على أن لا نفر ولم نبايعه على الموت
   صحيح مسلم4808جابر بن عبد اللهبايعناه على أن لا نفر
   جامع الترمذي1594جابر بن عبد اللهلم نبايع رسول الله على الموت إنما بايعناه على أن لا نفر
   جامع الترمذي1591جابر بن عبد اللهبايعنا رسول الله على أن لا نفر ولم نبايعه على الموت
   سنن النسائى الصغرى4163جابر بن عبد اللهلم نبايع رسول الله على الموت إنما بايعناه على أن لا نفر
   مسندالحميدي1312جابر بن عبد اللهلم نبايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الموت، ولكن بايعناه على أن لا نفر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4163  
´میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر بیعت کا بیان۔`
جابر کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے موت پر نہیں بلکہ میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر بیعت کی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4163]
اردو حاشہ:
موت پر بیعت کرنے کا مطلب بھی یہی ہے کہ ہم ثابت قدم رہیں گے‘ بھاگیں گے نہیں، خواہ موت والے حالات پیدا ہو جائیں۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا مقصود یہ ہے کہ ہم  نے بیعت کرتے وقت یہ نہیں کہا تھا کہ اگر چہ مرجائیں۔ صرف یہ کہا تھا کہ بھاگیں گے نہیں۔ ویسے مفہوم اور نتیجے میں کوئی فرق نہیں۔ عض لوگوں نے موت کا لفظ بھی بولا ہے کہ بھاگیں گے نہیں‘ خواہ موت بھی آجائے جیسا کہ آئندہ روایت میں اس کی صراحت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4163   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1591  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیعت کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے آیت کریمہ: «لقد رضي الله عن المؤمنين إذ يبايعونك تحت الشجرة» اللہ مومنوں سے راضی ہو گیا جب وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے۔‏‏‏‏ (الفتح: ۱۸) کے بارے میں روایت ہے، جابر کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرار نہ ہونے کی بیعت کی تھی، ہم نے آپ سے موت کے اوپر بیعت نہیں کی تھی۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1591]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
 اللہ مومنوں سے راضی ہو گیا جب وہ درخت کے نیچے آپﷺ سے بیعت کر رہے تھے۔
(الفتح: 18)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1591   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.